فوج کی حمایت میں ملین مارچ کے حلال و حرام ہونے کے بارے میں مفتیوں کی جنگ

Rate this item
(0 votes)

فوج کی حمایت میں ملین مارچ کے حلال و حرام ہونے کے بارے میں مفتیوں کی جنگ

مصر - اخوان المسلمین اور سلفیوں کے معنوی باپ یوسف قرضاوی جو متعدد بار مصر کے معزول صدر مرسی کے خلاف جنرل السیسی کے اقدام کو فوجی بغاوت کا نام دے کر حرام قرار دے چکے ہیں آج جمعہ کے دن جنرل السیسی کی طرف سے فوج کے حمایت میں عوام کے ملین مارچ کرنے کو حرام قرار دیتے ہوئے کہا: جنرل السیسی کےکہنے پر لوگوں کا سڑکوں پر نکلنا اور فوج کی حمایت کرنا حرام ہے۔

قرضاوی کہ جنہیں ان کے سابقہ کردار کی بنا پر ناٹو کا مفتی کہا جاتا ہے کئی سالوں سے قطر میں پناہ گزیں ہیں انہوں نے الجزیرہ ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے معزول صدر مرسی کے خلاف جنرل السیسی کے حکم کی تنقید کی اور لوگوں کا مصر کی سڑکوں میں فوج کی حمایت میں نکلنا حرام قرار دیا۔

ادھر مصر کی اسلامی یونیورسٹی کے سربراہ احمد الطیب نے مصر کے سرکاری ٹی وی چینل سے بیان جاری کرتے ہوئے تاکید کی کہ الازھر مصر کے تمام عوام سے مطالبہ کرتی ہے کہ بغیر کسی تشدد کے فوج کی حمایت میں سڑکوں پر نکل آئیں۔

شیخ الازھر نے اطمینان ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جیسا کہ فوج کے جنرل نے جمعہ کے دن عوام کو وحدت، یکپارچگی اور یکجہتی کے لیے دعوت دی ہے ہم بھی انکی دعوت کی تائید کرتے ہیں اور عوام کے سڑکوں پر نکلنے کو واجب سمجھتے ہیں۔

شیخ الطیب نےیہ بیان اس وقت جاری کیا جب خود الازھر کے اندر بعض بزرگ شیوخ نے احمد الطیب کی مخالفت کر کے جنرل السیسی کی حمایت میں مظاہرے کرنے کو حرام قرار دیا۔

شیخ حسن شافعی نے تاکید کی: فوج کی حمایت میں ملین مارچ ملک میں ایک نیا فتنہ کھڑا کرے گا اور یہ فتنہ و فساد صرف ان لوگوں کے حق میں بہتر ہو گا جو مصر کے خیر خواہ نہیں ہیں۔

مصر میں آج ہونے والے مظاہروں کے حلال و حرام ہونے کے بارے میں بعض سعودی وہابی مفتیوں کے فتوے بھی سامنے آئے ہیں ۔شیخ محمد الغریفی نے مصر میں فوج کے خلاف جہاد کو واجب قرار دیا۔

عربی ممالک میں ملاوں کے یہی فتوے اس بات کا باعث بنے ہیں کہ ان ملکوں میں کئی بے گناہ عوام دھشتگردی کی بھینٹ چڑھ جائیں۔ شام میں حکومت کے خلاف شیخ قرضاوی اور دیگر ہمنوا مفتیوں کے فتووں نے کتنے مسلمانوں کا خون کیا اور اب مصر میں لوگوں کو اسی بات پر اکسایا جا رہا ہے۔

Read 1372 times