علوی کون؟

Rate this item
(0 votes)
علوی کون؟


اپنے دامن میں جولان کی پہاڑیاں رکھنے والا ”ملک شام“ لمحہء موجود میں فتنوں کی جولان گاہ بنا ہوا ہے۔ شام کا جب ذکر آتا ہے تو اس ملک میں بسنے والے علویوں کا بھی تذکرہ کیا جاتا ہے۔ علوی کون ہیں؟ ان کا عقیدہ کیا ہے؟ اس حوالے سے تحقیق کے میدان سے ناآشنا لوگ اپنے ذہنوں میں کئی طرح کے درست اور غلط تصورات رکھتے ہیں، مثلاً ایک یہ نظریہ کہ ان کا تعلق ”نصیری“ فرقے سے ہے، جو مولائے کائنات علی علیہ السلام کو خدا مانتے ہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ علویوں کے ان عقائد کے حوالے سے اس قسم کے خیالات ایسے ہی ہیں، جس طرح کے بے سر و پا خیالات ”شیعہ اثناء عشری“ مسلمانوں کے بارے میں ذہنوں میں بٹھائے گئے ہیں۔ کسی مسلک کے عقائد کی درست طور پر آگاہی اس مسلک کے ذمے دار افراد کے عقائد کو جان کر ہی ہوتی ہے۔

شام کے علویوں کے عقائد کی گتھی عصر حاضر میں ان کے ذمے دار علماء ہی کے ذریعے سلجھائی جا سکتی ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ اہل تشیع میں ایک منحرف طبقہ وجود میں آگیا تھا، جسے ”نصیری“ کہا جاتا تھا اور شاید اب بھی کچھ گمراہ لوگ اسی قسم کے مشرکانہ عقائد رکھتے ہیں۔ یہ ایسا ہی ہے، جیسے اہل سنت کی ایک بھاری تعداد نے قادیانیت کو قبول کیا اور اب بھی روئے زمین پر پھیلے ہوئے ہیں۔ اس تمہید کے بعد اب آئیے دیکھتے ہیں کہ آج کے علویوں کا کیا عقیدہ ہے۔ بعض جید شیعہ علماء اور شام کے علوی علماء کے مابین رابطے، قربت اور افہام و تفہیم کے نتیجے میں علوی فرقے کے علماء نے ایک باضابطہ ”اعلامیہ“ جاری کیا ہے، جس میں انہوں نے دین کے اصولوں اور فروعات پر اپنے عقائد اور اپنے نظریاتی موقف کا اظہار کیا ہے، جس کا ایک حصہ ذیل میں پیش کیا جاتا ہے۔

1۔ ہر علوی مسلمان ہے، شہادتین پڑھتا ہے، اس پر کامل ایمان رکھتا ہے اور اسلام کے پانچ ستونوں کا قائل ہے۔
2۔ علوی مسلمان ہیں اور شیعہ ہیں، نیز پیروان و یاران امام علی (ع) ہیں۔ علویوں کی آسمانی کتاب ”قرآن کریم“ ہے اور ان کا مذہب وہی ہے، جو مذہبِ امام جعفر صادق (ع) ہے۔
3۔ علوی اپنی عبادات، لین دین کے مسائل اور دیگر احکام کے حوالے سے اپنا کوئی جداگانہ مسلک نہیں رکھتے بلکہ وہ اپنے تمام معاملات میں ”مذہب امامیہ“ کی پیروی کرتے ہیں۔ ان کے نزدیک ”مذہبِ جعفری“ ریشہء مذہبِ علوی ہے، ”مکتب جعفریہ“ علوی فرقے کی جڑ ہے اور علوی اس کی شاخ ہیں۔

عقائد مکتب علوی
1۔ اسلام: ہمارا دین اسلام ہے، جو دو شہادتوں کا اقرار کرنے اور اس دین پر ایمان لانے پر مشتمل ہے، جو پیغمبر اسلام لائے تھے۔
2۔ ایمان: خدا، فرشتوں، آسمانی کتابوں اور انبیاء پر سچا ایمان شہادتین کے اقرار کے ساتھ۔
3۔ دین کے اصول: توحید، عدل، نبوت، امامت، معاد۔
4۔ توحید: خدا کی کوئی مثال نہیں اور وہ لاشریک ہے۔
5۔ انصاف: خدا عادل ہے اور کسی پر ظلم نہیں کرتا۔
6۔ نبوت: اللہ تعالٰی نے اپنے بندوں پر لطف و احسان کرتے ہوئے ان کے لیے برگزیدہ انبیاء کا انتخاب کیا ہے اور معجزات سے ان کی مدد کی ہے۔

7۔ امامت: امامت ایک منصب الہٰی ہے، جسے خدا نے اپنے بندوں کے نفع کے لیے ضروری سمجھا ہے۔ خدا کا فضل اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ وہ ایک نصِ قاطع و صریح کے ساتھ امام کا تقرر کرے۔ ہم اعتقاد رکھتے ہیں کہ امام مانند پیغمبر، معصوم ہوتا ہے اور اس سے کسی قسم کا گناہ اور اشتباہ سرزد نہیں ہوتا۔ ہمارے عقیدے کے مطابق امام 12 ہیں۔ رسول خداؐ نے ایک ایک کرکے ان کے ناموں کی تصریح کر دی ہے۔ (امام علی علیہ السلام سے لے کر آخری امام حجت ابن الحسنؑ تک)۔
8۔ معاذ: اللہ تعالٰی اپنے بندوں کو ان کی موت کے بعد زندہ کرتا ہے، تاکہ بروز قیامت ان کے اعمال کا حساب لیا جا سکے۔

احکام شرعی چار ہیں
1۔ قرآن کریم
2۔ سنت نبوی
3۔ اجماع
4۔ عقل
ہماری نظر میں ”مرجع تقلید“ کے حوالے سے ہمارا نظریہ وہی ہے، جس کے بارے میں امام زمانہ (عج) نے فرمایا ہے: ”عام لوگوں کو چاہیئے کہ وہ فقہاء میں سے اس شخص کی تقلید کریں، جو خود پر قابو رکھتا ہو، اپنے دین کی حفاظت کرتا ہو، اپنی نفسانی خواہشات کی مخالفت کرتا ہو اور ”مطیع امر مولیٰ“ ہو۔ عام لوگوں کو چاہیئے کہ اس کی تقلید کریں۔

فروعات دین
1۔ نماز فرض ہے۔
2۔ اذان و اقامہ مستحب ہیں۔
3۔ روزہ دین کے ستونوں میں سے ہے۔
4۔ ذکوٰۃ دین کا دوسرا ستون ہے۔
5۔ خمس
6۔ جہاد
7۔ حج
8۔ امر با المعروف و نہی عن المنکر
9۔ تولیٰ و تبریٰ
علوی دیگر تمام اسلامی احکام اور معاملات میں فقہ جعفری پر عمل کرتے ہیں۔ ہمارے فقہاء ”کتب اربعہء شیعہ امامیہ“ کی طرف رجوع کرتے ہیں، جو یہ ہیں: کافی، تہذیب، استبصار، من لا یحضر فقیہ۔ ہمارے عوام ”رسالہ ہائے عملیہء مراجع تقلید“ کی طرف رجوع کرتے ہیں۔ اس بیانیے پر شام اور لبنان کے 80 علماء نے دستخط کیے ہیں۔

Read 7 times