چابہار کے سنی امام جمعہ:تکفیری عنصر، تقلید کو ٹھکرانے کا کڑوا نتیجہ ہے

Rate this item
(0 votes)
چابہار کے سنی امام جمعہ:تکفیری عنصر، تقلید کو ٹھکرانے کا کڑوا نتیجہ ہے

ایران کے شہر چابہار کے سنی امام جمعہ مولانا عبد الرحمٰن ملازئی نے قم میں منعقد ہونے والی "علماء اسلام کے نقطۂ نظر سے انتہا پسند اور تکفیری تحریکوں پر عالمی کانفرنس" کو خطاب کیا۔
انہوں نے اپنے بیان کو قرآنی آیات سے شروع کیا۔

 پروگرام کی ابتدا سے اب تک ہم  نے اس کانفرنس میں تقریر کرنے والے مقررین کی قابل قدر تقاریر اور انکے بیانات سے استفادہ کیا۔
وہ منحوس اور نامبارک عنصر جو آج عالم انسانیت کے لئے درد سر بنا ہوا ہے،ہمیں اسکو وجود میں لانے والے اسباب و محرکات کے بارے میں غور کرنے کی ضرورت ہے۔اسی کانفرنس میں بیٹھ کر جو میں نے بزرگوں کی تقاریر کو سنا،انہیں سننے کے بعد کچھ باتیں میرے ذہن میں آئی ہیں جو میں آپکی خدمت میں بیان کرنا چاہتا ہوں۔
تکفیری عنصر تقلید کو ٹھکرانے کا کڑوا نتیجہ ہے۔لہٰذا ایک ایسا شخص یا مرجع کہ جس میں تقلید کے لئے تمام تر لازم شرائط پائے جاتے ہوں،اگر اسکی تقلید کی اہمیت کو اجاگر کیا جائے اور اس کام کی ضرورت کو آہستہ آہستہ سماج میں سلیقہ کے ساتھ فروغ دیا جائے تو اس سے اس نتہا پسند اور غیر شرعی و انسانی افکار کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے۔
تکفیری مزاج حب جاہ، حب شہوت و ثروت کا تلخ نتیجہ ہے۔یہی تمام عناصر ایک بے بنیاد نظریہ کو ایک انسان کے ذہن میں ایجاد کرتے ہیں۔امریکا اور انگلینڈ جو مسلمانوں کے مشترکہ اہداف کی بنیادوں کو مختف ہتھکنڈے اپنا کر نابود کر چکے ہیں،وہ امت مسلمہ کو منتشر کرنے کے لئے سکون سے نہیں بیٹھے ہیں۔
اسلام کے بہت سے دعویداروں یا پھر اسلام کے نام نہاد منادیوں کی طرف سے کفار و مشرکین کے خلاف جہاد کے معانی اور اسکے اہداف کی طرف توجہ نہ دیا جانا یہ ایک بہت بڑا سبب ہے جسکی وجہ سے اس قسم کے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔
اس وقت ہم محرم کے محترم مہینہ کے آخری ایام میں یہاں جمع ہیں ،وہ میہنہ کہ جس میں، میں نے حضرت امام حسین علیہ السلام سے یہ سبق سیکھا ہے کہ شمشیر صرف دین کی عزت کی خاطر اٹھتی ہےاور بس۔ آپکا مقصد اور جہاد کا مقصد صرف دین کی حفاظت ہے۔
دین اسلام میں اس قسم کا طرز فکر نہیں پایا جاتا۔دین اسلام محبت و مہربانی کا دین ہے،اور نبی اسلام(ص) اتحاد و رحمت کے نبی ہیں۔
کسی کے کفر کا فتوا دے دینا ہر کسی کے بس کا نہیں ہے،اسکے لئے اہلیت کی ضرورت ہے۔وہ کفر کا فتویٰ دینے کا حقدار ہے جس نے سالہا ماہر اساتذہ کے سامنے زانوئے ادب طے کئے ہوں اور ان سے تعلیم حاصل کی ہو،ان کے ساتھ کام کیا ہو اور پھر مرجعیت کے مقام پر پہونچ کر اسے اپنے لئے محفوظ رکھا ہو۔
ایک مجتہد، مفتی یا مرجع ہی کوئی فتویٰ دے سکتا ہے۔ہر کسی کو یہ حق حاصل نہیں ہے۔اہل سنت،انتہاپسندوں اور انکی حرکتوں کو حرام جانتے ہیں اور وہ ناجائز ہیں۔
آجکل کے سیاسی امور میں ہمارا ایک عظیم الشان رہبر ہے،ہم اسی کے افکار و نظریات کے تابع ہیں۔

 

Read 1360 times