رہبر معظم انقلاب اسلامی کا اسلامی سفراء اور اعلیٰ حکام سے خطاب

Rate this item
(0 votes)
رہبر معظم انقلاب اسلامی کا اسلامی سفراء اور اعلیٰ حکام سے خطاب

فارس نیوز ایجنسی کے سیاسی نامہ نگار کے مطابق، عید الفطر کے موقع پر حکومتی حکام، اسلامی ممالک کے سفیروں اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے عید کے دن رہبر معظم انقلاب اسلامی سے حسینیہ امام خمینی (رہ) میں ملاقات کی۔ اس ملاقات میں رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلام کے بڑھتے ہوئے وقار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بڑی طاقتوں کی غنڈہ گردی سے مقابلے کو ملت اسلامیہ کے اتحاد اور بصیرت میں قرار دیا۔ انہوں نے تمام اسلامی ممالک کے ساتھ اسلامی جمہوریہ ایران کے بھائی چارے پر تاکید کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطین اور لبنان میں صیہونی حکومت اور اس کے حامیوں کے بے مثال جرائم کا مؤثر طریقے سے مقابلہ کرنے کا واحد راستہ اسلامی ریاستوں کے درمیان اتحاد، ہمدردی اور مشترکہ موقف ہے۔ اس ملاقات میں آیت اللہ خامنہ ای نے عید الفطر کے موقع پر امت اسلامیہ اور ایرانی قوم کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے اس عید کو اسلام، عالم اسلام  اور پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عظمت قرار دیا۔

انہوں نے اس ات پر زور دیا ہے کہ اسلام کے بڑھتے ہوئے وقار کو حاصل کرنے کی بنیادی شرط امت اسلامیہ کا اتحاد، عزم اور بصیرت ہے۔ انہوں نے تیز رفتار اور پے درپے عالمی واقعات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ ان تیز رفتار واقعات کے جواب میں اسلامی حکومتوں کو اپنے موقف کو فوری اور درست سمت میں تعین کرنا چاہیئے اور ان امور کے لیے سوچنا اور منصوبہ بندی کرنا چاہیئے۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بڑی تعداد میں مسلم آبادی، قدرتی دولت کی فراوانی اور دنیا کے حساس جغرافیہ میں موجودگی کو عالم اسلام کے لیے اہم مواقع قرار دیا اور اس بات پر تاکید کی کہ ان مواقع اور حساس حالات سے فائدہ اٹھانے کی شرط عالم اسلام کا اتحاد ہے۔ بلاشبہ، اتحاد کا مطلب یہ نہیں ہے کہ حکومتیں ایک ہو جائیں یا وہ تمام سیاسی رجحانات میں یکساں سوچیں، بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ مشترکہ مفادات کو تسلیم کیا جائے اور اپنے مفادات کو اس طرح بیان کیا جائے، جس سے آپس میں اختلاف، تصادم یا جھگڑے نہ ہوں۔

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ پوری اسلامی دنیا ایک خاندان ہے اور اسلامی حکومتوں کو اس تناظر میں سوچنا اور عمل کرنا چاہیئے۔ رہبر انقلاب نے مزید کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ تمام اسلامی حکومتوں کی طرف اپنا ہاتھ بڑھاتی ہے اور اپنے آپ کو عمومی اور بنیادی محاذ پر اپنا بھائی قرار دیتی ہے۔ آیت اللہ خامنہ ای نے اسلامی حکومتوں کے مابین تعاون اور اتفاق رائے کو جارحیت، جبر اور بلیک میلنگ کے راستے میں ایک بڑی رکاوٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ آج بدقسمتی سے بڑی طاقتوں کی طرف سے بلیک میلنگ اور بھتہ خوری کو ایک مشترکہ اور واضح عمل بنادیا گیا ہے۔ رہبر معظم نے صیہونی حکومت اور اس کے حامیوں کے جرائم سے فلسطین اور لبنان کو لگنے والے زخموں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اور عالم اسلام کو ان مصائب پر ثابت قدم رہنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے مزید فرمایا کہ "اسلامی حکومتوں کے اتحاد، باہمی ہمدردی اور مشترکہ موقف کے ساتھ امت واحدہ کے تصور کو عملی شکل دی جاسکتی ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ اسلامی ممالک کے ذمہ داران حقیقی معنوں میں امت اسلامی کی تشکیل کے لیے کوشش کریں گے۔

اس موقع پر صدر ایران نے کہا ہے کہ ہم پیداوار کے لیے سرمایہ کاری کے نعرے کو عملی جامہ پہنائیں گے۔ صدر ایران مسعود پزشکیان نے مسلمانوں کے لیے "عزت، فخر، اتحاد، معافی، بھائی چارہ، اور مظلوموں کی مدد" کو رمضان کے مقدس مہینے کی اہم ترین تعلیمات قرار دیا۔ انہوں نے اسلامی ممالک کے سفیروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آج عالم اسلام کا کام اختلافات کو پس پشت ڈال کر صیہونی حکومت اور اسلام کے دشمنوں کے خلاف ایک متحدہ محاذ تشکیل دینا ہے۔ انہوں نے اس بات پر تاکید کی کہ اسلامی جمہوریہ تمام اسلامی ممالک کی طرف دوستی اور بھائی چارے کا ہاتھ بڑھاتا ہے۔ اپنی تقریر کے ایک اور حصے میں صدر مملکت نے اسلامی جمہوریہ کو کمزور کرنے کے لیے دشمن کے پروپیگنڈے اور نفسیاتی جنگ کا ذکر کرتے ہوئے تاکید کی کہ مسلم قومیں کبھی کمزور نہیں ہوں گی کیونکہ وہ خدا پر بھروسہ کرتی ہیں۔
  
رہبر معظم انقلاب اسلامی کے بیانات کے اہم نکات
اسلامی حکومتوں کو آج کل کے واقعات پر باریک بین اور سرعت کے ساتھ کڑی نظر رکھنی چاہیئے۔ امت اسلامیہ میں اتحاد، عزم اور بصیرت ہوگی تو عید الفطر ’’عظیم تر‘‘ ہوگی۔ آج کے واقعات کی رفتار ان تمام لوگوں سے متقاضی ہے، جو خود کو ان واقعات میں ملوث یا متاثر سمجھتے ہیں کہ ان واقعات پر تیزی اور احتیاط سے عمل کریں اور اپنی پوزیشن کا خود تعین کریں۔ آج یہ فرض اسلامی حکومتوں پر عائد ہوتا ہے۔ عید الفطر عالم اسلام کو متحد کرتی ہے۔ درحقیقت آج عالم اسلام کو ایسے نکات کی ضرورت ہے، جو ان کو جوڑیں اور انہیں ایک فعال اور موثر اکائی بنائیں۔ عیدالفطر اسلام اور پیغمبر اسلام کی عظمت و بزرگی کی علامت ہے۔ آج عالم اسلام کا ایک حصہ شدید زخمی ہے۔ آج فلسطین زخمی ہے، لبنان زخمی ہے۔ اس خطے میں ہونے والے کچھ جرائم ایسے ہیں جن کی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔ ہمیں تاریخ میں یاد نہیں ہے کہ ہم نے دو سال سے کم عرصے میں تقریباً بیس ہزار بچوں کو فوجی لڑائی میں مارے جانے کے واقعات کا مشاہدہ  کیا ہو یا اس طرح کے واقعات کے بارے میں پڑھا ہو۔

فارس نیوز ایجنسی کے سیاسی نامہ نگار کے مطابق، عید الفطر کے موقع پر حکومتی حکام، اسلامی ممالک کے سفیروں اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے عید کے دن رہبر معظم انقلاب اسلامی سے  حسینیہ امام خمینی (رہ) میں ملاقات کی۔ اس ملاقات میں رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلام کے بڑھتے ہوئے وقار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بڑی طاقتوں کی غنڈہ گردی سے مقابلے کو ملت اسلامیہ کے اتحاد اور بصیرت میں قرار دیا۔ انہوں نے تمام اسلامی ممالک کے ساتھ اسلامی جمہوریہ ایران کے بھائی چارے پر تاکید کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطین اور لبنان میں صیہونی حکومت اور اس کے حامیوں کے بے مثال جرائم کا مؤثر طریقے سے مقابلہ کرنے کا واحد راستہ اسلامی ریاستوں کے درمیان اتحاد، ہمدردی اور مشترکہ موقف ہے۔

اس ملاقات میں آیت اللہ خامنہ ای نے عید الفطر کے موقع پر امت اسلامیہ اور ایرانی قوم کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے اس عید کو اسلام، عالم اسلام اور پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عظمت قرار دیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اسلام کے بڑھتے ہوئے وقار کو حاصل کرنے کی بنیادی شرط امت اسلامیہ کا اتحاد، عزم اور بصیرت ہے۔ انہوں نے تیز رفتار اور پے درپے عالمی واقعات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ ان تیز رفتار واقعات کے جواب میں اسلامی حکومتوں کو اپنے موقف کو فوری اور درست سمت میں تعین کرنا چاہیئے اور ان امور کے لیے سوچنا اور منصوبہ بندی کرنا چاہیئے۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بڑی تعداد میں مسلم آبادی، قدرتی دولت کی فراوانی اور دنیا کے حساس جغرافیہ میں موجودگی کو عالم اسلام کے لیے اہم مواقع قرار دیا اور اس بات پر تاکید کی کہ ان مواقع اور حساس حالات سے فائدہ اٹھانے کی شرط عالم اسلام کا اتحاد ہے۔

بلاشبہ، اتحاد کا مطلب یہ نہیں ہے کہ حکومتیں ایک ہو جائیں یا وہ تمام سیاسی رجحانات میں یکساں سوچیں، بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ مشترکہ مفادات کو تسلیم کیا جائے اور اپنے مفادات کو اس طرح بیان کیا جائے، جس سے آپس میں اختلاف، تصادم یا جھگڑے نہ ہوں۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ پوری اسلامی دنیا ایک خاندان ہے اور اسلامی حکومتوں کو اس تناظر میں سوچنا اور عمل کرنا چاہیئے۔ رہبر انقلاب نے مزید کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ تمام اسلامی حکومتوں کی طرف اپنا ہاتھ بڑھاتی ہے اور اپنے آپ کو عمومی اور بنیادی محاذ پر اپنا بھائی قراردیتی ہے۔ آیت اللہ خامنہ ای نے اسلامی حکومتوں کے مابین تعاون اور اتفاق رائے کو جارحیت، جبر اور بلیک میلنگ کے راستے میں ایک بڑی رکاوٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ آج بدقسمتی سے بڑی طاقتیوں کی طرف سے بلیک میلنگ اور بھتہ خوری کو ایک مشترکہ اور واضح عمل بنادیا گیا ہے۔

رہبر معظم نے صیہونی حکومت اور اس کے حامیوں کے جرائم سے فلسطین اور لبنان کو لگنے والے زخموں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اور عالم اسلام کو ان مصائب پر ثابت قدم رہنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے مزید فرمایا کہ "اسلامی حکومتوں کے اتحاد، باہمی ہمدردی اور مشترکہ موقف کے ساتھ امت واحدہ کے تصور کو عملی شکل دی جاسکتی ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ اسلامی ممالک کے ذمہ داران حقیقی معنوں میں امت اسلامی کی تشکیل کے لیے کوشش کریں گے۔ اس موقع پر صدر ایران نے کہا ہے کہ ہم پیداوار کے لیے سرمایہ کاری کے نعرے کو عملی جامہ پہنائیں گے۔ صدر ایران مسعود پزشکیان نے مسلمانوں کے لیے "عزت، فخر، اتحاد، معافی، بھائی چارہ، اور مظلوموں کی مدد" کو رمضان کے مقدس مہینے کی اہم ترین تعلیمات قرار دیا۔

انہوں نے اسلامی ممالک کے سفیروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آج عالم اسلام کا کام اختلافات کو پس پشت ڈال کر صیہونی حکومت اور اسلام کے دشمنوں کے خلاف ایک متحدہ محاذ تشکیل دینا ہے۔ انہوں نے اس بات پر تاکید کی کہ اسلامی جمہوریہ تمام اسلامی ممالک کی طرف دوستی اور بھائی چارے کا ہاتھ بڑھاتا ہے۔ اپنی تقریر کے ایک اور حصے میں صدر مملکت نے اسلامی جمہوریہ کو کمزور کرنے کے لیے دشمن کے پروپیگنڈے اور نفسیاتی جنگ کا ذکر کرتے ہوئے تاکید کی کہ مسلم قومیں کبھی کمزور نہیں ہوں گی، کیونکہ وہ خدا پر بھروسہ کرتی ہیں۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی کے بیانات کے اہم نکات اسلامی حکومتوں کو آج کل کے واقعات پر باریک بین اور سرعت کے ساتھ کڑی نظر رکھنی چاہیئے۔

امت اسلامیہ میں اتحاد، عزم اور بصیرت ہوگی تو عیدالفطر ’’عظیم تر‘‘ ہوگی۔ آج کے واقعات کی رفتار ان تمام لوگوں سے متقاضی ہے، جو خود کو ان واقعات میں ملوث یا متاثر سمجھتے ہیں کہ ان واقعات پر تیزی اور احتیاط سے عمل کریں اور اپنی پوزیشن کا خود تعین کریں۔ آج یہ فرض اسلامی حکومتوں پر عائد ہوتا ہے۔ عیدالفطر عالم اسلام کو متحد کرتی ہے۔ درحقیقت آج عالم اسلام کو ایسے نکات کی ضرورت ہے، جو ان کو جوڑیں اور انہیں ایک فعال اور موثر اکائی بنائیں۔ عیدالفطر اسلام اور پیغمبر اسلام کی عظمت و بزرگی کی علامت ہے۔ آج عالم اسلام کا ایک حصہ شدید زخمی ہے۔ آج فلسطین زخمی ہے، لبنان زخمی ہے۔ اس خطے میں ہونے والے کچھ جرائم ایسے ہیں، جن کی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔ ہمیں تاریخ میں یاد نہیں ہے کہ ہم نے دو سال سے کم عرصے میں تقریباً بیس ہزار بچوں کو فوجی لڑائی میں مارے جانے کے واقعات کا مشاہدہ کیا ہو یا اس طرح کے واقعات کے بارے میں پڑھا ہو۔

تحریر: محمد رضا دہقان

Read 12 times