حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حرم حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کے متولی آیت اللہ سید محمد سعیدی نے حرم حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا میں منعقدہ ایران کے صوبہ کردستان کے اساتذہ اور یونیورسٹیز اور حوزہ علمیہ کی مربی خواتین کے ساتھ ایک ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہا: آپ جس علاقے میں ہیں وہ مذہب اور قرآن و سنت کی مختلف تشریحات کے لحاظ سے انتہائی حساس اور اہم علاقہ شمار ہوتا ہے۔
انہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کی تشکیل میں مختلف نسلی گروہوں اور مذاہب کے کردار اور مرحوم امام (رح) اور انقلاب اسلامی کے اہداف اور نظریات کے حصول کے لیے ان کی قربانیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا: حضرت امام خمینی (رح) نے جو کچھ مکتبِ اہل بیت علیہم السلام سے سیکھا تھا اسی بنیاد پر انہوں نے ایسا کام کیا کہ لوگوں کا اتحاد و اتفاق برقرار رہے۔
حرم حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کے متولی نے کہا: ہم انقلاب اسلامی کی فتح کو کسی خاص دھارے کے مرہون منت نہیں کہہ سکتے چونکہ اگر ایسا ہوتا تو ملک کے کچھ حصے اپنے مذہب کی بنیاد پر کسی اور راستے پر بھی جا سکتے تھے لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا اور انہوں نے آپس میں اتحاد و یگانگی سے اس تحریک کو فتح تک پہنچایا۔
انہوں نے کہا: انقلاب ِ اسلامی کی کامیابی کے بعد جب دفاع مقدس کا وقت ہوا تو دشمنوں نے میدان جنگ اور اندرون ملک اس باہمی اتحاد کی صفوں کو پارہ پارہ کرنے اور شیعوں اور سنیوں کو ایک دوسرے کے خلاف لاکھڑا کرنے کی بہت کوشش کی لیکن دنیا شاہد ہے کہ ہمارے سنی بھائیوں نے دفاعِ مقدس میں کس طرح اس نظام اور انقلاب کے لیے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور شہید ہوئے۔
آیت اللہ سعیدی نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ دشمن بالخصوص انگریز و مغربی طاقتیں شیعہ اور اہلسنت کے درمیان تفرقہ اور اختلاف پیدا کرنے کے درپے ہیں، کہا: اہل سنت سے سامنا کرتے وقت ائمہ اہل بیت علیہم السلام کی سیرت ایسی تھی کہ وہ انہیں اپنی طرف جذب کیا کرتے تھے ایسے تھے اور حضرت امام صادق علیہ السلام اپنے مکتب میں اہلسنت کی میزبان ہوا کرتےاور وہ سب بھی امام علیہ السلام کی درسگاہ سے استفادہ کیا کرتے تھے۔ امام جعفر صادق علیہ السلام ان کے ساتھ عزت و احترام سے پیش آتے اور ان کی نمازِ جماعت اور ان کے جنازوں میں شرکت کیا کرتے اور ان کے بیماروں کی عیادت کے لیے تشریف لے جاتے تھے۔
انہوں نے کہا: رہبر معظمِ انقلابِ اسلامی نے بھی دوسروں کو زیادہ سے زیادہ جذب کرنے اور ان سے دوری نہ اختیار کرنے پر تاکید فرمائی ہے۔ انسان کو چاہیے کہ وہ اپنی زبان اور طرز عمل سے لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرے کیونکہ ضد اور اختلافاتی مسائل کو چھیڑنا اور ایک دوسرے کو مذہبی مسائل پر اکسانا درست نہیں ہے اور آج عالم اسلام پر باہمی اختلافات پیدا کرنے کے انتہائی مضر اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
امام جمعہ قم نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ ہمیں اندھے تعصب سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہیے اور دیگر مذاہب اور فرقوں کے ساتھ اپنے سلوک میں اہل بیت علیہم السلام کی سیرت و آداب کی پیروی کرنی چاہیے۔ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے سفارش کی کہ "اللہ تعالیٰ اس بندے پر اپنی رحمت فرمائے جو ہمیں لوگوں میں محبوب و مقبول بنائے اور ایسا کام نہ کرے جس سے لوگ ہم سے دور ہوں"۔
انہوں نے مزید کہا: جو مبلغین شیعہ اور سنی مشترکہ علاقوں میں موجود ہیں انہیں سنیوں کے ساتھ مل کر اتحاد قائم کرنا چاہیے اور اہل بیت علیہم السلام کی تعلیمات کو اچھی طرح اور خوش اخلاقی سے فروغ دینا چاہیے اور کسی سے یہ توقع نہیں رکھنی چاہیے کہ ہر کوئی ان کی باتوں کو قبول کرے گا بلکہ ہر حال میں اپنے درمیان اتحاد و وحدت کو برقرار رکھنا چاہیے کیونکہ اتحاد وقت کے اہم ترین فرائض اور ضروریات میں سے ایک ہے۔