امت اسلامی کے درمیان اتحاد، یکجہتی ، رواداری اور باہمی تعاون کے فروغ کی ضرورت کو آج ہر مسلمان محسوس کر رہا ہے ۔ افق گیتی پر رونما ہونے والے حالات اور تیزی کے ساتھ بدلتے ہوئے دنیا کے رنگ ہر مسلمان کے اندر یہ احساس جگا رہے ہیں کہ جہاں مسلمانوں کی بین الاقوامی برادری میں موجودہ ساکھ کو دیکھتے ہوئے قرآن جیسے خزینہ بے بہا کے حقیقی معارف کا اقوام عالم تک پہونچنا ضروری ہے وہیں ایک ایسے قرآنی سماج کی تشکیل بھی ناگزیر ہے جسے امت واحدہ کہا جا سکے ۔ ہم اس وقت تک اقوام عالم کے درمیان اپنا کھویا ہوا وقار بحال نہیں کر سکتے جب تک متحد نہ ہوں ،اس وقت تک دوسروں کو قرآن کے امن و سلامتی کے پیغام کو نہیں پہونچا سکتے جب تک اپنی قوم کے فرد فرد کو اتحاد و ھم دلی اور پیغام امن کا خوگر نہ بنا دیں ۔ کوئی بھی قوم اس وقت تک ترقی نہیں کر سکتی جب تک اسکے اندر اپنی منتشر طاقتوں کو جمع کر کے اپنے اندر اتحاد پیدا کرنے کی صلاحیت پیدا نہ ہو جائے چنانچہ قرآن و احادیث میں جا بجا اسی بات کے پیش نظر اتحاد و انسجام کی دعوت کے ساتھ تفرقہ اور اختلاف سے پرہیز کرنے کی تلقین نظر آتی ہے ۔ ارشاد ہوتاہے ۔ ولتکن منکم امۃ یدعون الی الخیر و یامرون بالمعروف و ینھون عن المنکر و اولئک ھم المفلحون ...ولا تکونوا کالذین تفرقو ا واختلفو من بعد ما جاءھم البینات و اولئک لھم عذاب الیم ..(آل عمران ۱۰۳،۱۰۴) اسی طرح حدیث میں ارشاد ہوتا ہے ۔ لا تختلفوا فان من قبلکم اختلفو فھلکوا۔ قرآن نے اختلاف کی اخروی سزا یعنی عذاب الہی کو بیان کیا ہے اور حدیث میں دنیاوی سزا یعنی ہلاکت کو بیان کیا گیا ہے ۔یقنیا اگر امت اسلامی قرآن اور حدیث کے آئینہ میں اپنے خدو خال سنوار لے تو اس منزل پر پہونچ سکتی ہے جہاں قرآن یہ نوید دے رہا ہے ’’ولتکن منکم امۃ یدعون ..... بس ضرورت ہے متحد ہو کر آگے بڑھنے کی، بیدار ہونے کی، جاگنے کی اگر ہم بیدار ہو گئے خواب غفلت سے جاگ گئے تو کامیابی ہمارے قدم چومے گی۔
مسلم خوابیدہ اٹھ، ہنگامہ آرا تو بھی ہو
وہ چمک اٹھا افق گرم تقاضا تو بھی ہو
تحریر: سید نجیب الحسن زیدی
مسلم خوابیدہ اٹھ، ہنگامہ آرا تو بھی ہو
Published in
تقریب بزرگان دین کی نظر میں