حضرت آيت الله العظمي سيد علي خامنه اي :
آج عراق میں شیعہ اورسنی کو ایک دوسرے کے خلاف لڑانا چاہتے ہیں پاکستان میں بھی یہ کام کرنا چاہتے ہیں افغانستان میں اگر ممکن ہوتا یہ کام کرنا چاہتےہیں اگر ایران میں انہیں موقع ملے تو ایسا کریں گے جہاں بھی انہیں موقع ملے وہ یہ کام کریں گے ہمیں اطلاع ملی ہےکہ سامراج کے آلہ کار لبنان بھی گۓ ہیں تاکہ شیعہ اورسنی اختلافات پھیلائيں ۔
وہ لوگ جو اختلافات پھیلاتے ہیں وہ نہ شیعہ ہیں نہ سنی، نہ شیعوں سے انہیں کوئي لگاؤ ہے اور نہ سنیوں سے، نہ شیعوں کے مقدسات کو مانتے ہیں اور نہ سنیوں کے ، چند دنوں قبل امریکی صدر بش نے اپنی تقریر میں عراق کے شہر سامرا میں حضرت امام علی نقی اور حضرت امام حسن عسکری علیھما السلام کے روضوں میں بم دھماکوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے سلفیوں کو اس کا ذمہ دار قراردیا اور شیعوں کو اس طرح بھڑکایا اور اس میں کامیاب بھی رہے ،مقدس روضوں میں بم دھماکے امریکیوں کے سامنے ہوئے ہیں ،اسی شہر میں حضرات عسکرییں علیھماالسلام کے روضوں میں بم دھماکے ہوئے ہیں جو امریکیوں کے زیرکنٹرول ہے اور امریکہ کی مسلح افواج اس شہرمیں گشت کررہی ہیں امریکیوں کی آنکھوں کے سامنے یہ ہوا ہے ،کیا یہ ممکن ہے کہ امریکیوں کی اطلاع کے بغیر امریکیوں کی اجازت کے بغیر اور امریکیوں کی منصوبہ بندی کے بغیر یہ واقعہ ہواہو خود امریکیوں نے یہ کام کیا ہے ۔
(شیعہ سنی علماء سے خطاب، 15/01/2007)