درگاہ حضرت خواجہ غریب نواز کی عمارات

Rate this item
(5 votes)

درگاہ حضرت خواجہ غریب نواز کی عمارات

اجمیر شریف میں حضرت خواجہ معین الدین چشتی المعروف غریب نواز کی درگاہ 800 سالوں سے روحانی تحریک ، رشد وہدایت اور سکون ِ قلب کا نورانی مرکز وگہوارہ ہے۔

درگاہ حضرت خواجہ غریب نواز کی عمارات

درگاہ شریف : حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ کی درگاہ کئی نہایت شاندار عمارتوں کا مجموعہ ہے، جنہیں شہنشاہوں ، بادشاہوں نے تعمیر کرایا ہے، یہ عمارتیں اس حقیقت کا جیتا جاگتا ثبوت ہیں کہ کس طرح دنیوی اقتدار روحانی طاقت کے آگے سر جھکاتا ہے۔

درگاہ حضرت خواجہ غریب نواز کی عمارات

مزار شریف : حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ کا وصال ان کے اسی حجرے میں ہوا تھا، جہاں رات رات بھر عبادت وریاضت میں مصروف رہتے تھے اور یہیں انہیں سپرد خاک بھی کیا گیا ، سلطان غیاث الدین نے اس کی تعمیر کرائی، آستانے پر موجود گنبد بھی ان ہی کا تعمیر کردہ ہے، گنبد پر نقاشی کا کام سایں ن محمود بن ناصر الدین کے زمانے میں ہوا، مزار شریف کا دروازہ بادشاہ مانڈونے بنوایا تھا، آستانہ مبارک کے اندر سنہری کٹہرہ مغل شہنشاہ جہانگیر نے اور نقرئی کٹہرہ شہزادی جہاں آرا نے تعمیر کرایا ، آستانہ مبارک کے دروازے شہنشاہ اکبر نے پیش کئے تھے ، اندرون حصے میں سونے کا کام اور مخمل کی زریں چھت گری کے نیچے چار طلائی قمقمے سو نے کی زنجیروں میں لٹکے ہوئے ہیں۔

درگاہ حضرت خواجہ غریب نواز کی عمارات

بلند دروازہ: سلطان محمود خلجی نے 1455میں تعمیر کرایا تھا، اس کی اونچائی 85 فٹ ہے، اس کے فرش میں سنگ مرمر اور سنگ موسیٰ بڑے سلیقے سے گوندھا گیا ہے، محراب میں تین طلائے گولے لٹکے ہیں ، بلند درواز پر چڑھنے کے لیے دونوں طرف زینے ہیں، یہ دروازہ درگاہ کی تمام اندرونی عمارتوں سے اونچا ہے ، اس لیے اس کو بلند دروازہ کہا جاتا ہے۔

درگاہ حضرت خواجہ غریب نواز کی عمارات

مسجد اکبری : اکبر نے سرخ پتھروں کی یہ مسجد 1570میں تعمیر کرائی تھی، مسجد کی محراب کی اونچائی 56فٹ ہے۔

درگاہ حضرت خواجہ غریب نواز کی عمارات

مسجد صندل خانہ : سلطان محمود خلجی نے جنگ میں کامیابی کے بعد مزار مبارک کے قریب 1425 میں مسجد کی تعمیر کرائی ، جسے اب صندل خانہ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔

مسجد شاہ جہانی : یہ مسجد شاہ جہاں نے 1640میں 2 لاکھ 40روپے کا لاگت سے بنوائی تھی اور اس کی تعمیر 14سال میں مکمل ہوئی تھی۔

شاہجہانی دروازہ ( نقار خانہ) : شہنشاہ شاہ جہاں نے یہ دروازہ 1638 میں بنوایا تھا ، دروازہ کے محراب پر سنہری حروف میں کلمہ طیبہ لکھا ہوا ہے ، اس کے اوپر نقارخانہ بھی ہے، ا س وجہ سے اس کو نقار خانہ بھی کہا جاتا ہے۔

مسجد اولیا: یہ مسجد کٹہیار کے خان بہادر چوہدری محمد بخش نے 1851میں اس مقدس مقام پر بنوائی تھی، جہاں خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ نے پہلی نماز ادا کی تھی۔

نظام دروازہ: یہ درگاہ میں داخلے کا صدر دروازہ ہے،جسے نظام حیدر آباد میری عثمان علی خان نے 15۔1912کے دوران تعمیر کرایا تھا، یہ 70فٹ اونچا ہے، اس کے اوپر بڑے بڑے نقارے رکھے ہوتے ہیں ، جو شہنشاہ اکبر نے پیش کئے تھے ۔

دیگیں : درگاہ حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ کے احاطے میں بڑی دیگ اور چھوٹی دیگ ہے، ان تاریخی دیگوں کی اپنی خصوصیتوں اور دلچسپیوں کے لحاظ سے بے مثال سمجھی جاتی ہیں، دنیا کی کئی درگاہ میں ان دیگوں کی مثال نہیں ملتی ۔

 

 

بڑی دیگ : دروازے کے مغرب میں رکھی ہے، یہ شہنشاہ اکبر نے 1569میں پیش کی تھی ، اس میں تقریباً 37 کوئنٹل (100من) تبرک پکایا جاسکتا ہے۔

چھوٹی دیگ : بلند دروازہ کے مشرق میں رکھی ہے، یہ دیگ شہنشاہ جہانگیر نے آگرہ میں تیار کروائی تھی، 1033میں پیش کی تھی، اس میں تقریباً 29 کوئنٹل (80من) تبرک کی گنجائش ہے، سالوں سال سے یہ طریقہ عام ہے کہ اپنے وقت کے بڑے حکمرانوں ، امیروں ، عام آدمی اپنی عقیدت اور خاص جذبات کے ساتھ یہاں حاضری دیتے ہیں اور اپنی طاقت کے مطابق بڑی چھوٹی دیگ کے تبرک میں اپنا حصہ شامل کرتے ہیں، ان دیگوں میں جو تبرک تیار ہوتا ہے، وہ اپنی مثال آپ ہے، چاول، شکر، گھی اور بعض دوسری چیزیں ملادیتے ہیں، اس کھانے میں جو ذائقہ پیدا ہوتا ہے ، وہ چکھنے ہی سے تعلق رکھتا ہے ، دیگوں کے اس تبرک پر خادموں کا ایک خاص گروپ نگرانی کرتا ہے، خادموں کا یہ گروہ چمڑے کا خاص لباس پہن کر دیگوں میں اُتر کر تبرک نکالتا ہے ، جبکہ یہ منظر دیکھنے کے لائق ہوتا ہے-

Read 6138 times