امام موسیٰ کاظم (ع) کی شھادت اور اس کے محرکات

Rate this item
(0 votes)
امام موسیٰ کاظم (ع) کی شھادت اور اس کے محرکات

"انتم الصراط الاقوم والسبیل الاعظم وشهداء دار الفناء وشفعاء دار البقاء" (زیارت جامعة کبیرة)

 

"آپ ھی صراط اقوام (بہت ھی سیدھا راستہ) ھیں، عظیم ترین راستہ (وسیلہ) اس فانی دنیا کے گواہ، باقی رھنے والی دنیا کے شفیع ھیں۔"
چونکہ حضرت امام زمانہ علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے حکم اور مشیت سے زندہ ھیں ان کے علاوہ باقی آئمہ طاھرین علیھم السلام جام شھادت نوش فرما چکے ھیں۔ان میں سے کوئی امام بھی طبعی موت یا کسی بیماری کی وجہ سے اس دنیا سے نھیں گیا۔ ھمارے آئمہ اطھار شھادت کو اپنے لئے باعث افتخار سمجھتے ھیں۔ سب سے پھلے تو ھمارا ھر امام ھمیشہ اپنے لیے خدا سے شھادت کی دعا کرتا ھے۔ پھر انھوں نے جو ھمیں دعائیں تعلیم فرمائیں ھیں ان میں سے بھی شھادت سب سے پسندیدہ چیز متعارف کی گئی ھے جیسا کہ ھمارا آقا و مولا حضرت علی علیہ السلام فرماتے ھیں۔ میں بستر کی موت کو سخت ناپسند کرتا ھوں۔ مجھ پر ھزار ٹوٹ پڑنے والی تلواریں اور ھزاروں زخم اس سے کھیں بھتر ھیں کہ میں آرام سے بستر کی موت مروں۔ ان کی دعاؤں میں یھی التجاء ھے، تمناؤں میں یھی تمنا، آرزوؤں میں یھی آرزو، مناجات میں یھی دعا ھے کہ خدا ھمیں شھادت کے سرخ خون سے نھلا کر اپنی ابدی زندگی عطا فرما، غیرت رحمیت، حریت، و عظمت میری زندگی کا نصب العین ٹھرے۔ زیارت جامعہ کبیرہ میں ھم پڑھتے ھیں کہ:
"انتم الصراط الاقوم، والسبیل الاعظم و شهداء دار الفناء وشفعاء دار البقاء"
"کہ آپ بہت ھی سیدھا راستہ، عظیم ترین شاھراہ آپ اس جھان کے شھید اور اس جھان کے شفاعت کرنے، بخشوانے والے ھیں۔"
لفظ شھید امام حسین علیہ السلام کی ذات گرامی کے ساتھ وقف کیا گیا ھے ھم عام طور پر جب بھی آپ کا نام لیتے ھیں"تو الحسین الشھید"کھتے ھیں اسی طرح امام جعفر صادق علیہ السلام کے ساتھ صادق اور امام موسیٰ ابن جعفر کا لقب موسیٰ الکاظم اور سید الشھداء کا لقب حضرت امام حسین علیہ السلام کے ساتھ خاص ھے۔ اس کا یہ مطلب ھر گز نہ لیا جائے کہ ائمہ طاھرین علیھم السلام میں سے امام حسین علیہ السلام ھی شھید ھوئے ھیں؟ اس طرح موسیٰ ابن جعفر کے ساتھ کاظم کا لقب ھے اس کا مقصد یہ نھیں ھے کہ صرف وھی کاظم ھیں، امام رضا علیہ السلام کے ساتھ الرضا کا لقب خاص ھے اس کا یہ معنی نھیں کہ دوسرے ائمہ رضا نھیں ھیں اگر امام جعفر صادق کو صادق (ع) کھتے ھیں تو اس کا یہ مفھوم نھیں ھے کہ دوسرے ائمہ صادق نھیں ھیں۔ یہ سارے کے سارے محمد (ص) بھی ھیں اور علی (ع) بھی ان کی زندگی ایک دوسرے کی زندگی کا عکس ھے۔ تاثیر بھی ایک، خوشبو بھی، ایک سلسلہ نسب بھی ایک مقصد حیات بھی ایک۔

 

جھاد اور عصری تقاضے

یھاں پر ایک سوال اٹھتا ھے کہ تمام ائمہ اطھار علیھم السلام شھید کیوں ھوئے ھیں؟ حالانکہ تاریخ ھمیں بتلاتی ھے کہ امام حسین علیہ السلام کے سوا کوئی امام تلوار لے کر میدان جھاد میں نھیں آیا۔ امام سجاد (ع) خاموشی کے باوجود شھید کیوں ھوئے؟ اسی طرح امام باقر (ع)، امام صادق (ع) امام موسی کاظم (ع) اور باقی تمام ائمہ شھید کیوں ھوئے ھیں؟ اس کا جواب یہ ھے یہ ھماری بہت بڑی غلطی ھوگی کہ اگر یہ سمجھیں کہ امام حسین (ع) اور دیگر ائمہ طاھرین (ع) کے انداز جھاد میں فرق ھے؟ اسی طرح کچھ ناسمجھ لوگ تک بھی کھہ دیتے ھیں کہ امام حسین علیہ السلام ظالم حکمرانوں کے ساتھ لڑنے کو ترجیح دیتے تھے اور باقی ائمہ خاموشی کے ساتھ زندگی گزارنا پسند کرتے تھے۔ درحقیقت اعتراض کرنے والے یہ کہہ کر بہت غلطی کرتے ھیں۔ ھمارے مسلمان بھائیوں کو حقیقت حال کو جانچنا اور پھچاننا چاھیے۔ ھمارے ائمہ طاھرین (ع) میں سے کوئی امام ظالم حکومت کے ساتھ سمجھوتہ نھیں کرسکتا اور نہ ھی وہ اس لیے خاموش رھتے تھے کہ ظالم حکمران حکومت کرتے رھیں۔ حالات و واقعات کا فرق تھا موقعہ محل کی مناسبت کے ساتھ ساتھ جھاد میں بھی فرق ھے۔ کسی وقت ان کو مجبوراً تلوار اٹھانا پڑی اور ایک وقت ایسا بھی آیا کہ حالات میں سخت گھٹن پیدا ھوگئی، یھاں تک کہ لوگوں کا سانس لینا بھی مشکل ھو گیا تھا۔ اس کے باوجود ھمارے کسی امام نے بھی حکومت وقت کے ساتھ سمجھوتہ نہ کیا بلکہ وہ ظالموں، آمروں کو بار بار ٹوکتے اور ان کے مظالم کے خلاف آواز حق بلند کرتے تھے۔
آپ اگر ائمہ طاھرین (ع) کی سیرت طیبہ کا مطالعہ کریں تو آپ دیکھیں گے کہ آل محمد (ص) نے ھمیشہ اور ھر دور میں ظلم کے خلاف آواز اٹھائی اور مظلوموں کی نہ صرف حمایت کی بلکہ ان کی ھر طرح کی مدد بھی کی۔ جب کبھی ان کی اپنے دور کے حکمران سے ملاقات ھوتی تھی تو وہ اس کے منہ پر ٹوک دیتے تھے۔ آپ کو تاریخ میں یہ کبھی نھیں ملے گا کہ آئمہ اطھار (ع) میں کسی امام نے کسی حکمران کی حمایت کی ھو۔ وہ ھمیشہ مجاھدت میں رھے۔ تقیہ کا یہ مقصد نھیں ھے کہ وہ آرام و سکون سے زندگی بسر کرنا چاھتے تھے تقیہ وقی سے جیسا کہ تقویٰ کا مادہ بھی وقی ھے ۔ تقیہ کا معنی یہ ھے کہ خفیہ طور پر اپنا اور اپنے نظریے کا دفاع کرنا۔ ھمارے ائمہ طاھرین (ع) تقیہ کی حالت میں جو جو کارنامے سرانجام دیتے شاید تلوار ٹھانے کی صورت میں حاصل نہ ھوتے۔ ھمارے ائمہ کی بھترین حکمت عملی، حسن تدبر اور مجاھدت کی زندگی بسر کرنا ھمارے لیے باعث فخر ھے۔ وقت گزر گیا مورخین نے لکھ دیا کہ آل محمد (ص) حق پر تھے۔ ان کا ھر کام اپنے جد امجد رسول اکرم (ص) کے مقدس ترین دین کو تحفظ فراھم کر نے کیلئے تھا۔ آج ان کا دشمن دنیا بھر کے مسلمانوں کے نزدیک قابل نفرین اور مستحق لعنت ھے۔ صدیاں بیت گئیں۔ عبدالملک مروان، اولاد عبدالملک، عبد الملک کے بھتیجے بنی العباس، منصور دوانیقی، ابو العباس سفاح، ھارون الرشید، مامون و متوکل تاریخ انسانیت کے بدنام ترین انسان شمار کیے جاتے ھیں۔ ھم شیعوں کے نزدیک یہ لوگ غاصب ترین حکمران تھے انھوں نے شریعت اسلامیہ کو جتنا نقصان پھنچایا ھے۔ اس پر ان کی جتنی مذمت کی جائے کم ھے۔ اگر ھمارے ائمہ طاھرین (ع) ان کے خلاف جھاد نہ کرتے تو وہ اس سے بڑھ کر بلکہ علانیہ طور پر فسق و فجور کا مظاھرہ کرتے، نہ جانے کیا سے کیا ھو جاتا۔ یہ لوگ اسلام اور مسلمانوں کے حق میں مخلص نہ تھےائمہ طاھرین (ع) کے ساتھ مقابلہ کرنے اور لوگوں کو دھوکہ دینے کے لیے ظاھری طور پر اسلام کا نام لیتے اور علمی مراکز اور مساجد قائم کر کے لوگوں کو باور کرانے کی کوشش کرتے کہ وہ پکے اور سچے مسلمان ھیں۔ لیکن ائمہ حق نے نہ صرف ان کے منافقانہ چھروں سے نقاب اٹھا کر ان کا ڈٹ کر مقابلہ کیا بلکہ لوگوں کو بھی راہ راست پر لانے کی بھر پور کوشش کی۔
اگر آل محمد (ص) ان ظالموں کے خلاف مجاھدت و مقاومت نہ کرتے تو آج تاریخ اسلام میں ان جیسے منافق، خود نما مسلمان حکمرانوں کو اسلام کے ھیرو کے طور پر متعارف کرایا جاتا۔ اگر چہ کچھ اب بھی ان کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کی کوشش کرتے ھیں۔لیکن مسلمان کی اکثریت تاریخی حقائق کو ان کی بات کی طرف دھیان نھیں دیتی۔ اس نشست میں ھم امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کی شھادت کی وجوھات اور محرکات پر روشنی ڈالنا چاھتے ھیں کہ امام علیہ السلام کو شھید کیوں کیا گیا؟ آپ کو سالھا سال کی قید با مشقت اور اسیری کے انتھائی تکلیف دہ ایام گزارنے کے باوجود آپ کو زھر دے کر شھید کیوں کردیا گیا؟ اس کی وجہ یہ ھے کہ آپ پر بے پناہ مظالم ڈھانے کے بعد بھی وہ امام کو اپنے ساتھ ملانے میں کامیاب نہ ھوسکے۔ جب وہ ھر طرح سے ناکام و نامراد ھوگئے تو استقامت اور پائیداری کے اس عظیم المنزلت پہاڑ کو بزدلانہ حرکت کے ذریعہ گرانے کی ناکام کوشش کی گئی کہ آپ کو زھر دے کر شھید کر دیا گیا۔

مؤلف: شھید آیت اللہ مرتضیٰ مطھری -مترجم: عابد عسکری ذرائع: صادقین ڈاٹ کام

Read 401 times