اسلام جو آخری آئین الہی اور مکمل ترین دین ہے، ھمیشہ اور تمام عالم بشریت کے لیۓ خدا کی جانب سے نازل ھوا ہے لباس کو" ھدیہ الہی" بیان کرتاہے، اور وجوب حجاب کو تعادل اور میانہ روی سے پورے جامعہ بشری کے لیۓ پیش کرتا ہے ، جس میں افراط وتفریط اورانحرافات سے اجتناب کیا گیا ہے، اور انسانی غریزوں کو مد نظررکھتے ھوۓ شرعی حدیں قائم کی گئی ہیں حو فطرت سے نیز ھماہنگ ہیں.
حجاب
جیسا کے پہلے ذکرھو چکا ہے کہ ہر ادیان الھی میں حجاب فطرت اورتمام احکامات سے مطابقت رکھتا ہے ،جبھی تو دین زرتشت اوریھود کے علاوہ مسیحیت میں بھیحجاب واجب قرار پایا ہے۔ مسیحی دانشمند{جرجی زیدان}اس بارے میں کہتے ہیں :
کہ اگر حجاب سے مراد فقط ظاھری بدن کا چھپانا ہے تو اسلام ، حتی دین مسیحیت سے پہلے بھی یہ عام تھا ،جس کے آثار اب بھی یورپ میں دکھائی دیتےہیں ۔
احکام شریعت یھود کو مسیحیوں نے تبدیل نہیں کیا، بلکہ اسی پر عمل پیراں بھی رہے، بعض اوقات تو حجاب کے معاملے میں انتہائی سختگیری کا مظاہرہ کرتے اورھمیشہ حجاب کے واجب ھونے پرتاکید کرتے تہے ۔
شریعت یھود میں گھر بسانے اور شادی کرنے کومقدس سمجھا جاتاہے ،کتاب "تاریخ وتمدن میں لکھا ہے:20 سال کی عمر تک شادی کرنا لازمی امر ہے ،جبکہ مسیحیوں کے مطابق شادی نا کرنے کو مقدس سمجھا جاتاہے ، اس میں شک نہیں کہ وہ اپنے جذبات و احساسات کو کنڑول کرنے کے لیۓ خواتین کےحجاب میں سختی کے قائل تہے، خواتین کے بننے سنورنےکی شدت سے مخالفت کرتے تہے اور ھمیشہ اپنی خواتین کو مکمل حجاب کی تاکید کرتے ۔
اس موضوع پر انجیل کہتا ہے :
۔ ۔ ۔ اور خواتین کو چاھیۓ کہ وہ جواھرات اور قیمتی ملبوسات کی بجاۓ حیا اور تقوی کا لباس سے آراستہ ھوں، بہترین عورت وہ ہے جونیک اعمال کوبجا لانےمیں دیندارھونےکا دعوی کرے ۔
اے خواتین ! اپنے شوھروں کی اطاعت کرو،صورت کی بجاۓ سیرت پر توجہ دو،کیونکہ بالوں کو سنوار کر، قیمتی ملبوسات اور زیورات پہن کرصرف ظاھری خوبصورتی ہی حاصل کی جا سکتی ہے جبکہ خدا کے نزدیک باطنی اور قلبی انسانیت ذیادہ اھمیت کی حامل ہے، اسی لیۓ تو مقدس خواتین ھمیشہ خدا پر توکل کرتیں ، ظاھر کی بجاۓ باطن کو سنوارتیں، اور اپنے شوھروں کی فرمابردار تہیں، جیسے سارہ ابراھیم کی فرمانبردار تھی اور تم سب اسی کی اولاد ھو ۔
اسی طرح خواتین کے با وقار اور امارنتدار ھونے کے بارے میں پڑھتے ہیں :
اور ایسی خواتین نیز با وقار، غیبتگوئی سے بچنے والی ،عاقل اور امانتدار ھوں
روایات کے مطابق حضرت عیسی (علیه السلام) فرماتے ہیں :
عورتوں پر نگاہ کرنے سے پرھیز کرو ،کیونکہ یہ دل میں شہوت کی گرہیں باندھتا ہے، اور فتنے و فساد کے لیۓ یہ ایک نگاہ ہی کافی ہے۔
حضرت عیسی (علیه السلام) کے اصحاب ، پاپ اور بزرگ دینی رہنماؤں کلیسا اور دین مسیحیت کی طرف سے جو دستورات لازم اجرا قرار پاۓہیں ان کے مطابق خواتین کو سختی سے مکمل حجاب کی تلقین اور ظاھری زینت سے منع کیا گيا ہے ۔
ڈاکٹر حکیم الہی جو لندن یونیورسٹی کے استاد تها ،اپنی کتاب "عورت اور آذادي " میں یورپ کی خواتین کے مقام کی تشریح کے بعد مسیحیت میں عورت کے پردے اور حجاب کی توضیح کے لیۓ دو عظیم مسیحی رہنما Climnt اور Tertolyanکے نظرے کو بیان کرتے ہیں:
عورت کو ھمیشہ مکمل حجاب میں رہنا چاھیۓسواۓ اپنے گھر کے،کیونکہ فقط یہ پردہ ہی ہے جو اسے مسموم نگاھوں سے محفوظ رکھتا ہے ، اورعورت اپنا چہرہ ضرور چھپاۓ،کیونکہ ممکن ہےاس کی صورت دیکھکر بہت سےافراد گناہ میں مبتلا نہ ھو جائیں۔ خدا کے نزدیک ایک عیسائی مومنہ کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ زیورات سے آراستہ ھو کر غیرمردوں کے سامنے جاۓ ،حتی ظاھری زینت کو بھی آشکار نہ کرے ،کیونکہ دیکھنے والوں کے لیۓ خطرناک ہے ۔ "
یورپ اورمسیحی خواتین کی منتشر تصاویرسے واضح ھو جاتا ہے کہ اس زمانے کی خواتین حجاب کی مکمل رعایت کرتی تہیں Braon اورIshnaider نےاپنی کتاب "مختلف قوموں کے ملبوسات"میں بعض مسیحی خواتین کے ملبوسات کی تصاویر شایع کی ہیں ،جو ان کےمکمل حجاب پربہترین دلیل ہے