آج ہر وہ اقدام جو عالم اسلام میں تفرقہ انگیزی کا باعث ہو تاریخی گناہ ہے وہ لوگ جو دشمنانہ طریقے سے مسلمانوں کےایک عظیم گروہ کو بے بنیاد بہانوں سے کافر قرار دے رہے ہیں ، وہ لوگ جو باطل گمان و خیالات کی بنیاد پر مسلمانوں کے کچھ فرقوں کے مقدسات اور مذہبی مقامات کی اہانت کررہے ہیں ، وہ لوگ جو لبنان کے ان جانباز جوانوں کی پیٹھ میں خنجر گھونپ رہے ہیں جو امت اسلامیہ کی سربلندی اور عالم اسلام کے لئے باعث فخرہیں وہ لوگ جو امریکہ اور صیہونیوں کی خوشامد کے لئے ہلال شیعی یا شیعہ بیلٹ کے نام سے موہوم خطرے کی باتیں کررہے ہیں ، وہ لوگ جو عراق میں عوامی اور مسلمان حکومت کو ناکام بنانے کے لئے اس ملک میں بد امنی اور برادر کشی کو ہوا دے رہے ہیں وہ لوگ جو حماس کی حکومت پر ہرطرف سے دباؤ ڈال رہے ہیں جو ملّت فلسطین کی محبوب اور منتخب حکومت ہے وہ لوگ خواہ جانتے ہوں یا نہ جانتے ہوں ایسے مجرم شمار ہوتے ہیں کہ تاریخ اسلام اورآئندہ کی نسلیں ان سے نفرت کریں گی اور انہیں غدار دشمنوں کا پٹھو سمجھیں گی ۔
دنیا بھر کے مسلمانوں کو یہ سمجھ لینا چاہئے کہ عالم اسلام کی حقارت و پسماندگی کا دور ختم ہوچکاہے اوراب نئے دور کا آغاز ہوچکا ہے یہ خیال باطل ہے کہ مسلمان ملکوں کو ہمیشہ مغرب کے سیاسی و ثقافتی اقتدار کے پنجہ میں اسیر رہنا ہے اور انفرادی و اجتماعی فکر و گفتار و عمل میں مغرب کی ہی تقلید و پیروی کرنا چاہیے اب خود مغرب والوں کے غرور و تکبر و ظلم و ستم اور انتہا پسندی کی وجہ سے یہ تصور مسلمان قوموں کے ذہنوں سے پاک ہوچکا ہے۔