سینٹ پیٹرز برگ مسجد (روسی:Санкт-Петербу́ргская мече́ть) روس کے شہر اور سابق دارالحکومت سینٹ پیٹرز برگ کی سب سے بڑی مسجد ہے۔
جب 1913ء میں اس مسجد کا افتتاح ہوا تو اس کو یورپ کی سب سے بڑی مسجد کا اعزاز حاصل ہوا تھا۔
اس کے میناروں کی بلندی 48 میٹر ہے جبکہ گنبد 39 میٹر بلند ہے۔ اس میں 5 ہزار نمازیوں کی گنجائش ہے۔
اس مسجد کا سنگ بنیاد 1910ء میں بخارا میں عبد الاحد خان کے اقتدار کی 25 ویں سالگرہ کے موقع پر رکھا گیا۔
اس مسجد کو امیر بخارا کے نام سے اس لیے موسوم کیا گیا کیونکہ انہوں نے اس مسجد کی تعمیر کے تمام اخراجات اپنے ذمے لیے تھے۔
اُس وقت روسی دارالحکومت میں مسلمانوں کی تعداد 8 ہزار تھی اور یہ مسجد اس کی اکثریت کو اپنے اندر سمو سکتی تھی۔
ماہر تعمیرات الیگزینڈر وان گوگن نے مسجد کو سمرقند میں واقع امیر تیمور کے مقبرے "گور امیر" سے ملتے جلتے انداز میں تعمیر کیا۔ اس کی تعمیر 1921ء میں مکمل ہوئی۔
خواتین کے لیے نماز کی جگہ مسجد کی دوسری منزل پر واقع ہے جبکہ حضرات پہلی منزل پر عبادت کرتے ہیں۔
مسجد کو دوسری جنگ عظیم کے دوران 1940ء سے 1956ء تک عبادت کے لیے بند کر کے ایک گودام میں تبدیل کر دیا گیا۔
1956ء میں دورۂ سینٹ پیٹرز برگ کے موقع پر انڈونیشیا کے پہلے صدر سوئیکارنو کے مطالبے پر مسجد کو واپس مسلمانوں کی تحویل میں دے دیا گیا۔
1980ء میں مسجد میں تعمیر نو کا کام کیا گیا۔