“ مسجد عماد الدولہ“ نام کی مسجد ایران کے شہر کرمانشاہ میں واقع ہے۔ یہ مسجد دورہ قاچاریہ کے آثار قدیمہ میں سے ہے۔ اس مسجد کی پہلی عمارت 1285 ہجری قمری میں، امام قلی میزا عماد الدولہ ﴿ والی غرب و سرحد دار عراقین﴾ نے تعمیر کی ہے۔ اس وقت اس عمارت سے علوم دینی کے مدرسہ کے عنوان سے بھی استفادہ کیا جاتا ہے اور اس کے اخراجات پورے کرنے کے لئے قابل توجہ دوکانیں اور کاروان سرائے عماد الدولہ وقف کئے گئے ہیں۔
مسجد عماد الدولہ، چار ایوانوں کی صورت میں تعمیر کی گئی ہے اور یہ عمارت، صدر دروازہ، صحن، ایوان، ستون والے شبستان اور کئی کمروں پر مشتمل ہے۔
مسجد کے ایوان کی ٹائیلوں پر ایک کتبہ ہے، جس پر بادشاہ وقت، ناصرالدین شاہ، کا نام، مسجد کو تعمیر کرنے والے کا نام اور تاریخ 1285 ہجری قمری لکھی گئی ہے۔ مسجد کے صحن کے مشرقی ایوان کے اوپر لکڑی کا ایک کمرہ بنایا گیا ہے۔ اس مسجد میں داخل ھونے کا دروازہ اس کے مشرقی ایوان کی طرف ہے۔ یہ دروازہ لکڑی کا بنا ھوا ایک بڑا دروازہ ہے، جو کرمان شاہ کے زرگروں کے بازار کی طرف کھلتا ہے۔
اس مسجد کو تعمیر کرنے کے بعد، اس کے بانی نے، امام علی علیہ السلام کے حرم کے ایک دروازہ کو کرمانشاہ لاکر اس مسجد میں نصب کیا اور اس کے بدلے میں چاندی کا ایک دروازہ حرم امام علی ﴿ع﴾ کے لئے وقف کیا۔ آج یہ دروازہ زرگروں کے بازار کی طرف سے مسجد کا صدر دروازہ ہے، اور “ بقائے شاہ نجف” کے دروازہ کے نام سے مشہور ہے۔ لکڑی کا یہ دروازہ صفویوں کے دور سے تعلق رکھتا ہے۔ اس مسجد کا دوسرا دروازہ اس کے جنوب مغربی ضلع میں واقع ہے، جو ایک ڈالان کے ذریعہ زرگروں کے بازار اور بازار حوری آباد کے تقاطع سے متصل ھوتا ہے۔ یہ تقاطع“ میدان” کے نام سے مشہور بازار کے سب سے بڑے گنبد کے نیچے واقع ہے۔