تاریخ اسلام کی ایک اور نامور خاتون حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام کی شریکہ حیات اور فرزند رسول حضرت امام مھدی آخرالزماں عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کی مادر گرامی جناب نرجس خاتون ہیں۔ آپ کا اصلی نام " ملیکہ" ہے جو مشرقی روم کے بادشاہ کے بیٹے یشوعا کی صاحبزادی ہیں اور آپ کی والدہ ماجدہ حضرت عیسی علیہ السلام کے حواری جناب شمعون کی اولاد میں سے ہیں۔جب جناب نرجس خاتون تیرہ برس کی ہوئیں تو قیصر روم نے ارادہ کیا کہ آپ کی شادی اپنے بھتیجے سے کردیں پھر انہوں نے دینی رہنماؤں اور حکومت کے اعلی عھدہ داروں کی موجودگی میں ایک عظیم الشان جشن کا اہتمام کیا مگر جیسے ہی انجیل کھولا گیا تاکہ صیغہ نکاح جاری کیا جائے عین اسی وقت تخت ٹوٹ کر بکھر گیا اور دولہا بیہوش ہوگیا ۔قیصر روم نے حکم دیا کہ اس کے بھائی کو لایا جائے تاکہ ان کی پوتی کا نکاح اس کے ساتھ پڑھا جائے لیکن جیسے ہی عقد نکاح کرنا چاہا پھر وہی حادثہ پیش آیا اور دولہا پھر بیہوش ہوگیا یہ واقعہ دیکھ کر قیصرروم بہت ہی حیران و پریشان ہوگیا ۔
جناب نرجس خاتون اس بارے میں فرماتی ہیں : کہ میں نے اسی رات پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خواب میں دیکھا کہ انہوں نے اپنے فرزند سے میرا عقد پڑھ دیا پھر میری آنکھ کھل گئی اس کے بعد میں بہت سخت بیمار پڑ گئی ، میں نے اپنے خواب کی بناء پر اپنے دادا سے درخواست کی کہ تمام مسلمان قیدیوں کو آزاد کردیں اور انہوں نے میری بات مان لی ۔
جناب نرجس خاتون نے کہتی ہیں کہ اسی طرح میں نے ایک رات حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کو خواب میں دیکھا جو مجھ سے فرمارہی تھیں کہ تم پروردگار عالم کی وحدانیت اور پیغمبر اسلام ص کی رسالت کی گواہی دو تو میں نے گواہی دی پھر حضرت فاطمہ زہرا نے مجھ سے فرمایا : تم انتظار کرو میرا بیٹا حسن تم سے بہت جلد ملاقات کے لئے آئے گا ۔
دوسری رات نرجس خاتون نے امام حسن عسکری علیہ السلام کو خواب میں دیکھا اور خوابوں کا یہ سلسلہ اسی طرح جاری و ساری رہا یہاں تک کہ ایک رات خواب میں امام علیہ السلام نے نرجس خاتون سے فرمایا : تمہارے دادا عنقریب ہی مسلمانوں سے جنگ کے لئے ایک لشکر بھیجنے والے ہیں تم بغیر کسی کو بتائے ہوئے ایک خادمہ کی حیثیت سے اس لشکر کے ساتھ روانہ ہوجانا جناب نرجس بے صبری سے اس دن کا انتظار کرنے لگیں اور جب لشکر چلنے کے لئے آمادہ ہونے لگا تو نرجس خاتون نے جن کے دل میں حق کی معرفت و شناخت ، اسلام اور امام علیہ السلام سے والہانہ عقیدت کا چراغ روشن ہوچکا تھا فورا ہی خادمہ کا لباس زيب تن کیا اور لشکر کے ساتھ روانہ ہوگئیں اور بالآخر مسلمانوں کی قید میں آگئیں ۔
دوسری جانب حضرت امام علی نقی علیہ السلام اور آپ کے فرزند حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام کےصحابی " بشر بن سلیمان " جو سامرا میں امام علیہ السلام کے پڑوس میں رہتے تھے اس واقعے کے بارے میں دلچسپ باتیں نقل کرتے ہوئے فرماتے ہیں : " ایک رات کی بات ہے میں اپنے گھر میں بیٹھا ہوا تھا کہ میں نے ایک آواز سنی میں دوڑتا ہوا دروازے پر پہنچا وہاں میں نے امام علی نقی علیہ السلام کے خادم کو دیکھا اس نے کہا کہ امام علیہ السلام نے تمہیں فورا بلایا ہے میں نے لباس زيب تن کیا اور فورا ہی امام علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوگیا میں نے مشاہدہ کیا کہ امام علیہ السلام اپنے فرزند امام حسن عسکری علیہ السلام اور اپنی بہن حکیمہ خاتون سے محو گفتگو ہیں جو پردے کے پیچھے تشریف فرما ہیں ۔امام علیہ السلام نے فرمایا : اے بشر تم انصار کے بزرگوں میں سے ہو اور تمہارے پورے خاندان کو اعتماد و اطمینان کی وجہ سے خاندان رسالت نے امامت و ولایت کی خدمت کے لئے قبول کیا ہے میں چاہتا ہوں کہ تمہیں ایک اہم راز سے باخبر کروں اور ایک کنیزکی خریداری کی ذمہ داری سونپ دوں ۔
اس کے بعد امام علیہ السلام نے رومی زبان میں ایک خط لکھا اس پر مہر ثبت کی اور کنیز کے پتہ کے ساتھ میرے حوالے کیا میں بغداد کی جانب چل دیا میں نے وہاں کچھ قیدیوں کو دیکھا جنہیں عمر ابن یزيد بیچنے کے لئے بازار میں لایا تھا انہیں افراد میں میں نے ایک کنیز کو دیکھا جس نے اپنے کو نامحرموں کی بدبین نگاہوں سے محفوظ رکھنے کے لئے اسلامی حجاب کر رکھا تھا اور کسی کو بھی اپنا بدن چھونے نہیں دے رہی تھی حالانکہ ان کے خریدار بہت زيادہ تھے لیکن جیسے لگ رہا تھا کہ وہ حقیقی خریدار کی منتظر ہو ۔
میں امام علی نقی علیہ السلام کے حکم کے مطابق ان کے قریب گیا اور خط ان کے حوالے کیا وہ خط پڑھ کر بہت زيادہ روئیں اور اپنے مالک سے کہا کہ مجھے اس کے ہاتھ فروخت کر دے پھر میں نے ان کی قیمت اس کے حوالے کی اور کنیز کے ہمراہ واپس آکیا میں نے انہیں ایک مکان میں ٹھہرایا تا کہ بعد میں امام علیہ السلام کی خدمت میں پیش کروں میں نے دیکھا کہ انہوں نے وہ خط نکال کر اپنے چہرے اور سر سے مس کیا ، میں نے کہا: جس شخص کو تم نہیں پہچانتی کس طرح سے اس کے خط کو اتنا زيادہ اہمیت دے رہی ہو؟ انہوں نے کہا: اگر تم پیغمبر اور ان کے جانشینوں کی معرفت و شناخت رکھتے تو کبھی بھی ایسی بات نہ کہتے ؟ پھر انہوں نے اپنی زندگی کے گذشتہ حالات و واقعات کو مجھ سے بیان کیا ۔
اسیری سے رہائی کے بعد ملیکہ نے اپنا نام بدل کر نرجس رکھ لیا تھا اور اس کے بعد انہیں امام علی نقی علیہ السلام کی خدمت میں لایا گیا امام علیہ السلام نے نرجس کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: میں تمہارے احترام میں دو چیزیں پیش کررہا ہوں پہلے یہ کہ تمہیں دس ہزار دینار عطاکردوں یا یہ کہ تمہیں ابدی شرافت عطا کروں ، نرجس خاتون نے عرض کیا اے مولا میں ابدی شرافت چاہتی ہوں پھر امام علیہ السلام نے ان کو ایک ایسے فرزند کی بشارت دی جو پوری دنیا پر حکمرانی کرے گا اور زمین کو عدل و انصاف سے بھر دے گا۔
امام علیہ السلام نے نرجس کو اپنی بہن حکیمہ کو سپرد کرتے ہوئے فرمایا : اے حکیمہ یہ وہی خاتون ہے جس کے بارے میں میں نے تمہیں خبر دی تھی یہ سنتے ہی حکیمہ اور نرجس گلے ملیں اور کافی دیر تک آپس میں گفتگو کرتی رہیں۔ پھر امام علیہ السلام نے حکیمہ خاتون سے کہا کہ نرجس کو اپنے گھر لے جائیں اور انہیں احکام اسلامی کی تعلیم دیں کیونکہ آنے والے زمانے میں وہ میرے بیٹے حسن عسکری علیہ السلام کی شریکہ حیات اور امام عصر عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کی ماں بننے والی ہیں ۔
فرزند رسول حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام اور نرجس خاتون کی شادی کا وقت قریب آگیا جناب حکیمہ خاتون نے اس سنت حسنہ کا تمام سامان فراہم کیا اور اس طرح جناب نرجس خاتون فرزند رسول حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام کی شریکہ حیات بن گئیں۔ کچھ دنوں بعد جناب نرجس حاملہ ہوئیں مگر حمل کے آثار نمایاں نہ ہوئے اور یہ بھی قدرت کا انتظام تھا تاکہ دشمن امام مھدی علیہ السلام کی دنیا میں آمد سے باخبر نہ ہوسکیں ۔
شعبان دو سو پچپن ہجری قمری کی پندرہویں تاریخ کی صبح نمودار ہونے والی تھی نرجس خاتون کودرد زہ محسوس ہوا اور اچانک ایک نور نے نرجس کو اپنے حصار میں لے لیا اور جیسے ہی نور کا ہالہ ختم ہوا ایک نورانی پیکر بچہ سامنے نظر آیا۔
جی ہاں دوسو پچپن ہجری تھی پندرہویں شعبان کی سپیدی سحر میں زمین پر حجت خدا کا نزول ہوا اور امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف تشریف دنیا میں لائے اور نرجس خاتون کے بطن مبارک سے ایسا بچہ پیدا ہوا جس نے پیدائش کے بعد اپنے پدر گرامی سے گفتگو کی اور پروردگارعالم ، پیغمبر اسلام ص اور آپ کے اوصیاء کی گواہی دی ۔
جناب نرجس خاتون کے نور نظر کی پیدائش کو چند روز گذر چکے تھے اور امام حسن عسکری علیہ السلام کی شریکہ حیات اور امام زمانہ علیہ السلام کی مادر گرامی اپنے شوہر عزیز کے ساتھ ہنسی خوشی زندگی بسر کررہی تھیں ۔
روایت میں ہے کہ ایک دن امام حسن عسکری علیہ السلام نے نرجس خاتون سے خاص گفتگو کی اور آئندہ آنے والی تمام مشکلات و پریشانی ، امام زمانہ عج کی غیبت اور اہل بیت اور شیعیان اہل بیت پر ہونے والی مصیبت کو بیان کیا اور آخر میں اپنی شہادت کی خبر بھی دی ۔
جناب نرجس یہ باتیں سن کر بہت زيادہ غمگین ہوئیں اور امام علیہ السلام سے درخواست کی کہ خدا کی بارگاہ میں دعا کریں کہ آپ کی شہادت سے پہلے انہیں موت دیدے اور بالآخر امام علیہ السلام کی شہادت سے پہلے ہی سن دوسو اکسٹھ ہجری قمری کو جناب نرجس خاتون معبود حقیقی سے جاملیں آپ کے جسد اطہر کو سامرا میں فرزند رسول حضرت امام علی نقی علیہ السلام کے حرم مطہر میں دفن کردیاگیا اور پھر اسی سرزمین مقدس پر حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام اور جناب حکیمہ خاتون کو بھی سپرد خاک کیا گیا اس وقت یہ مقدس مقام مرجع خلائق بنا ہوا ہے اور لوگ دور و دراز کا سفر اور صعوبتیں برداشت کرکے اس سرزمین نور پر آتے ہیں اور ان انوار الہیہ کے آستانے پر ادب و احترام سے اپنی جبین نیاز خم کرتے ہیں۔