رہبر معظم نے صحت کی کلی پالیسیوں کا ابلاغ کردیا

Rate this item
(0 votes)

رہبر معظم نے صحت کی کلی پالیسیوں کا ابلاغ کردیا

۲۰۱۴/۰۴/۰۷ - رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای نے بنیادی آئين کی دفعہ 110 کی شق ایک کے نفاذ کے سلسلے میں مجمع تشخیص مصلحت نظام کے ساتھ صلاح و مشورے کے بعد صحت و سلامتی کی کلی پالیسیوں کا ابلاغ کردیا ہے۔

رہبر معظم نےصحت کی کلی پالیسیوں کے متن کو تینوں قوا کے سربراہان اور مجمع تشخيص مصلحت نظام کے سربراہ کو ابلاغ کردیا ہے۔ کلی پالیسیوں کا متن حسب ذیل ہے:

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

صحت کی کلی پالیسیاں

1۔ اسلامی اور انسانی اقدار کی بنیاد پر تعلیم ، تحقیق، صحت ، علاج، اور صحت کی بحالی کے سلسلے میں خدمات پیش کرنا اور اسے معاشرے میں فروغ دینا

1۔1۔ اساتید، طلباء اور مدیروں کے لئے تعلیم و تربیت ، تشخیص اور انتخاب کے نظام کے سلسلے میں ارتقاء اور اسلامی و طبی اخلاق و آداب کے اقدار کے متناسب یونیورسٹی اور علمی ماحول میں تغیر و تحول۔

1۔2۔ عوام کو اپنی سماجی ذمہ داریوں اور حقوق کے بارے میں آگاہ کرنا اور معاشرے میں اسلامی اخلاق و معنویت کے فروغ کے سلسلے میں حفظان صحت کے مراکز کی ظرفیت سے استفادہ کرنا۔

2۔ تمام قوانین میں صحتمند انسان اور صحت کے جامع نظام پر توجہ، اجرائی پالیسیوں اور قوانین و مقررات کی رعایت۔

2۔1۔ علاج و معالجہ سے پہلے بیماری کی روک تھام پر توجہ۔

2۔2۔ صحت اور علاج کے پروگراموں کو وقت کے مطابق قراردینا۔

2۔3۔ معتبر علمی شواہد کے پیش نظر صحت کو لاحق خطرات اور بیماریوں کو کم کرنے پر توجہ

2۔4۔ بڑے اور جامع منصوبوں کے لئے صحت کا پروگرام تیار کرنا۔

2۔5۔ جنوب مغربی ایشیائی علاقہ میں پہلا مقام حاصل کرنے کے لئے صحت کے معیاروں کے ارتقاء پر توجہ۔

2۔6۔ نگراں سسٹمز کی اصلاح و تکمیل، عوام اور بیماروں کے حقوق کی حفاظت کے لئےنگرانی ، تشخیص اور کلی پالیسیوں کا صحیح نفاذ۔

3۔ اسلامی و ایرانی زندگی کی ترویج کے ساتھ معاشرے کی نفسیاتی صحت و سلامتی کا ارتقاء، خاندانی بنیاد کا استحکام، انفرادی اور اجتماعی زندگی میں کشیدگی پیدا کرنے والے عوامل کا خاتمہ ، اخلاقی و معنوی تعلیم کی ترویج اور نفسیاتی صحت کے معیاروں کے ارتقا پر توجہ۔

4۔ دواؤں، ویکسین،، حیاتیاتی مصنوعات اور بین الاقوامی معیاروں کے مطابق طبی وسائل و آلات کی پیداوار کے لئے خام مال کی تیاری کے سلسلے میں بنیادی ڈھانچوں کے استحکام پر توجہ۔

5۔ ڈیمانڈ اور مطالبہ کی تنظیم،غیر ضروری مطالبات کی روک تھام، اور طبی ہدایات اور نظام کی بنیاد پر تجویز کی اجازت، ملک کے قومی دوائی اور کلی منصوبے ، پالیسی سازی اوربرآمدات کے فروغ اور قومی پیداوار کی حمایت کے مقصد کے تحت دواؤں کی پیداوار ، استعمال ، ویکسین ، حیاتیاتی مصنوعات اور طبی وسائل و آلات کی پیداوار اور درآمدات پر مؤثر نگرانی۔

6۔ غذا و خوراک کی سکیورٹی پر توجہ، صحتمند ، مطلوب اور کافی غذا سے تمام افراد کو منصفانہ طور پر بہرہ مند بنانے پر توجہ، صاف پانی و ہوا، اور بین الاقوامی و علاقائي اور قومی معیاروں کی رعایت کے ساتھ سب کے لئے طبی مصنوعات اور کھیل کے وسائل کی فراہمی پر توجہ۔

7۔ ذمہ داریوں کی تقسیم، جوابدہی اورضروریات کو پورا کرنے کے مقصد کے تحت صحت کے شعبہ میں مالی خدمات اور وسائل کی فراہمی پر توجہ، مندرجہ ذيل طریقہ سے عوام کو انصاف پر مبنی طبی سہولیات کی فراہمی پر تاکید:

7۔1۔ اجرائی پالیسیوں پر مشتمل نظام صحت، مؤثر اور اسٹراٹیجک منصوبہ بندی، وزارت صحت کی جانب سے نگرانی اور تشخيص پر توجہ۔

7۔2۔ وزارت صحت کے محور پر بیمہ سسٹم کے ذریعہ صحت کے وسائل کی مدیریت،اور اس سلسلے میں تمام مراکز اور اداروں کا تعاون۔

7۔3۔ حکومتی، عمومی اور نجی شعبوں میں خدمت کرنے والوں کے ذریعہ خدمات کی فراہمی

7۔4۔ مذکورہ امور کی ترتیب و تنظیم اور ہمآہنگی کو قانون کے مطابق ہبنانا۔

8۔ طبی خدمات کی کیفیت، بہبود اور حفاظت میں اضافہ،اور عدل و انصاف کی بنیاد پر صحت و علاج کے منصوبوں کی دیکھ بھال،اور مندرجہ ذیل طریقہ سےگریڈنگ سسٹم کے مطابق جوابدہی، شفاف سازی ، اطلاع رسانی،تاثیر،کارکردگي ، پیداوار پر تاکید:

8۔1۔ حفظان صحت، تعلیم اور خدمات کے سلسلے میں صحت کے جامع معیاروں اور ہدایات کے ساتھ سائنسی اور علمی نتائج کی بنیاد پر اقدام اور فیصلہ کی ضرورت اور نظام صحت کے ارتقاء اور بیماریوں کی روک تھام اور خدمات کے سسٹم کی درجہ بندی اور پھر اس کے طبی تعلیمی نظام میں ادغام پر تاکید۔

8۔2۔ طبی ہدایات اور معیاروں کی ترجیحات اور قیام کے ساتھ حفظان صحت کی خدمات کی کیفیت میں اضافہ پر توجہ۔

8۔3۔ جانبازوں اور معذوروں کی بحالی صحت اور ان کی توانائی کے فروغ کے لئے جامع حمایتی اور مراقبتی پروگرام کی تدوین۔

9۔ صحت و علاج کے بیموں کے معیاروں اور مقدار کے فروغ پر تاکید:

9۔1۔ علاج کے بیمہ کو ہمہ گیر بنانے پر توجہ۔

9۔2۔ معاشرے کے ہر فرد کے لئے بیموں کے ذریعہ مکمل علاج ، اور علاج و معالجہ کے اخراجات میں اتنی کمی کہ بیمار کوصرف بیماری کا درد ہو کوئي اور درد و رنج محسوس نہ ہو ۔

9۔3۔ قانونی دستورات کے دائرے میں تکمیلی بیمہ کو بنیادی بیمہ سے مزید خدمات پیش کرنا جو ہمیشہ صاف و شفاف خدمات اور علاج کا آئینہ دار ہو۔

9۔4۔ وزارت صحت کی جانب سے بنیادی اور تکمیلی بیموں میں صحت اور علاج کے پیکیج کا تعین اور بیموں کی طرف سے اس پیکیج کی خریداری اور پیکیجوں کے نفاذ و اجراء پر دقیق نگرانی اور معائنہ میں غیر ضروری اخراجات کے حذف کا اقدام اور علاج تک بیماری کی تشخيص پر توجہ۔

9۔5۔ علاج کے انشورنس کی خدمات پیش کرنے کے سلسلے میں رقابتی بازار کی تقویت۔

9۔6۔ حکومتی اور غیر حکومتی شعبوں میں افزودہ قدر کی بنیاد پر اور موجود شواہد کی روشنی میں صحت کی دیکھ بھال اور طبی خدمات کے نرخوں کی تدوین۔

9۔7۔پسماندہ علاقوں میں بیماری کی روک تھام، صحت کے ارتقاء کے سلسلے میں فعالیتوں پر خاص توجہ اور خدمات پیش کرنے والے اداروں کی مثبت حوصلہ افزائی اور منصفانہ درآمد کی ایجاد ، کارکردگی اور عملی کیفیت پر مبنی ادائیگی کے سسٹم میں اصلاح پر توجہ۔

10۔ صحت کے شعبہ میں پائدار مالی وسائل کی فراہمی پر توجہ:

10۔1۔ درآمدات، اخراجات اور طبی فعالیتوں کو قانونمند طور پر شفاف بنانے پر تاکید۔

10۔2۔ حکومتی بجٹ اور ناخالص داخلی پیداوار سے طبی خدمات پیش کرنے میں متناسب کیفیت کا ارتقاء ،طویل مدت پالیسی کے اہداف کو محقق کرنے اور علاقائی ممالک کے اوسط درجہ سے بالاتر رہنے کے لئے صحت کے بجٹ میں اضافہ پر تاکید۔

10۔3۔ صحت کے لئے مضر محصولات، مصنوعات ، مواد اور خدمات پر ٹیکس میں اضافہپر تاکید۔

10۔4۔ کم درآمد ، ضرورتمند طبقات اور پسماندہ علاقوں میں صحت کے مسائل پر توجہ دینے اور انصاف کی فراہمی کے لئے صحت کے شعبہ میں دی جانے والی سبسیڈی کو بامقصد بنانے اور مزید سبسیڈی ادا کرنے پر تاکید۔

11۔ وزارت صحت کی نگرانی میں ملکی ذرائع ابلاغ، تعلیمی ، ثقافتی اداروں کی ظرفیتوں سے استفادہ کرتے ہوئےنظام صحت کے ارتقا اور حفاظت کے سلسلے میں معاشرے ، خاندان اور ہر فرد کی آگاہی ، ذمہ دار ی ، توانمندی اور شراکت پر تاکید۔

12۔ ایران کے سنتی طب کی پہچان، ترویج، تشریح اور فروغ کے سلسلے میں ٹھوس اقدام۔

12۔1۔ وزارت زراعت کے تحت جڑی بوٹیوں کی کاشت پر اہتمام اور وزارت صحت کے تحت سنتی مصنوعات اور محصولات کے نتائج ، پیداوار اور علمی فروغ کے اہتمام پر توجہ۔

12۔2۔ طب سنتی اور اس سے مربوط نتائج میں علاج اورتشخیص کے طریقوں کو معیاری اور وقت کے مطابق قراردینے پر توجہ۔

12۔3۔ طب سنتی کے سلسلے میں تمام ممالک کے تجربات پر تبادلہ خیال۔

12۔4۔طب سنتی کی دواؤں اور خدمات پر وزارت صحت کی نگرانی۔

12۔5۔ علاج کے طریقوں اور تجربات میں تعاون کے لئے جدید طب اور سنتی طب کے درمیان منطقی بات چیت اور تبادلہ نظر برقرار کرنے پر تاکید۔

12۔6۔ خوراک اور غذائی شعبہ میں زندگی کی روش میں اصلاح۔

13۔ ملک کے مختلف علاقوں کی ضروریات کے پیش نظراور اسلامی و اخلاقی توانائیوں اور مہارتوں کے پیش نظر کارآمد ، متعہد اور مفید افراد کی تربیت اور بامقصد طور پر طبی تعلیمی نظام کی کمیت و کیفیت کے فروغ پر تاکید۔

14۔ عالم اسلام اور جنوب مغربی ایشیائی ممالک میں ایران کوطبی مرکز میں تبدیل کرنے اور طبی خدمات پیش کرنے اور علوم و فنون میں مرجع بنانے کے حصول کے لئے منصوبہ بندی ، خلاقیت اور مؤثرطبی تحقیق پر تاکید۔

Read 1194 times