حضرت سکینہ

Rate this item
(1 Vote)

حضرت سکینہ سلام اللہ علیہا حضرت امام حسین علیہ السلام اور جناب رباب سلام اللہ علیہا کی صاحبزادی تھیں تاريخ میں آپ کا تین نام امینہ ، امنیہ اور آمنہ اور لقب سکینہ یعنی وقار و سکون درج ہے آپ ایمان کے اعلی مرتبے پر فائز تھیں۔ امام حسین علیہ السلام آپ کی توصیف بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: اکثر و بیشتر ایسا ہوتا ہے کہ سکینہ اپنے پورے وجود کے ساتھ جمال ازلی میں محو رہتی ہیں اور دن بھر عبادت پروردگار میں غرق ہوکر خداسے راز و نیاز کرتی ہیں ۔

حضرت سکینہ سلام اللہ علیہا اپنے کمال اخلاق اور حمیدہ صفات کی وجہ سے اپنے بابا کی نظر میں بہت زیادہ عزيز تھیں اور جب یہ درخشاں ستارہ آسمان خاندان پیغمبر پر پوری آب و تاب کے ساتھ چمکا تو امام نے ، جو انسان کے ضمیروں اور اعمال سے آگاہ ہیں سکینہ کو عظیم و خوبصورت لقب " خیرۃ النساء " سے ملقب کیا اور ان کے مقام و منزلت کو لوگوں پر واضح و آشکار کردیا ۔

حضرت سکینہ سلام اللہ علیہا نے کربلا کے دلخراش مناظر کو نہایت ہی صبرو حوصلے سے برداشت کیا آپ واقعہ کربلا کی چشم دید گواہ تھیں آپ نے اپنے بابا کی آواز استغاثہ کو سنا اور پورے وجود کے ساتھ ماں ، بہن ، پھوپھیوں اور دیگر اسیر خواتین کے درد و الم کو بخوبی درک کیا یہی نہیں بلکہ اپنے سے چھوٹے بچوں کی سرپرستی اور دلجوئی کی، حضرت سکینہ سلام اللہ علیہا جانتی تھیں کہ ان کے بابا امربالمعروف اور نہی عن المنکر کے نفاذ ، بدعت اور دینی انحرافات کے خاتمہ کے لئے اٹھ کھڑے ہوئے تھے یہی وجہ ہے کہ کربلا کے خونین مناظر اور نیزہ پر اپنے بابا امام حسین علیہ السلام کا سربریدہ دیکھنے کے باوجود آپ کے ثبات و عزم میں ذرہ برابر بھی تزلزل پیدا نہ ہوا لیکن جب گیارہ محرم کو اہل بیت حرم کو قیدی بنا کر لے جایا جانے لگا اور نامحرموں کی نظریں خاندان عصمت و طہارت پر پڑیں تو آپ نےبہت سعی و کوشش کی کہ ان کی ناپاک نظروں سے اپنے کو بچا لیں لہذا فرمایا : میرے بابا کے سر کو قافلے کے آگے لے جاؤ تاکہ لوگ اس کو دیکھیں اور خواتین عصمت و طہارت پر ان کی نظریں نہ پڑیں۔

امام حسین علیہ السلام کی چہیتی بیٹی سکینہ نہایت ہی شجاع و بہادر تھیں انہوں نے ظالموں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر اپنی حقانیت کو ثابت کیا حضرت سکینہ سلام اللہ علیہا کی عظمت و منزلت اور کلام کی فصاحت و بلاغت نے کسی میں اتنی جرات پیدا نہ کی جو گستاخی و توہین کرتا بلکہ ہرایک اپنی اپنی جگہ مبہوت بیٹھا رہا بالکل اسی طرح جس طرح سے آپ کی پھوپھی حضرت زينب سلام اللہ علیہا نے جب دربار یزيد میں خطبہ دیا تو تمام اہل شام مبہوت وحیران رہ گئے تھے۔ چنانچہ حضرت سکینہ نے یزيد بن معاویہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا : اے یزید ، میرے بابا کو قتل کرکے خوش نہ ہو کیونکہ وہ خدا و رسول کے مطیع وفرماں بردار تھے ، دعوت الہی کو قبول کرتے ہوئے اور شہادت کے درجے پر فائز ہوکر "سید الشہداء" بن گئے لیکن اے یزيد جان لے کہ ایک دن ایسا آئےگا کہ تجھے عدالت الہی کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے گا اس لئے اس دن کے جواب کی تیاری کر، لیکن تو کس طرح جواب دے سکے گا ؟

حضرت سکینہ سلام اللہ علیہا جب تک زندہ رہیں امام حسین علیہ السلام کے مشن کو عام کرتی رہیں اور ایک دن قیدخانہ شام میں اپنے بابا کو یاد کرتے کرتے خالق حقیقی سے جا ملیں اور غربت کے عالم میں بے کس و مظلوم بھائی امام سجاد علیہ السلام نے اسی زندان میں آپ کو دفن کردیا اور آج آپ کا روضہ مرجع خلائق بنا ہوا ہے ۔

Read 5673 times