ماہ رجب کی فضیلت اور اس کے اعمال
واضح رہے کہ ماہ رجب، شعبان اور رمضان بڑی عظمت اور فضیلت کے حامل ہیں اور بہت سی روایات میں ان کی فضیلت بیان ہوئی ہے۔ جیساکہ حضرت محمد کا ارشاد پاک ہے کہ ماہ رجب خداکے نزدیک بہت زیادہ بزرگی کا حامل ہے۔ کوئی بھی مہینہ حرمت و فضیلت میں اس کا ہم پلہ نہیں اور اس مہینے میںکافروں سے جنگ و جدال کرنا حرام ہے۔آگاہ رہو رجب خدا کا مہینہ ہے شعبان میرا مہینہ ہے اور رمضان میری امت کا مہینہ ہے۔ رجب میںایک روزہ رکھنے والے کو خدا کی عظیم خوشنودی حاصل ہوتی ہے‘ غضب الہی اس سے دور ہوجاتا ہے‘ اور جہنم کے دروازوں میں سے ایک دروازہ اس پر بند ہوجاتا ہے۔ امام موسٰی کاظم -فرماتے ہیں کہ ماہ رجب میںایک روزہ رکھنے سے جہنم کی آگ ایک سال کی مسافت تک دور ہوجاتی ہے اورجو شخص اس ماہ میں تین دن کے روزے رکھے تو اس کے لیے جنت واجب ہوجاتی ہے۔ نیز حضرت فرماتے ہیں کہ رجب بہشت میںایک نہر ہے جس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ شیریں ہے اور جو شخص اس ماہ میں ایک دن کا روزہ رکھے تو وہ اس نہر سے سیراب ہوگا۔
امام جعفر صادق -سے مروی ہے کہ حضرت رسول اکرم نے فرمایا: کہ رجب میری امت کے لیے استغفار کامہینہ ہے۔ پس اس مہینے میں زیادہ سے زیادہ طلب مغفرت کرو کہ خدا بہت بخشنے والا اور مہربان ہے۔ رجب کو اصبّ بھی کہاجاتا ہے کیونکہ اس ماہ میںمیری امت پر خدا کی رحمت بہت زیادہ برستی ہے۔ پس اس ماہ میںبہ کثرت کہا کرو:
اَسْتَغْفِرُ ﷲ وَ اَسْءَلُهُ التَّوْبَةَ
’’ میں خدا سے بخشش چاہتا ہوں اور توبہ کی توفیق مانگتا ہوں‘‘
ابن بابویہ نے معتبر سند کے ساتھ سالم سے روایت کی ہے کہ انہوں نے کہا: میں اوخر رجب میں امام جعفر صادق -کی خدمت میں حاضر ہوا تو حضرت نے میری طرف دیکھتے ہوئے فرمایا کہ اس مہینے میںروزہ رکھا ہے؟ میں نے عرض کیا فرزند رسولصلىاللهعليهوآلهوسلم ! وﷲ نہیں! تب فرمایا کہ تم اس قدر ثواب سے محروم رہے ہوکہ جسکی مقدارسوائے خدا کے کوئی نہیں جانتا کیونکہ یہ مہینہ ہے جسکی فضیلت تمام مہینوںسے زیادہ اور حرمت عظیم ہے اور خدا نے اس میں روزہ رکھنے والے کا احترام اپنے اوپرلازم کیا ہے۔ میںنے عرض کیا اے فرزند رسول ! اگرمیں اسکے باقی ماندہ دنوں میں روزہ رکھوں توکیا مجھے وہ ثواب مل جائیگا؟
آپ نے فرمایا: اے سالم!
جو شخص آخر رجب میں ایک روزہ رکھے تو خدا اسکو موت کی سختیوں اور اس کے بعدکی ہولناکی اورعذاب قبر سے محفوظ رکھے گا۔جوشخص آخر ماہ میں دوروزے رکھے وہ پل صراط سے آسانی کے ساتھ گزرجائے گا اور جو آخررجب میں تین روزے رکھے اسے قیامت میں سخت ترین خوف‘تنگی اورہولناکی سے محفوظ رکھا جائے گا اور اس کوجہنم کی آگ سے آزادی کاپروانہ عطا ہوگا۔
واضح ہوکہ ماہ رجب میں روزہ رکھنے کی فضیلت بہت زیادہ ہے جیساکہ روایت ہوئی ہے اگر کوئی شخص روزہ نہ رکھ سکتاہو وہ ہرروز سو مرتبہ یہ تسبیحات پڑھے تو اس کو روزہ رکھنے کاثواب حاصل ہوجائے گا۔
سُبْحانَ الْاِلهِ الْجَلِیلِ سُبْحانَ مَنْ لاَ یَنْبَغِی التَّسْبِیحُ إلاَّ لَهُ سُبْحانَ الْاَعَزِّ الْاَکْرَمِ
پاک ہے جو معبود بڑی شان والا ہے پاک ہے وہ کہ جس کے سوا کوئی لائق تسبیح نہیں پاک ہے وہ جو بڑا عزت والا اور بزرگی والا ہے
سُبْحانَ مَنْ لَبِسَ الْعِزَّ وَهُوَ لَهُ أَهْلٌ
پاک ہے وہ جولباس عزت میں ملبوس ہے اور وہی اس کا اہل ہے۔
ماہ رجب کے مشترکہ اعمال
دعایہ روزانہ ماہ رجب
یہ ماہ رجب کے اعمال میں پہلی قسم ہے یہ وہ اعمال ہیں جومشترکہ ہیں اورکسی خاص دن کے ساتھ مخصوص نہیں ہیں اور یہ چند اعمال ہیں۔
( ۱ )
رجب کے پورے مہینے میں یہ دعا پڑھتا رہے اور روایت ہے کہ یہ دعا امام زین العابدین -نے ماہ رجب میں حجر کے مقام پر پڑھی:
یَا مَنْ یَمْلِکُ حَوائِجَ السَّائِلِینَ، وَیَعْلَمُ ضَمِیرَ الصَّامِتِینَ، لِکُلِّ مَسْأَلَةٍ مِنْکَ سَمْعٌ
اے وہ جوسائلین کی حاجتوں کامالک ہے اور خاموش لوگوں کے دلوں کی باتیں جانتا ہے ہر وہ سوال جو تجھ سے کیا جائے تیرا
حَاضِرٌ، وَجَوَابٌ عَتِیدٌ اَللّٰهُمَّ وَمَواعِیدُکَ الصَّادِقَةُ، وَأَیادِیکَ الْفَاضِلَةُ، وَرَحْمَتُکَ
کان اسے سنتا ہے اور اس کا جواب تیار ہے اے معبود تیرے سب وعدے یقینا سچے ہیں تیری نعمتیں بہت عمدہ ہیں اور تیری رحمت
الْوَاسِعَةُ فَأَسْأَلُکَ أَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَأَنْ تَقْضِیَ حَوائِجِی لِلدُّنْیا
بڑی وسیع ہے پس میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ محمد وآلعليهالسلام محمدصلىاللهعليهوآلهوسلم پر رحمت نازل فرما اور یہ کہ میری دنیا اور اور آخرت کی حاجتیں
وَالاَْخِرَةِ، إنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ
پوری فرما بے شک تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔
( ۲ )
یہ دعا پڑھے کہ جسے امام جعفر صادق -رجب میں ہر روز پڑھا کرتے تھے۔
خابَ الْوافِدُونَ عَلَی غَیْرِکَ، وَخَسِرَ الْمُتَعَرِّضُونَ إلاَّ لَکَ، وَضاعَ الْمُلِمُّونَ إلاَّ بِکَ
نا امید ہوئے تیرے غیرکی طرف جانے والے گھاٹے میں رہے تیرے غیر سے سوال کرنے والے تباہ ہوئے تیرے غیر کے ہاں
وَأَجْدَبَ الْمُنْتَجِعُونَ إلاَّ مَنِ انْتَجَعَ فَضْلَکَ بَابُکَ مَفْتُوحٌ لِلرَّاغِبِینَ وَخَیْرُکَ مَبْذُولٌ
جانے والے، قحط کاشکار ہوئے تیرے فضل کے غیر سے روزی طلب کرنے والے تیرا در اہل رغبت کیلئے کھلا ہے تیری بھلائی طلب
لِلطَّالِبِینَ، وَفَضْلُکَ مُباحٌ لِلسَّائِلِینَ، وَنَیْلُکَ مُتَاحٌ لِلاَْمِلِینَ، وَرِزْقُکَ مَبْسُوطٌ لِمَنْ
گاروں کو بہت ملتی ہے تیرا فضل سائلوں کیلئے عام ہے اور تیری عطا امید واروں کیلئے آمادہ ہے تیرا رزق نافرمانوں کیلئے بھی فراواں
عَصَاکَ وَحِلْمُکَ مُعْتَرِضٌ لِمَنْ نَاوَاکَ عَادَتُکَ الْاِحْسانُ إلَی الْمُسِیئِینَ وَسَبِیلُکَ
ہے تیری بردباری دشمن کے لیے ظاہر و عیاں ہے گناہگاروں پر احسان کرنا تیری عادت ہے اور ظالموں کو باقی رہنے دینا
الْاِ بْقائُ عَلَی الْمُعْتَدِینَ اَللّٰهُمَّ فَاهْدِنِی هُدَی الْمُهْتَدِینَ وَارْزُقْنِی اجْتِهادَ الْمُجْتَهِدِینَ
تیرا شیوہ ہے اے معبود مجھے ہدایت یافتہ لوگوں کی راہ پر لگا اور مجھے کوشش کرنے والوں کی سی کوشش نصیب فرما
وَلاَ تَجْعَلْنِی مِنَ الْغَافِلِینَ الْمُبْعَدِینَ، وَاغْفِرْ لِی یَوْمَ الدِّینِ
مجھے غافل اور دورکیے ہوئے لوگوں میں سے قرار نہ دے اور یوم جزا میں مجھے بخش دے۔
( ۳ )
شیخ نے مصباح میں فرمایا ہے کہ معلٰی بن خنیس نے امام جعفرصادق -سے روایت کی ہے۔ آپعليهالسلام نے فرمایا کہ ماہ رجب میں یہ دعا پڑھا کرو:
اَللّٰهُمَّ إنِّی أَسْأَ لُکَ صَبْرَ الشَّاکِرِینَ لَکَ، وَعَمَلَ الْخَائِفِینَ مِنْکَ، وَیَقِینَ الْعَابِدِینَ
اے معبود میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ مجھے شکر گزاروں کا صبر ڈرنے والوں کا عمل اور عبادت گزاروں کا یقین عطا
لَکَ اَللّٰهُمَّ أَنْتَ الْعَلِیُّ الْعَظِیمُ وَأَنَا عَبْدُکَ الْبَائِسُ الْفَقِیرُ أَنْتَ الْغَنِیُّ الْحَمِیدُ وَأَنَا
فرما اے معبود تو بلند و بزرگ ہے اور میں تیرا حاجت مند اور بے مال ومنال بندہ ہوں تو بے حاجت اور تعریف والا ہے اور میں تیرا
الْعَبْدُ الذَّلِیلُ اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِهِ وَامْنُنْ بِغِنَاکَ عَلَی فَقْرِی، وَبِحِلْمِکَ عَلَی
پست تر بندہ ہوں اے معبود محمدصلىاللهعليهوآلهوسلم اور انکی آلعليهالسلام پر رحمت نازل فرما اور میری محتاجی پر اپنی تونگری سے میری نادانی پر اپنی ملائمت و بردباری
جَهْلِی وَبِقُوَّتِکَ عَلَی ضَعْفِی یَا قَوِیُّ یَا عَزِیزُ اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِهِ الْاَوْصِیائِ
سے اور اپنی قوت سے میری کمزوری پر احسان فرما اے قوت والے اسے زبردست اے معبود محمدصلىاللهعليهوآلهوسلم اورانکی آلعليهالسلام پر رحمت نازل فرما
الْمَرْضِیِّینَ وَاکْفِنِی مَا أَهَمَّنِی مِنْ أَمْرِ الدُّنْیا وَالاَْخِرَةِ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ
جو پسندیدہ وصی اور جانشین ہیں اور دنیا و آخرت کے اہم معاملوں میں میری کفایت فرما اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔
مؤلف کہتے ہیں کہ کتاب اقبال میں سید بن طائوس نے بھی اس دعا کی روایت کی ہے اس سے ظاہر ہوتاہے کہ یہ جامع ترین دعا ہے اور اسے ہروقت پڑھاجاسکتا ہے۔
( ۴ )
شیخ فرماتے ہیں کہ اس دعا کو ہر روز پڑھنا مستحب ہے۔
اَللّٰهُمَّ یَا ذَا الْمِنَنِ السَّابِغَةِ وَالآلاَءِ الْوَازِعَةِ وَالرَّحْمَةِ الْوَاسِعَةِ، وَالْقُدْرَةِ الْجَامِعَةِ
اے معبود اے مسلسل نعمتوں والے اور عطا شدہ نعمتوں والے اے کشادہ رحمت والے۔ اے پوری قدرت والے۔
وَالنِّعَمِ الْجَسِیمَةِ وَالْمَواهِبِ الْعَظِیمَةِ وَالْاَیادِی الْجَمِیلَةِ وَالْعَطایَا الْجَزِیلَةِ یَا مَنْ
اے بڑی نعمتوں والے اے بڑی عطائوں والے اے پسندیدہ بخششوںوالے اور اے عظیم عطائوں والے اے وہ جس کے وصف
لاَ یُنْعَتُ بِتَمْثِیلٍ وَلاَ یُمَثَّلُ بِنَظِیرٍ وَلاَ یُغْلَبُ بِظَهِیرٍ یَا مَنْ خَلَقَ فَرَزَقَ وَأَلْهَمَ فَأَنْطَقَ
کیلئے کوئی مثال نہیں اور جسکا کوئی ثانی نہیں جسے کسی کی مدد سے مغلوب نہیںکیا جاسکتا اے وہ جس نے پیدا کیاتوروزی دی الہام کیاتو
وَابْتَدَعَ فَشَرَعَ، وَعَلا فَارْتَفَعَ، وَقَدَّرَ فَأَحْسَنَ، وَصَوَّرَ فَأَتْقَنَ، وَاحْتَجَّ فَأَبْلَغَ،
گویائی بخشی نئے نقوش بنائے تورواں کردیئے بلند ہوا تو بہت بلند ہوا اندازہ کیا تو خوب کیا صورت بنائی تو پائیدار بنائی حجت قائم کی
وَأَنْعَمَ فَأَسْبَغَ، وَأَعْطی فَأَجْزَلَ، وَمَنَحَ فَأَفْضَلَ یَا مَنْ سَمَا فِی الْعِزِّ فَفاتَ نَواظِرَ
تو پہنچائی نعمت دی تو لگاتار دی عطا کیا تو بہت زیادہ اور دیا تو بڑھاتا گیا اے وہ جو عزت میں بلند ہوا تو ایسا بلند کہ
الْاَ بْصارِ، وَدَنا فِی اللُّطْفِ فَجازَ هَواجِسَ الْاَفْکارِ یَا مَنْ تَوَحَّدَ بِالْمُلْکِ فَلا نِدَّ لَهُ
آنکھوں سے اوجھل ہوگیا اور تو لطف و کرم میں قریب ہوا تو فکر و خیال سے بھی آگے نکل گیا اے وہ جو بادشاہت میں
فِی مَلَکُوتِ سُلْطَانِهِ وَتَفَرَّدَ بِالآلاَءِ وَالْکِبْرِیائِ فَلاَ ضِدَّ لَهُ فِی جَبَرُوتِ شَأْنِهِ یَا مَنْ
یکتا ہے کہ جسکی بادشاہی کے اقتدار میں کوئی شریک نہیں وہ اپنی نعمتوں اور اپنی بڑائی میںیکتا ہے پس شان و عظمت میں کوئی اسکا
حارَتْ فِی کِبْرِیائِ هَیْبَتِهِ دَقائِقُ لَطائِفِ الْاَوْهامِ، وَانْحَسَرَتْ دُونَ إدْراکِ عَظَمَتِهِ
مقابل نہیں اے وہ جس کے دبدبہ کی عظمت میں خیالوں کی باریکیاں حیرت زدہ ہیں اور اس کی بزرگی کو پہچاننے میں مخلوق
خَطَائِفُ أَبْصَارِ الْاَنامِ یَا مَنْ عَنَتِ الْوُجُوهُ لِهَیْبَتِهِ، وَخَضَعَتِ الرِّقابُ لِعَظَمَتِهِ،
کی نگاہیں عاجز ہیں اے وہ جس کے رعب کے آگے چہرے جھکے ہوئے ہیں اور گردنیں اسکی بڑائی کے سامنے نیچی ہیں
وَوَجِلَتِ الْقُلُوبُ مِنْ خِیفَتِهِ أَسْأَلُکَ بِهَذِهِ الْمِدْحَةِ الَّتِی لاَ تَنْبَغِی إلاَّ لَکَ وَبِما وَأَیْتَ
اور دل اسکے خوف سے ڈرے ہوئے ہیں میں سوال کرتا ہوں تیری اس تعریف کے ذریعے جو سوائے تیرے کسی کو زیب نہیں اور اس
بِهِ عَلَی نَفْسِکَ لِداعِیکَ مِنَ الْمُؤْمِنِینَ وَبِما ضَمِنْتَ الْاِجابَةَ فِیهِ عَلَی نَفْسِکَ
کے واسطے جو کچھ تو نے اپنے ذمہ لیا پکارنے والوں کی خاطر جو کہ مومنوں میں سے ہیں اس کے واسطے جسے تونے پکارنے والوں کی
لِلدَّاعِینَ یَا أَسْمَعَ السَّامِعِینَ، وَأَبْصَرَ النَّاظِرِینَ، وَأَسْرَعَ الْحَاسِبِینَ، یَا ذَا الْقُوَّةِ
دعا قبول کرنے کی ضمانت دے رکھی ہے اے سب سے زیادہ سننے والے اے سب سے زیادہ دیکھنے والے اے تیز تر حساب کرنے
الْمَتِینَ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ خَاتَمِ النَّبِیِّینَ وَعَلَی أَهْلِ بَیْتِهِ وَاقْسِمْ لِی فِی شَهْرِنا هذَا
والے اے محکم تر قوت والے محمدصلىاللهعليهوآلهوسلم پر رحمت نازل فرما جو خاتم الانبیائ ہیں اور ان کے اہلبیت پر بھی اور اس مہینے میں مجھے اس سے بہتر
خَیْرَ مَا قَسَمْتَ وَاحْتِمْ لِی فِی قَضَائِکَ خَیْرَ مَا حَتَمْتَ، وَاخْتِمْ لِی بالسَّعادَةِ فِیمَنْ
حصہ دے جو تو تقسیم کرے اور اپنے فیصلوں میں میرے لیے بہتر و یقینی فیصلہ فرما کر مجھے نواز اور اس مہینے کو میرے لیے خوش بختی پر
خَتَمْتَ وَأَحْیِنِی مَا أَحْیَیْتَنِی مَوْفُوراً وَأمِتْنِی مَسْرُوراً وَمَغْفُوراً وَتَوَلَّ أَنْتَ نَجَاتِی
تمام کر دے اور جب تک تو مجھے زندہ رکھے فراواں روزی سے زندہ رکھ اور مجھے خوشی و بخشش کی حالت میں موت دے
مِنْ مُساءَلَةِ البَرْزَخِ وَادْرأْ عَنِّی مُنکَراً وَنَکِیراً، وَأَرِ عَیْنِی مُبَشِّراً وَبَشِیراً، وَاجْعَلْ
اور برزخ کی گفتگو میں تو خود میرا سرپرست بن جامنکر و نکیر کو مجھ سے دور اور مبشر و بشیر کو میری آنکھوں کے سامنے لا اور مجھے اپنی رضا
لِی إلَی رِضْوَانِکَ وَجِنانِکَ مَصِیراً وَعَیْشاً قَرِیراً، وَمُلْکاً کَبِیراً، وَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ
مندی اور بہشت کے راستے پر گامزن کر دے وہاں آنکھوں کو روشن کرنے والی زندگی اور بڑی حکومت عطا فرما اور تو محمدصلىاللهعليهوآلهوسلم پر اور ان کی
وَآلِهِ کَثِیراً
آلعليهالسلام پر رحمت نازل فرما بہت زیادہ۔
مولف کہتے ہیں کہ یہ دعا مسجد صعصعہ میں بھی پڑھی جاتی ہے جو مسجدکوفہ کے قریب ہے۔
( ۵ )
شیخ نے روایت کی ہے کہ ناحیہ مقدسہ (اما م زمان(عج) کی جانب) سے امام العصرعليهالسلام کے وکیل شیخ کبیر ابو جعفر محمد بن عثمان بن سعید کے ذریعے سے یہ توقیع یعنی مکتوب آیا ہے۔
رجب کے مہینے میں یہ دعا ہرروزپڑھاکرو:
بِسْمِ ﷲ الرَّحْمنِ الرَّحِیمِ
خدا کے نام سے شروع کرتا ہوں جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے
اَللّٰهُمَّ إنِّی أَسْأَلُکَ بِمَعانِی جَمِیعِ مَا یَدْعُوکَ بِهِ وُلاةُ أَمْرِکَ الْمَأْمُونُونَ عَلَی سِرِّکَ
اے معبود میں سوال کرتا ہوں تجھ سے ان پر معنی الفاظ کے واسطے سے جن سے تیرے امر کے ولی تجھے پکارتے ہیں جو تیرے راز کے
الْمُسْتَبْشِرُونَ بأَمْرِکَ، الْواصِفُونَ لِقُدْرَتِکَ، الْمُعْلِنُونَ لِعَظَمَتِکَ، أَسْأَلُکَ بِما نَطَقَ
امانتدار تیرے امر کی خوشخبری پانے والے تیری قدرت کی توصیف کرنے والے اور تیری عظمت کا اعلان کرنے والے ہیں تجھ سے
فِیهِمْ مِنْ مَشِیءَتِکَ فَجَعَلْتَهُمْ مَعادِنَ لِکَلِماتِکَ وَأَرْکاناً لِتَوْحِیدِکَ وَآیاتِکَ وَمَقاماتِکَ
سوال کرتا ہوں تیری اس مشیت کے واسطے سے جو ان کے حق میں گویا ہے پس تو نے ان کو اپنے کلمات کی کانیں بنایا اور اپنی توحید،
الَّتِی لاَ تَعْطِیلَ لَهَا فِی کُلِّ مَکَانٍ یَعْرِفُکَ بِهَا مَنْ عَرَفَکَ، لاَ فَرْقَ بَیْنَکَ وَبَیْنَها
آیات اور مقامات کے ارکان کو جو کسی جگہ بھی اپنے فرض کے ادا کرنے سے باز نہیں رہتے کہ جو تجھے پہچانتا ہے ان کے ذریعے
إلاَّ أَ نَّهُمْ عِبادُکَ وَخَلْقُکَ، فَتْقُها وَرَتْقُها بِیَدِکَ، بَدْؤُها مِنْکَ وَعَوْدُها
پہنچانتا ہے ان میں تجھ میں کوئی فرق نہیںسوائے اس کے کہ وہ تیرے بندے اور تیری مخلوق ہیں کہ ن کی حرکت اور سکون تیرے حکم
إلَیْکَ، أَعْضادٌ وَأَشْهادٌ وَمُناةٌ وَأَذْوَادٌ وَحَفَظَةٌ وَرُوَّادٌ، فَبِهِمْ مَلاََْتَ
سے ہے ان کی ابتدائ تجھ سے اور انتہائتجھ تک ہے وہ مددگار گواہ آزمودہ دافع محافظ اور پیغام رساں ہیں انہی کے واسطے سے تو نے
سَمَاءَکَ وَأَرْضَکَ حَتَّی ظَهَرَ أَنْ لاَ إلهَ إلاَّ أَ نْتَ، فَبِذلِکَ أَسْأَ لُکَ وَبِمَواقِعِ الْعِزِّ مِنْ
اپنے آسمان اور زمین کو آباد کیا۔ تب آشکار ہوا کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں پس انکے واسطے سے اورتیری عزت کے عظیم موقعوں کے
رَحْمَتِکَ وَبِمَقاماتِکَ وَعَلامَاتِکَ، أَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِهِ وَأَنْ تَزِیدَنِی إیماناً
واسطے سے اور تیرے مراتب اورنشانیوں کے واسطے سے سوال کرتا ہوںکہ محمدصلىاللهعليهوآلهوسلم وآلعليهالسلام محمدصلىاللهعليهوآلهوسلم پر رحمت فرما اور میرے ایمان و ثابت قدمی
وَتَثْبِیتاً یَا بَاطِناً فِی ظُهُورِهِ وَظَاهِراً فِی بُطُونِهِ وَمَکْنُونِهِ یَا مُفَرِّقاً بَیْنَ النُّورِ
میں اضافہ فرما اے وہ کہ اپنے ظہور میں پوشیدہ اور اپنی پوشیدگیوں اور پردوں میں ظاہر ہے اسے نور اور تاریکی میں جدائی ڈالنے
وَالدَّیجُورِ، یَا مَوْصُوفاً بِغَیْرِ کُنْهٍ، وَمَعْرُوفاً بِغَیْرِ شِبْهٍ، حَادَّ کُلِّ مَحْدُودٍ، وَشَاهِدَ
والے اے بغیر حقیقی معرفت کے متصف کیے جانے والے اور بغیرمثال کے پہچانے جانے والے ہرمحدود کی حدبندی کرنے والے
کُلِّ مَشْهُودٍ وَمُوجِدَ کُلِّ مَوْجُودٍ وَمُحْصِیَ کُلِّ مَعْدُودٍ وَفاقِدَ کُلِّ مَفْقُودٍ لَیْسَ
اور اے ہر محتاج گواہی کے گواہ ہر موجود کے ایجاد کرنے والے ہر تعداد کے شمار کرنے والے ہر گمشدہ کے گم کرنے والے تیرے سوا
دُونَکَ مِنْ مَعْبُودٍ، أَهْلَ الْکِبْرِیائِ وَالْجُودِ، یَا مَنْ لاَ یُکَیَّفُ بِکَیْفٍ، وَلاَ یُؤَیَّنُ بِأَیْنٍ،
کوئی معبود نہیں کہ جو بڑائی اور سخاوت والا ہو۔ اے وہ جس کی حقیقت بے بیان ہے جو کسی
یَا مُحْتَجِباً عَنْ کُلِّ عَیْنٍ، یَا دَیْمُومُ یَا قَیُّومُ وَعالِمَ کُلِّ مَعْلُومٍ، صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ
مکان میں نہیں سماتا اے وہ جوہر آنکھ سے اوجھل ہے اے ہمیشگی والے اے نگہبان اور ہر چیزکے جاننے والے محمدصلىاللهعليهوآلهوسلم اور ان کی آلعليهالسلام پر
وَآلِهِ وَعَلَی عِبادِکَ الْمُنْتَجَبِینَ وَبَشَرِکَ الْمُحْتَجِبِینَ، وَمَلائِکَتِکَ الْمُقَرَّبِینَ وَالْبُهْمِ
رحمت فرما اور اپنے پاک و پاکیزہ بندوں پر اور پوشیدہ رہنے والے انسانوں پر اور اپنے مقرب فرشتوں پر اور نامعلوم
الصَّافِّینَ الْحَافِّینَ وَبارِکْ لَنا فِی شَهْرِنا هذَا الْمُرَجَّبِ الْمُکَرَّمِ وَمَا بَعْدَهُ مِنَ
صف بستہ دائرے میں کھڑے ہوئوں پر اور برکت نازل فرماہمارے لیے ہمارے اس رجب کے مہینے میں جوبزرگی والاہے اور اس
الْاَشْهُرِ الْحُرُمِ وَأَسْبِغْ عَلَیْنا فِیهِ النِّعَمَ وَأَجْزِلْ لَنا فِیهِ الْقِسَمَ وَأَبْرِرْ لَنا فِیهِ
کے بعد آنے والے محترم مہینوں میں نیز اس مہینے میں ہم پر نعمتیں کامل فرما اور ہمیں زیادہ حصہ عنایت کر اور اس مہینے میں ہماری قسمتیں
الْقَسَمَ بِاسْمِکَ الْاَعْظَمِ الْاَعْظَمِ الْاَجَلِّ الْاَکْرَمِ، الَّذِی وَضَعْتَهُ عَلَی النَّهَارِ فَأَضاءَ
نیک کر دے واسطہ ہے تیرے نام کا جو بڑا خوش آئند اور کرامت والا ہے جسے تونے دن پر متوجہ کیا تو وہ روشن ہوگیا اور رات
وَعَلَی اللَّیْلِ فَأَظْلَمَ وَاغْفِرْ لَنا مَا تَعْلَمُ مِنَّا وَمَا لاَ نَعْلَمُ، وَاعْصِمْنا مِنَ الذُّنُوبِ خَیْرَ
پر رکھا تو وہ تاریک ہوگئی پس بخش دے ہمارے وہ گناہ جن کو تو جانتا ہے ہم نہیں جانتے اور ہمیں گناہوں سے بخوبی محفوظ فرما ہماری
الْعِصَمِ، وَاکْفِنا کَوافِیَ قَدَرِکَ، وَامْنُنْ عَلَیْنا بِحُسْنِ نَظَرِکَ، وَلاَ تَکِلْنا إلَی غَیْرِکَ،
کفایت فرما جیسی تو قدرت کاملہ رکھتا ہے اور اپنے حسن نظر سے ہم پر احسان فرما ہمیں اپنے غیر کے حوالے نہ کر اپنی خیر و برکت ہم
وَلاَ تَمْنَعْنا مِنْ خَیْرِکَ، وَبَارِکْ لَنَا فِیما کَتَبْتَهُ لَنَا مِنْ أَعْمارِنا، وَأَصْلِحْ لَنا خَبِیءَةَ
سے نہ روک اور ہماری جو عمریں تونے لکھی ہیں ان میں برکت عطا فرما ہماری چھپی ہوئی برائیاں مٹا دے اور ہمیں
أَسْرَارِنا وَأَعْطِنَا مِنْکَ الْاَمانَ، وَاسْتَعْمِلْنا بِحُسْنِ الْاِیمَانِ، وَبَلِّغْنَا شَهْرَ الصِّیامِ،
اپنی طرف سے پناہ عطا کردے ہمیں بہترین ایمان رکھنے کی توفیق عطا فرما اور ہمیں آنے والے ماہ رمضان اس کے
وَمَا بَعْدَهُ مِنَ الْاَیَّامِ وَالْاَعْوامِ، یَا ذَا الْجَلاَلِ وَالْاِکْرامِ
بعد کے دنوںاور سالوں تک زندہ رکھ اے جلالت و بزرگی کے مالک۔
( ۶ )
شیخ نے روایت کی ہے کہ ناحیہ مقدسہ سے شیخ ابوالقاسم کے ذریعے سے رجب کی دنوں میں پڑھنے کے لیے یہ دعا صادر ہوئی۔
اَللّٰهُمَّ إنِّی أَسْأَ لُکَ بِالْمَوْلُودَیْنِ فِی رَجَبٍ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الثَّانِی وَابْنِهِ
اے مبعود! ماہ رجب میںمتولد ہونے والے دو مولودوں کے واسطے سے سوال کرتا ہوں جو محمدعليهالسلام بن علی ثانی (امام محمدعليهالسلام تقی)اور ان کے
عَلِیِّ بْنِ مُحَمَّدٍ الْمُنْتَجَبِ، وَأَتَقَرَّبُ بِهِمَا إلَیْکَ خَیْرَ الْقُرَبِ، یَا مَنْ إلَیْهِ
فرزند علیعليهالسلام بن محمدعليهالسلام (امام علی نقیعليهالسلام ) بلند نسب والے ہیں ان دونوں کے واسطے سے تیرا بہترین تقریب چاہتا ہوں اے وہ ذات جس سے
الْمَعْرُوفُ طُلِبَ، وَفِیما لَدَیْهِ رُغِبَ، أَسْأَ لُکَ سُؤالَ مُقْتَرِفٍ مُذْنِبٍ قَدْ أَوْبَقَتْهُ
احسان وکرم طلب کیاجاتا ہے اور جواسکے پاس ہے اس کی خواہش کی جاتی ہے میں سوال کرتا ہوں تجھ سے اس گناہگار کا سا سوال
ذُ نُوبُهُ، وَأَوْثَقَتْهُ عُیُوبُهُ، فَطالَ عَلَی الْخَطایَا دُؤُوبُهُ ، وَمِنَ الرَّزَایا خُطُوبُهُ،
جسے گناہوں نے تباہ کر دیا اور عیبوں نے جکڑ لیا ہے پس گناہوں پر اس کی عادت پختہ ہو چکی اور بلائوں سے مشکلیں بڑھ گئیں ہیں
یَسْأَ لُکَ التَّوْبَةَ وَحُسْنَ الْاَوْبَةِ وَالنُّزُوعَ عَنِ الْحَوْبَةِ وَمِنَ النَّارِ فَکاکَ رَقَبَتِهِ
اب وہ سوال کرتا ہے تجھ سے توفیق توبہ اور بہترین بازگشت کا گناہوں سے کنارہ کشی اور آتش جہنم سے چھٹکارے کا خواہش مند ہے
وَالْعَفْوَ عَمَّا فِی رِبْقَتِهِ، فَأَنْتَ مَوْلاَیَ أَعْظَمُ أَمَلِهِ وَثِقَتِهِ اَللّٰهُمَّ وَأَسْأَ لُکَ بِمَسَائِلِکَ
وہ اپنے سبھی گناہوں کی معافی چاہتا ہے پس تو میرا وہ مولا ہے جس پر امید و اعتماد ہے اے معبود میں تجھ سے سوال کرتا ہوں تیرے
الشَّرِیفَةِ وَوَسَائِلِکَ الْمُنِیفَةِ أَنْ تَتَغَمَّدَنِی فِی هذَا الشَّهْرِ بِرَحْمَةٍ مِنْکَ وَاسِعَةٍ
پاک معاملوں تیرے بلند وسیلوں کے واسطے سے کہ اس مہینے میں اپنی وسیع رحمت اور بخشی جانے والی نعمتوں کو عطا فرما۔
وَنِعْمَةٍ وَازِعَةٍ، وَنَفْسٍ بِمَا رَزَقْتَها قَانِعَةٍ، إلَی نُزُولِ الْحَافِرَةِ، وَمَحَلِّ الاَْخِرَةِ،
اور جو روزی تو نے دی اس پر میرے نفس کو قانع فرما تا وقتیکہ وہ قبر میں جائے اور منزل آخر پر پہنچے
وَمَا هِیَ إلَیْهِ صَائِرَةٌ
اور جس کی طرف اس کی بازگشت اس تک پہنچے۔
زیارت رجبیہ
( ۷ )
شیخ نے حضرت امام العصر (عج)کے نائب خاص ابو القاسم حسین بن روح سے روایت کی ہے کہ رجب کے مہینے میں آئمہ میں سے جس امامعليهالسلام کی ضریح مبارکہ پر جائے تو اس میں داخل ہوتے وقت یہ زیارت ماہ رجب پڑھے:
الْحَمْدُ لِلّٰهِِ الَّذِی أَشْهَدَنا مَشْهَدَ أَوْ لِیائِهِ فِی رَجَبٍ، وَأَوْجَبَ عَلَیْنا مِنْ حَقِّهِمْ مَا
حمد خدا ہی کیلئے ہے جس نے ہمیں رجب میں اپنے اولیائ کی زیارت گاہوں پر حاضر کیا اور ان کا حق ہم پر واجب کیا
قَدْ وَجَبَ وَصَلَّی ﷲ عَلَی مُحَمَّدٍ الْمُنْتَجَبِ، وَعَلَی أَوْصِیائِهِ الْحُجُبِ اَللّٰهُمَّ فَکَما
جو ہونا چاہئے تھا اور رحمت خدا ہو عالی نسب محمدصلىاللهعليهوآلهوسلم پر اور ان کے اوصیائ پر جو صاحب حجاب ہیں اے معبود! پس جیسے تونے ہمیں ان کی
أَشْهَدْتَنا مَشْهَدَهُمْ فَأَ نْجِزْلَنا مَوْعِدَهُمْ، وَأَوْرِدْنا مَوْرِدَهُمْ، غَیْرَ مُحَلَّئیِنَ عَنْ وِرْدٍ
زیارت کی توفیق دی ویسے ہی ہمارے لئے ان کا وعدہ پورا فرما اور ہمیں ان کی جائے ورود پر وارد فرما بغیر کسی روک ٹوک
فِی دارِ الْمُقامَةِ وَالْخُلْدِ وَاَلسَّلاَمُ عَلَیْکُمْ، إنِّی قَدْ قَصَدْتُکُمْ وَاعْتَمَدْتُکُمْ بِمَسْأَلَتِی
کے جائے اقامت اور خلد برین میں پہنچا دے اور سلام ہو آپ پر کہ میں آپ کی طرف آیا اور آپ پر بھروسہ کیا اپنے سوال
وَحَاجَتِی وَهِیَ فَکَاکُ رَقَبَتِی مِنَ النَّارِ، وَالْمَقَرُّ مَعَکُمْ فِی دَارِ الْقَرارِ ، مَعَ شِیعَتِکُمُ
اور حاجت کے لئے اور وہ یہ ہے کہ میری گردن آگ سے آزاد ہو اور میرا ٹھکانہ آپ کے ساتھ آپ کے نیکوں کار شیعوں
الْاَ بْرَارِ، وَاَلسَّلاَمُ عَلَیْکُمْ بِمَا صَبَرْتُمْ فَنِعْمَ عُقْبَی الدَّارِ، أَنَا سائِلُکُمْ وَآمِلُکُمْ فِیمَا
کیساتھ ہو اور سلام ہو آپ پر کہ آپ نے صبر کیا پس آپ کا کیا ہی اچھا انجام ہے میں آپکاسائل اور امید وار ہوں ان چیزوں کیلئے
إلَیْکُمُ التَّفْوِیضُ، وَعَلَیْکُمُ التَّعْوِیضُ، فَبِکُمْ یُجْبَرُ الْمَهِیضُ، وَیُشْفَی الْمَرِیضُ،
جو آپ کے اختیار میں ہیں اور یہ آپ کی ذمہ داری ہے آپ کے ذریعے شکستگی کی تلافی اور بیمار کو شفا ملتی ہے اور جو کچھ
وَمَا تَزْدَادُ الْاَرْحَامُ وَمَا تَغِیضُ، إنِّی بِسِرِّکُمْ مُؤْمِنٌ، وَ لِقَوْ لِکُمْ مُسَلِّمٌ، وَعَلَی ﷲ
رحموں میں بڑھتا اور گھٹتا ہے بے شک میںآپ کی قوت باطنی کا معتقد اور آپ کے قول کو تسلیم کرتا ہوں میں خدا کوآپ کی قسم
بِکُمْ مُقْسِمٌ فِی رَجْعِی بِحَوَائِجِی وَقَضَائِها وَ إمْضَائِها وَ إنْجَاحِها وَ إبْراحِها
دیتا ہوں کہ میری حاجتوں پر توجہ دے انہیں پورا کرے ان کا اجرا کرے اور کامیاب کرے یا ناکام کرے اور جو کام میں نے آپ
وَبِشُؤُونِی لَدَیْکُمْ وَصَلاَحِها وَاَلسَّلاَمُ عَلَیْکُمْ سَلاَمَ مُوَدِّعٍ وَلَکُمْ حَوائِجَهُ مُودِعٌ
کے سپرد کئے ہیں ان میں بہتری کرے اور سلام ہو آپ پر، وداع کرنے والے کا سلام جو اپنی حاجتیں آپ کے سپرد کر رہا ہے
یَسْأَلُ ﷲ إلَیْکُمُ الْمَرْجِعَ وَسَعْیُهُ إلَیْکُمْ غَیْرَ مُنْقَطِعٍ وَأَنْ یَرْجِعَنِی مِنْ حَضْرَتِکُمْ
وہ خدا سے سوال کرتا ہے کہ آپکے ہاں واپس آئے اور اسکا آپکی بارگاہ میں آنا چھوٹنے نہ پائے وہ چاہتا ہے کہ آپکے حضور سے
خَیْرَ مَرْجِعٍ إلَی جَنَابٍ مُمْرِعٍ وَخَفْضٍ مُوَسَّعٍ وَدَعَةٍ وَمَهَلٍ إلَی حِینِ الْاَجَلِ وَخَیْرِ
جائے تو پھر آپ کی خدمت میں حاضری دے تو یہ جگہ ہموار، سر سبز اور وسیع ہو چکی ہو کہ تا دم آخر وہ یہاں رہے اوراس کا انجام بخیر ہو
مَصِیرٍ وَمَحَلٍّ فِی النَّعِیمِ الْاَزَلِ، وَالْعَیْشِ الْمُقْتَبَلِ، وَدَوامِ الاَُْکُلِ، وَشُرْبِ الرَّحِیقِ
ہمیشہ کی نعمتیں نصیب ہوں آئندہ زندگی خوشگوار ہو ہمیشہ بہترین غذائیں اور پاک شراب ملے اور آب شرین
وَالسَّلْسَلِ وَعَلٍّ وَنَهَلٍ لاَ سَأَمَ مِنْهُ وَلاَ مَلَلَ وَرَحْمَةُ ﷲ وَبَرَکَاتُهُ وَتَحِیَّاتُهُ عَلَیْکُمْ
اور یہ مہینہ بار بار آئے جس میں نہ تنگی آئے نہ رنج ہو اور خدا کی رحمت، برکتیں اور درود و سلام ہو آپ پر جب تک
حَتَّی الْعَوْدِ إلَی حَضْرَتِکُمْ، وَالْفَوْزِ فِی کَرَّتِکُمْ، وَالْحَشْرِ فِی زُمْرَتِکُمْ، وَرَحْمَةُ
کہ میں دوبارہ حاضر بارگاہ ہوں آپ کی رجعت میں کامیاب رہوں حشر میں آپ کے گروہ میں اٹھوں خدا کی رحمت اور
ﷲ وَبَرَکاتُهُ عَلَیْکُمْ وَصَلَواتُهُ وَتَحِیَّاتُهُ، وَهُوَ حَسْبُنا وَنِعْمَ الْوَکِیلُ
برکتیں ہوںآپ پر اور اس کی نوازشیں اور سلامتیاں اور وہ ہمارے لئے کافی اور بہترین کارساز ہے۔