حضرت امام خمینی رحمتہ اللہ علیہ کی زیر سرپرستی آنے والے انقلاب کو تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جاۓ گا ۔ ایران میں آنے والا یہ اسلامی انقلاب ہر اعتبار سے لازوال اور منفرد ہے اور شاید مبالغہ نہ ہوگا اگر کہا جائے کہ اسلام اور ایران کی تاریخ میں یہ ایک لاجواب انقلاب ہے ایران کے اسلامی انقلاب کی منفرد خصوصیات اسے دنیا میں آنے والے دیگر انقلابات سے ممتاز بنا دیتی ہيں۔ بیسویں صدی میں روس کا انقلاب آیا ہے اور اس سے پہلے اٹھارہویں صدی میں فرانس کا انقلاب آيا مگر ان انقلابات کی بنیادیں چونکہ مادیات پر استوار تھیں اس لئے بہت جلد وہ اپنا اثر کھو گئے۔ فرانس اور روس کے انقلابات کا تو خود ان ملکوں کے اندر بھی کوئی اثر دیکھنے کو نہيں ملتا بلکہ یہ دونوں انقلابات صرف کتابوں میں پڑھے جا سکتے ہيں۔
فرانس کے انقلاب میں لافایٹ (Lafite) اور اور لئین جیسے لیڈروں نے خود کو قائد کے طور پر پیش کیا لیکن ان میں سے کسی نے بھی انقلاب کی تحریک اور اس کی کامیابی کے بعد کے برسوں میں مکمل طور پر انقلاب فرانس کی قیادت نہيں کی اسی طرح بیسویں صدی میں روس میں آنےوالے انقلاب میں اگرچہ لینن کا چہرہ ایک لیڈر کی حیثیت سے سامنے آیا مگر رومانوفوں کی حکومت کو گرانے میں ان کا کوئي کردار نہيں تھا۔
روس کا انقلاب نظریاتی تھا اورنہ ہی اس کے لیڈر، بلکہ یہ لوگ انقلاب کے بعد سامنے آئے ہيں اسی طرح فرانس کے انقلاب میں بھی نظریات اور آئيڈیالوجی کا کوئی کردار نہيں تھا یہ توکلیسا کے خلاف ایک انقلاب تھا۔
لیکن جب ہم ایران کے اسلامی انقلاب پر نظر ڈالتے ہيں تو امام خمینی رح جیسے عظیم الشان قائد اس کی قیادت کرتے ہوئے نظر آتے ہيں اور ان کی الہی شخصیت ہی ایران کے اسلامی انقلاب کو دوسرے انقلابات سے ممتاز بناتی ہے کیونکہ امام خمینی جیسی شخصیت کسی بھی انقلاب میں دیکھنے کو نہيں ملتی ۔ ایران کا اسلامی انقلاب ایک مدبر و ذہین فقیہ اور ایک بے مثال فلسفی کی زیرقیادت چلائی جانےوالی تحریک کا ثمرہ ہے ایسے فقیہ جنھوں نے شروع سے اس انقلاب کی باگ ڈور سنبھالی اور کامیابی کے بعد اس کو ہر طرح کی گزند سے محفوظ رکھ کر آنے والی نسلوں کے سپرد کیا ۔ امام خمینی مکتب اہل بیت و قرآن کے تربیت یافتہ تھے اور انہوں نے اسلامی انقلاب کو اسلام اور اہل بیت کی تعلیمات کے ہی زیرسایہ آگے بڑھایا ۔ اور انقلاب کی کامیابی کے دس برسوں بعد تک طرح طرح کے طوفانوں اور فتنہ و سازشوں کی آندھیوں سے بچا کر اس کو آفاقی بنا دیا۔ روس کےانقلاب کی جب ہم بات کرتے ہيں تو جب وہ رونما ہو رہا تھا تو نہ صرف آس پاس کی حکومتوں بلکہ دنیا کی کسی بھی حکومت نے انقلابیوں کی مخالفت نہيں کی کیونکہ اس وقت کی روسی حکومت کی جرمنوں عثمانیوں اور جاپانیوں سے جنگوں کی وجہ سے سب نے انقلابیوں کی ہی حمایت کی اور فرانس میں بھی لوئیس شانزدھم کی آسٹریا، روس، اسپین اور دیگر ملکوں سے طولانی جنگ کی وجہ سے وہاں بھی سب نے انقلابیوں کی حمایت کی مگر ایران کا اسلامی انقلاب کچھ ایسے حالات میں رونما ہوا جب مشرق و مغرب کی تمام بڑی طاقتیں شاہ کی ظالم حکومت کی بھرپور حمایت کر رہی تھیں اور اس بات کی کوشش کر رہی تھیں کہ جیسے بھی ہو انقلاب کو کامیاب نہ ہونے دیا جائے چنانچہ دنیا کی تمام بڑی طاقتوں نے مل کر ایران عراق کے ڈکٹیٹر صدام کے ذریعہ غیرمساوی جنگ مسلط کرا دی جو آٹھ سال تک جاری رہی اور اس میں بھی ایران کے جیالوں نے ہی کامیابی حاصل کی۔