غزہ: حماس کے ابابیل ڈرون کی پرواز

Rate this item
(0 votes)
غزہ: حماس کے ابابیل ڈرون کی پرواز

رپورٹ کے مطابق غزہ میں اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) نے اپنے ستائیسویں یومِ تاسیس کے موقع پر فوجی طاقت کا مظاہرہ کیا ہے اور اپنے تیارکردہ ایک بغیر پائیلٹ جاسوس طیارے (ڈرون) کی پرواز کا بھی مظاہرہ کیا ہے۔

اسرائیلی اخبار یروشیلم پوسٹ نے اپنی ویب سائٹ پر اطلاع دی ہے کہ اسرائیلی فضائیہ کے جنگی طیارے حماس کے ڈرون کی نگرانی کے لیے فضا میں اڑتے رہے ہیں لیکن اس نے دوران پرواز اسرائیلی علاقے کا رُخ نہیں کیا ہے۔
صہیونی فوج کے ایک ذریعے کا کہنا ہے کہ ''ان کے جیٹ کسی بھی خطرے سے نمٹنے کے لیے تیار تھے لیکن جب انھوں نے دیکھا کہ اسرائیلی فضائی حدود میں کوئی خطرہ لاحق نہیں ہے تو پھر وہ اپنے ہوائی اڈے کی جانب لوٹ گئے ہیں''۔
اسرائیلی فوج کے ایک ترجمان نے غزہ کی فضا میں حماس کے ڈرون کی پرواز کی تصدیق کی ہے لیکن اس پر اسرائیلی ردعمل کے بارے میں کچھ نہیں کہا ہے۔حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈز کا کہنا ہے کہ اس ڈرون کا نام ''ابابیل'' ہے اور اس کو غزہ ہی میں تیار کیا گیا ہے۔
غزہ شہر کی شاہراہوں پرالقسام بریگیڈز سے تعلق رکھنے والے ہزاروں نقاب پوش مجاہدین نے پریڈ میں حصہ لیا ہے۔اس موقع پر انھوں نے بارش کے باوجود راکٹوں اور مارٹر لانچروں کی بھی نمائش کی ہے۔لاریوں پر بڑے بڑے راکٹ لاد کر نمائش کے لیے لائے گئے تھے۔ان میں مقامی طور پر تیارشدہ ایم 75 راکٹ بھی شامل تھا جو 80 کلومیٹر تک مار سکتا ہے اور یہ غزہ سے مقبوضہ بیت المقدس اور اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب تک اہداف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔
عزالدین القسام بریگیڈ کے ترجمان ابو عبیدہ نے اپنی جماعت کی فوجی معاونت پر ایران کی تعریف کی ہے۔انھوں نے اس موقع پر ایک تقریر میں کہا کہ '' ہم ان تمام ممالک اور لوگوں کے شکرگزار ہیں اور ان میں اسلامی جمہوریہ ایران سرفہرست ہے جنھوں نے مزاحمت کو رقم ،ہتھیار ،دوسری اشیاء اور راکٹ مہیا کیے ہیں''۔
واضح رہے کہ غزہ کی پٹی سے تعلق رکھنے والے فلسطینی مزاحمت کاروں نے اسی موسم گرما میں اسرائیلی فوج کی مسلط کردہ جنگ کے دوران صہیونی ریاست کی جانب 3659 راکٹ اور مارٹر گولے داغے تھے۔اسرائیلی فوج نے غزہ میں 5226 اہداف کو فضائی حملوں یا توپ خانے سے گولہ باری میں نشانہ بنایا تھا۔
اسرائیلی فوج کی زمینی اور فضائی بمباری سے 2143 فلسطینی شہید ہوگئے تھے۔ان میں ستر فی صد عام شہری اور باقی حماس یا دوسرے مزاحمتی گروپوں سے تعلق رکھنے والے جنگجو تھے۔فلسطینی مزاحمت کاروں کے ساتھ جھڑپوں اور ان کے حملوں میں تہتر یہودی ہلاک ہوئے تھے۔ان میں زیادہ تر فوجی تھے۔
اس جنگ کے دوران بھی حماس کے ڈرونز کی بازگشت سنی گئی تھی اور اسرائیلی فوج نے غزہ سے اڑنے والے دو بغیر پائیلٹ جاسوس طیارے مار گرائے تھے۔قبل ازیں اسرائیلی فوج نے سنہ 2012ء میں غزہ کی پٹی پر مسلط کردہ جنگ کے دوران حماس کی ڈرون تیار کرنے والی ایک ورکشاپ کو تباہ کرنے کا بھی دعویٰ کیا تھا۔
یادرہے کہ حماس کا سنہ 1987ء میں اسرائیل کے فلسطینی علاقوں پر قبضے اور مظالم کے خلاف پہلی انتفاضہ تحریک کے آغاز کے بعد قیام عمل میں لایا گیا تھا۔اس کی اولین قیادت مصر کی قدیم مذہبی سیاسی جماعت اخوان المسلمون سے نظریاتی طور پر متاثر تھی۔ سنہ 1948ء سے قبل کے فلسطینی علاقوں میں فلسطینی ریاست کا قیام اور صہیونی ریاست اسرائیل کا مکمل خاتمہ اس جماعت کے منشور کا حصہ ہے۔

 

 

Read 1408 times