والدین کا احترام اسلامی اخلاق کا اہم ترین حصہ ہے ۔ ہماری مادی خلقت یا وجود انکے مرہون منت ہے اور وہ ہماری زندگی کا واسطہ ہے۔ اگر انسان کوئی بھی نیکی کرتا ہے تو اسکا شکریہ ادا کیا جاتا ہے اور جب والدین جن کے توسط ہم پیدا ہویے لہذا انکے ساتھ اچھائی اور انکا احترام بہت زیادہ سزاوار ہے۔
قرآن کریم چند آیاتوں میں والدین کی شکرگزاری کو توحید اور امربالمعروف اور نہی از منکر کے ساتھ یکجا بیان کرتی ہیں جن سے والدین کے احترام کی اہمیت واضح ہوتی ہے۔
کیا جب ہم بڑھے ہوجاتے ہیں اور والدین کی مدد سے بے نیاز ہوتے ہیں اس وقت بھی انکی قدردانی لازمی ہے؟ کیا والدین جب بوڑھے ہوجاتے ہیں اور ہماری مدد کے قابل نہیں رہتے اس وقت بھی انکا احترام کرنا چاہیے؟
قرآن کریم ایک آیت میں اس حوالے سے کہتا ہے:«وَقَضَى رَبُّكَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا إِمَّا يَبْلُغَنَّ عِنْدَكَ الْكِبَرَ أَحَدُهُمَا أَوْ كِلَاهُمَا فَلَا تَقُلْ لَهُمَا أُفٍّ وَلَا تَنْهَرْهُمَا وَقُلْ لَهُمَا قَوْلًا كَرِيمًا؛ اور تمھارے رب نے حکم دیا ہے: اسکے سوا کسی کی پرتش نہ کرو! اور ماں باپ سے نیکی کرو! اور جب ان میں سے کوئی ایک یا دونوں بوڑھاپے کو پہنچے توانکے ساتھ معمولی ترین بے احترامی نہ کی جایے، ان کے سامنے بلند بات نہ کرو اور انکے ساتھ احترام اور نرمی سے بات کرو!(اسراء،23).
احسان معاشرے میں اہم ترین نیکی شمار ہوتا ہے۔ والدین سے احترام مادی اور معنوی حمایت اور مدد دونوں میں شمار ہوتا ہے، رسول گرامی اسلام سے پوچھا گیا کہ کیا موت کے بعد بھی والدین سے احسان کیا جاسکتا ہے؟ فرمایا جی ہاں۔ نماز پڑھنے اور انکے لیے استغفار کرنے اور انکے وعدوں پر عمل اور انکے ذمہ واجب الادء کی ادائیگی سے اور انکے دوستوں کے احترام سے۔ (تفسير جمعالبيان).