حج کے اسرار و رموز

Rate this item
(0 votes)

بغیر شک کے حج بجا لانے کی عظیم جزا اور اسے ترک کرنے کی عظیم سزا صرف اسی وجہ سے ہے کہ حج، اسلام کے اندر ایک عبادت کہلاتا ہے۔ قرآن کریم ایک مختصر اور پرمعنی جملہ میں حج کے بارے میں فرماتا ہے: لیشھدوا منافع لھم، لوگوں کو حج کی دعوت دو تا کہ اپنے منافع کو اپنی آنکھوں سے دیکھیں۔ یہ منافع بہت زیادہ ہیں روایات معصومین (ع) میں ان کی طرف اشارہ ہوا ہے منجملہ:

۱: تربیت نفس اور تہذیب اخلاق: حج تقوی اور خلوص کے ستونوں کو مضبوط بناتا ہے۔ مذکورہ روایات کے اندر جو تعبیر استعمال ہوئی ہے یہ ہے کہ حج مقبول سبب بنتا ہے کہ انسان کے تمام گناہ معاف ہو جاتے ہیں اور گناہوں سے اس طریقے سے پاک ہوتا ہے جیسے ماں کے پیٹ سے پاک و صاف پیدا ہوتا ہے۔ یہ چیز اس بات کی علامت ہے کہ حج دل کی پاکیزگی، روح کی طہارت اورگناہوں سے دوری کا سبب بنتا ہے، البتہ یہ فائدہ انسان کو اس وقت حاصل ہوتا ہے جب خانہ خدا کے زائرین اعمال و مناسک حج کے اسرار و رموز سے آشنائی کے ساتھ انجام دیں تاکہ جو قدم بھی اٹھائیں وہ قدم خدا کی جانب اٹھے، اسکے معبود اور محبوب کے قریب ہونے کا سبب بنے۔ اور یہ عظیم عبادت اس کے لیے ایک نئے تولد کے مترادف ہو۔ وہ لوگ جو اس عبادت کے اسرار کی طرف توجہ کرتے ہوئے نہایت خلوص نیت کےساتھ انجام دیتے ہیں اس کے گہرے آثار کا اپنے وجود کے اندر زندگی کے آخری لمحہ تک احساس کرتے ہیں اور ہمیشہ جس لمحہ اس معنوی سفر کی یادوں کو یاد کرتے ہیں تو ان کی روح کو تازگی ملتی ہے۔ یہ حج کا تربیتی اور اخلاقی اثر ہے۔

۲: سیاسی آثار: حج کے تربیتی آثار کے ساتھ ساتھ بہت اہم سیاسی آثار بھی پائے جاتے ہیں اس لیے کہ حج اگر ویسے ہی جیسے اسلام نے دستور دیا ہے اور ابراہیم بت شکن نے لوگوں کو اس کی طرف دعوت دی ہے،بجا لائیں تو یہ حج مسلمانوں کی عزت، دین کے ستونوں کی مضبوطی، اتحاد اور دشمنوں کی صفوں کے مقابلے میں قدرت اور شوکت کا باعث بنے گا۔اور یہ جمع غفیر جو ہر سال خانہ خدا کے پاس اگٹھا ہوتا ہے مسلمانوں کے لیے بہترین فرصت فراہم کرتا ہے کہ وہ اپنی صفوں کو مضبوط بنائیں اخوت اور برادری کے رشتوں کو قوی کریں دشمنان اسلام کے نقشوں پر پانی پھیریں۔ لیکن افسوس سے جیسا کہ اکثر مسلمان حج کے اخلاقی فلسفہ کی گہرائی تک نہیں پہنچ پاتے اس کے سیاسی فلسفہ کو بھی بے خبر رہتے ہیں۔ صرف اس کے ظواہر پر قناعت کرتے ہیں اور اس کی روح اور باطن سے غافل ہوتے ہیں اور ایک سیاستمدار کے بقول: واے ہو مسلمانوں پر اگر حج کے معنی کو نہ سمجھیں۔ اور واے ہو دشمنان اسلام پر اگر مسلمان حج کے واقعی معنی کو سمجھ جائیں۔

۳: علمی اور ثقافتی آثار: حج کے کچھ اور اہم آثار جن کی طرف روایات معصومین (ع) میں بھی اشارہ ہوا ہے ثقافتی آثار ہیں۔ اس لیے کہ مکہ سے مدینہ تک اور دیگر مواقیت پر جگہ جگہ رسول اسلام (ص) اور آئمہ معصومین کے آثار نظر آتے ہیں یہ آثار دنیا کے کونے کونےسے حج پر آنے والے علماء دانشمند، متفکرین،اور مؤلفین حضرات کو ان کےبارے میں غور و فکر کرنے اور ان کا مطالعہ کرنے کی دعوت دیتے ہیں۔ اور تمام مسلمانوں کے ایک دوسرے کے ثقافتوں اور اجتماعی مسائل سے آشنائی حاصل کرتے ہیں۔ اور اگر اس کام کے لیے مخصوص پروگرامینگ کی جائے تو یقینا اس کے آثار دنیائے اسلام میں ظاہر ہوں گے۔

۴: اقتصادی آثار: اسلامی روایات میں حج کے اہداف میں سے اقتصادی اہداف کی طرف بھی اشارہ کیا گیا ہے۔ ممکن ہے کہ کچھ لوگ تصور کریں کہ حج کا اقتصادی مسائل سے کیا ربط ہے؟ لیکن جب اس بات کی طرف توجہ کرتے ہیں کہ آج کے مسلمانوں کی اساسی مشکل دشمنان اسلام کے مقابلہ میں اقتصادی مشکل ہے اور اس مشکل کو حج کے ذریعے دنیائے اسلام سے رفع کیا جا سکتا ہے اگر مسلمانوں کے پاس اتنا شعور ہو وہ اس سرمایہ کو اسلام کی ترقی کی راہ میں خرچ کریں۔ خلاصہ کلام یہ کہ حج کے ایسے مہم آثار ہیں کہ سزاوار ہے کہ ان کے بارے میں جداگانہ طور پر کتابیں لکھی جائیں اور دنیا کے مسلمانوں کو ان سے آگاہ کیا جائے۔

Read 3436 times