شام کے ساحلی علاقوں میں آج سنیچر کو بھی جھڑپوں کا سلسلہ جاری رہا اور انسانی حقوق کے اداروں نے کئی خونریز مجرمانہ وارداتوں کی خبر دی ہے جن میں دمشق کی نئی حکومت کے عناصر کے ہاتھوں عورتوں اور بچوں سمیت ڈیڑھ سو سے زائد عام شہریوں کا قتل عام کردیا گیا
ارنا کے مطابق شام کے ساحلی علاقوں میں الجولانی کی صدارت میں دمشق کی نئی حکومت کے مسلح عناصر اور الجولانی کی پالیسیوں کے مخالفین کے درمیان کئی دن سے مسلحانہ جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق شام کی نئی حکومت کی پالیسیوں نے بالآخر علویوں میں غم وغصے کے لہر دوڑا دی اور جمعرات سے قرداحہ، جبلہ، لاذقیہ، طرطوس، حمص اور مصیاف سمیت مختلف شہروں میں وسیع پیمانے پر مظاہرے شروع ہوگئے۔
الجولانی کے مسلح افراد نے ان پر امن مظاہروں کی سرکوبی کے لئے مظاہرین پر راست فائرنگ کردی ۔ رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ شہر حمص میں الجولانی کے مسلح افراد کی فائرنگ میں ایک شخص جاں بحق اور تین زخمی ہوگئے۔ اس کے بعد پورے ساحلی علاقوں میں جھڑپیں شروع ہوگئیں۔
رپورٹوں کے مطابق صوبہ لاذقیہ کے الحفہ، المختاریہ اور الشیر نامی قصبوں میں الجولانی حکومت کے سیکورٹی اہلکاروں اور مسلح کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئيں جن میں درجنوں افراد مارے گئے۔
ابلاغیاتی ذرائع نے بتایا ہے کہ دمشق کی عبوری حکومت کے مسلح افراد نے علویوں کا سر عام قتل عام کیا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ الجولانی کے مسلح افراد کے ہاتھوں علویوں کے ممتاز مذہبی پیشوا شیخ شعبان منصور، اپنے بیٹے کے ہمراہ پہلے اغوا ہوئے اور پھر قتل کردیئے گئے۔
ابلاغیاتی ذرائع نے علویوں کے قتل عام کی پانچ مجرمانہ وارداتوں کی خبر دی ہے جن میں دمشق کی نئی حکومت کے مسلح عناصر کے ہاتھوں عورتوں اور بچوں سمیت 162 نہتے شہری قتل ہوگئے ۔