آسيہ بنت مزاحم ، فرعون کي زوجہ تهـي، وہ فرعون جس ميں غرور و تکبر کا نشہ بهـرا تهـا، جس کا نفس شرير تهـا اور جس کے عقائد اور اعمال باطل و فاسد تهـے-
آسيہ ، فرعون کے ساتهـ زندگي بسر کرتي تهـي، اور فرعوني حکومت کي ملکہ تهـي، تمام چيزيں اس کے اختيار ميں تهـيں-
وہ بهـي اپنے شوهـر کي طرح فرمانروائي کرتي تهـي، اور اپني مرضي کے مطابق ملکي خزانہ سے فائدہ اٹهـاتي تهـي-
ايسے شوهـر کے ساتهـ زندگي، ايسي حکومت کے ساتهـ ايسے دربار کے اندر، اس قدر مال و دولت، اطاعت گزار غلام اور کنيزوں کے ساتهـ ميں اس کي ايک بهـترين زندگي تهـي-
ايک جوان اور قدرتمند خاتون نے اس ماحول ميں پيغمبر الٰهـي جناب موسي بن عمران کے ذريعہ الٰهـي پيغام سنا، اس نے اپنے شوهـر کے طور طريقے اور اعمال کے باطل هـونے کو سمجهـ ليا، چنانچہ نور حقيقت اس کے دل ميں چمک اٹهـا-
حالانکہ اس کو معلوم تهـا کہ ايمان لانے کي وجہ سے اس کي تمام خوشياں اور مقام و منصب چهـن سکتا هـے يهـاں تک کہ جان بهـي جاسکتي هـے، ليکن اس نے حق کو قبول کرليا اور وہ خداوند مهـربان پر ايمان لے آئي ، اور اپنے گزشتہ اعمال سے توبہ کرلي اور نيک اعمال کے ذريعہ اپني آخرت کو آباد کرنے کي فکر ميں لگ گئي-
قرآن مجيد نے فرعون کو متکبر، ظالم ، ستم گر اور خون بهـانے والے کے عنوان سے ياد کيا هـے اور اس کو ”طاغوت“ کا نام ديا هـے-
آسیہ فرعون سے اپنا ایمان مخفی رکھتی تھی اور بعد میں اسے اس کے متعلق علم ہوگیا تھا۔ ان کے بارے میں :
- سوره تحریم آيت 11 ہے :
"اللہ تعالی نے ایمان والوں کے لیے فرعون کی بیوی کی مثال بیان کی ہے کہ جب اس نے کہا اے میرے رب میرے لیے اپنے پاس جنت میں گھر بنا ، اورفرعون اوراس کے عمل سے نجات نصیب فرما اورمجھے ظالموں کی قوم سے بھی نجات عطا فرما۔
ابن عباس بیان کرتے ہيں کہ نبی اكرم صلی اللہ علیہ وآله و سلم نے زمین پر چار لکیریں لگائيں اور فرمانے لگے:
کیا تم جانتے ہو یہ کیا ہے؟ صحابہ نے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآله و سلم) کوزيادہ علم ہے ، رسول خدا نے فرمایا :
جنتی عورتوں میں سب سے افضل خدیجہ بنت خویلد اور فاطمہ بنت محمد اور فرعون کی بیوی آسیہ بنت مزاحم اور مریم بنت عمران ہیں۔ (1)
*******************************
1- مسنداحمد حديث نمبر ( 2663 ) علامہ البانی نے صحیح الجام (1135) میں اسے صحیح قراردیا ہے ۔