عائلي اور خانداني نظام زندگي ميں ايک مسلمان عورت اپنے گھرانے ميں بہت سے وظائف کي حامل ہے کہ جو گھرانے ميں اُس کے بنيادي رکن ہونے ، تربيت اولاد، ہدايت اور شوہر کي روحي تقويت کرنے عبارت ہيں- ايران ميں شاہي طاغوتي حکومت سے مقابلوں ميں بہت سے مرد ميدان ِ مبارزہ ميں نبرد ميں مصروف تھے ليکن اُن کي خواتين نے انہيں اجازت نہيں دي کہ وہ شاہي حکومت سے مقابلے کو جاري رکھيں ، کيونکہ ان ميں اِس بات کي قوت نہيں تھي کہ وہ مقابلے کي سختيوں کو تحمل کريں- اِس کے برخلاف بہت سي خواتين اس مبارزے کي راہ ميں استقامت اور ڈٹے رہنے پر نہ صرف يہ کہ اپنے شوہروں کي حوصلہ افزائي کرتيں تھيں بلکہ اُن کي مدد کرنے کے ساتھ ساتھ اُن کي ہمتوں کو بلند رکھنے کيلئے روحي طور پر اُن کي پشت پناہي بھي کرتيں تھيں-
سن 1977 اور 1978 کے عوامي مظاہروں ميں جب ملک کے کوچہ و بازار سب عوام سے بھرے پڑے تھے تو خواتين اپنے شوہروں اور بچوں کو مظاہروں ،شاہي حکومت سے مبارزے و مقابلے کرنے اور عوامي رضا کار فوجي (بسيج) کو فعال بنانے ميں اہم اور کليدي کردار کي حامل تھيں-
انقلاب اور آٹھ سالہ تھونپي گئي جنگ کے دوران ہماري ماوں نے اپنے بيٹوں کو راہ اسلام ميں سر بہ کف مجاہدوں اور دليروں ميں جبکہ بيويوں نے اپنے شوہروں کو صاحب ِ استقامت اور مضبوط انسان ميں تبديل کرديا تھا- يہ ہے اولاد اور شوہر کيلئے بيوي کا کردار اور اس کے عمل کي تاثير- يہ وہ کردار ہے کہ جسے ايک عورت اپنے گھر ميں ادا کرسکتي ہے اوريہ اُس کے بنيادي کاموں ميں سے ايک کام ہے اور ميري نظر ميں عورت کا يہ کام اُس کے سب سے زيادہ اہم ترين کاموں ميں شامل ہے- اولاد کي صحيح تربيت اور زندگي کے بڑے بڑے ميدانوں اورامتحانوں ميں قدم رکھنے کيلئے شوہر کي روحي طور پر مدد کرنا ايک عورت کے اہم ترين کاموں ميں شامل ہے - ہم خدا کے شکر گزار ہيں کہ ہماري مسلمان ايراني خواتين نے اس ميدان ميں بھي سب سے زيادہ خدمات انجام ديں ہيں-
البتہ ايران کي شجاع، ہوشيار، استقامت اور صبر کرنے والي خواتين نے انقلاب اور جنگ کے زمانے ميں، خواہ محاذ جنگ پر ہوں يا محاذ جنگ کے پيچھے يا پھر گھر کي چار ديواري کے اندر بالعموم تمام ميدانوں ميں بہت فعال کردار ادا کيا ہے اور آج بھي سياست ، ثقافت اورانقلاب کے ميدانوں ميں بھي عالمي دشمنوں کے مقابلے ميں اپنا بھсور کردار ادا کر رہي ہيں-
وہ افراد جو ہمارے وطن اور اسلامي جمہوريہ کے نظام کا تجزيہ و تحليل کرنا چاہتے ہيں جب اِن مصمّم ارادوں، اس آگاہي اورشعوروشوق کا مشاہدہ کريں گے تو ايراني قوم اور اسلامي جمہوريہ کے نظام کے مقابلے ميں ستائش و تعظيم کا احساس کريں گے-
کتاب کا نام : عورت ، گوہر ہستي
تحرير : حضرت آيت اللہ العظميٰ امام سيد علي حسيني خامنہ اي دامت برکاتہ