تحریر: حضرت آيت اللہ العظمى سيد على خامنہ اى (دام ظلہ الوارف(
يہ حج كے واجبات ميں سے بارہواں اور منى كے اعمال ميں سے چوتھا ہے _
مسئلہ 372_ واجب ہے كہ گيارہويں اور بارہويں كى رات منى ميں گزارے پس اگر دو طواف، انكى نماز اور سعى كو بجا لانے كيلئے عيد كے دن مكہ معظمہ چلا گيا ہو تو اس پر منى ميں رات گزارنے كيلئے لوٹنا واجب ہے _
مسئلہ 373_ مندرجہ ذيل گروہ مذكورہ راتوں كومنى ميں بسر كرنے كے وجوب سے مستثنے ہيں _
الف: بيمار اور انكى تيماردارى كرنے والے بلكہ ہر صاحب عذر شخص كہ جس كيلئے اس عذر كے ہوتے ہوئے منى ميں رات گزار ناشاق ہو _
ب: جس شخص كو مكہ ميں اپنے قابل اعتنا مال كے ضائع يا چورى ہو جانے كا خوف ہو _
ج: جو شخص مكہ ميں فجر تك عبادت ميں مشغول رہے اور صرف ضرورت كى خاطر غير عبادت ميں مشغول ہوا ہو جيسے ضرورت كے مطابق كھانا پينا يا دوبارہ وضو كرنا_
مسئلہ 374_ منى ميں رات بسر كرنا عبادت ہے كہ جس ميں گذشتہ تمام شرائط كے ساتھ نيت واجب ہے _
مسئلہ 375_ رات كوغروب سے آدھى رات تك رہنا كافى ہے اور جس شخص نے بغير عذر كے رات كا پہلا آدھا حصہ منى ميں نہ گزارا ہو اس كيلئے احوط وجوبى يہ ہے كہ رات كا دوسرا نصف وہاں گزارے اگرچہ بعيد نہيں ہے كہ اختيارى صورت ميں بھى رات كے دوسرے نصف كا وہاں گزارنا كافى ہو _
مسئلہ 376_ جو شخص مكہ مكرمہ ميں عبادت ميں مشغول نہ رہا ہو اورمنى ميں رات گزارنے والے واجب كام كو بھى ترك كر دے تو اس پر ہر رات كے بدلے ايك بكرى كفارہ ميں دينا واجب ہے اور احوط كى بنا پر اس ميں فرق نہيں ہے كہ عذر ركھتا ہو يا نہ ، جاہل ہو يا نسيان كا شكار يا ان كا غير _
مسئلہ 377_ جس شخص كيلئے بارہويں كے دن كوچ كرنا جائز ہو اور منى ميں ہو تو اس پر واجب ہے كہ زوال كے بعد كوچ كرے اور زوال سے پہلے كوچ كرنا جائز نہيں ہے _