قرآن و عترت پر اجماع اتحاد کا واحد راستہ

Rate this item
(0 votes)

قرآن و عترت پر اجماع اتحاد کا واحد راستہ

الازھر یونیورسٹی کے استاد کی موجودگی میں تکفیری خطرات کی شناخت سے متعلق پہلی نشست قم میں منعقد ہوئی۔

الازھر یونیورسٹی کے ایک بزرگ استاد ڈاکٹر شیخ تاج الدین الہلالی نے اس نشست میں تکفیری خطرات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آج تکفیری خدا کا تقرب حاصل کرنے کے لیے مسلمان کا گلہ کاٹتے ہیں اور اللہ اکبر کا نعرہ لگا کر گلے پر چاقو چلاتے ہیں۔

انہوں نے تکفیری افکار کو بے بنیاد اور انحرافی افکار قرار دیتے ہوئے کہا کہ اہلسنت کے مذہب میں صحاح ستہ کے اندر تمام موجود احادیث صحیح ہیں جبکہ مکتب تشیع میں ائمہ اطہار کے حکم کے مطابق حدیثی کتابوں کو قرآن کے سامنے پیش کیا جاتا ہے اور جو احادیث قرآن کے ساتھ تناقض رکھتی ہوں انہیں نامعتبر قرار دیا جاتا ہے۔ در حقیقت علمائے شیعہ احادیث کو نقد کے قابل سمجھتے ہیں لیکن علمائے وہابی ضعیف احادیث کو بھی قبول کرتے ہیں اور یہ چیز اس طرح کے تشدد کا سبب بنتی ہے۔

ڈاکٹر الہلالی نے تکفیریوں کے پاس عقلی اور منطقی دلیل نام کی کوئی چیز نہ ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: ہم کیسے ایک دوسرے کو کافر کہہ سکتے ہیں جبکہ تمام مسلمان توحید، نبوت اور معاد پر متفق ہیں؟

انہوں نے مزید کہا کہ ہم کیسے شیعوں اور مکتب اہلبیت(ع) کے ماننے والوں کو کافر ٹھہرا سکتے ہیں جبکہ وہ بھی اسلام کے تمام بنیادی اصولوں پر ایمان رکھتے ہیں لاالہ الا اللہ پر ایمان رکھتے ہیں جو حدیث سلسلۃ الذھب کے مطابق الہی قلعے میں داخل ہونے کی شرط ہے۔

انہوں نے تاکید کی کہ حدیث سلسلۃ الذھب جو امام رضا علیہ السلام سے نقل ہوئی ہے کہ جس میں آپ نے فرمایا "کلمة لا إله إلا الله حصني، فمن قالها دخل حصني، ومن دخل حصني أمن عذابي‘‘ یہ حدیث شیعہ منابع کے علاوہ اہلسنت کی اہم کتابوں میں بھی نقل ہوئی ہے۔

شیخ الہلالی نے اس باریک نکتے کو ان سے پوچھا کہ اگر تم اہلبیت(ع) کے پیروکاروں کو کافر جانتے ہو تو تمہاری صحاح ستہ کی بہت ساری حدیثیں بے کار ہو جائیں گی اس لیے کہ ان کے راویوں میں سے تقریبا ۱۴۰ راوی ایسے ہیں جن کا تعلق شیعہ مذہب سے ہے۔

انہوں نے مزید کہا: افسوس سے نہ صرف بعض بے بنیاد اور من گھڑت الزامات شیعوں پر لگائے جاتے ہیں بلکہ بعض ایسی چیزوں کی شیعوں کی طرف نسبت دی جاتی ہے جن کا سرے سے کوئی وجود ہی نہیں ہے جیسے شیعوں کے درمیان کسی دوسرے قرآن کے رائج ہونے کا الزام۔

انہوں نے تکفیریوں کی طرف سے مسلمانوں کے قتل عام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس گروہ کے یہ اعمال صد در صد سنت رسول(ص) کے خلاف ہیں چونکہ آپ نے فرمایا: "من قتل مسلماً فاعتبط بقتله لم یکن له یوم القیامة صرفاً و لا عدلاً".

ڈاکٹر الہلالی نے مزید کہا: تکفیری بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کا استعمال مسلمانوں کے خلاف کر رہے ہیں جن سے پورے عالم اسلام کو خطرہ لاحق ہے جبکہ ان ہتھیاروں کو امریکہ اور اسرائیل کے خلاف استعمال ہونا چاہیے تھا لیکن افسوس سے تکفیری انہیں مسلمانوں کے خلاف استعمال کر رہے ہیں۔

انہوں نے تاکید کی: یہ ہتھیار در حقیقت اسرائیل کا مقصد پورا کر رہے کہ جو اسرائیل کا نیل سے فرات کا خواب ہے اسی وجہ سے تکفیری عراق، شام اور مصر میں مسلمانوں کا قتل عام کر رہے ہیں۔

شیخ تاج الدین الہلالی نے اپنی گفتگو کے دوسرے حصے میں مسلمانوں کے درمیان اتحاد پیدا کرنے کے راستوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: ہمیں چاہیے کہ اپنے ان مشترکہ اصول اور عقاید کو پہچنوائیں جو دونوں فرقوں کے درمیان وحدت ایجاد کر سکتے ہیں ۔

انہوں نے تاکید کی کہ ہمیں خیر اور نیکی کی طرف دعوت دینا چاہیے اور مرکز نور یعنی قرآن و عترت پر اجماع کر لینا چاہیے یہی وحدت کا سب سے بڑا راستہ ہے۔

Read 3035 times