کابل شھر کے مصروف تجاری مرکز میں،جہاں ہر جگہ گاڑیوں اور انسانوں کی بھیڑ رہتی ہے ، نئے تعمیر شدہ اور پرانے مکانوں کے درمیان ایک منفرد چیز ہر دیکھنے والے کی آنکھوں کو اپنی طرف کھینچ لیتی ہے جو ہر لحاظ سے منفرد ہے۔ ایک فیروزہ رنگ کا گنبد اور دو مینارے ، کابل کے خشک شدہ دریا کے کنارے واقع یہ مسجد کابل شھر کی سب سے پہلی مسجد ہے۔
" مسجد شاہ دو شمشیر " ایک ایسی مسجد اور زیارت گاہ جو بدھ کے دن لوگوں سے کھچا کھچ بھر جاتی ہے۔
"شاہ دو شمشیر" مسجد ایک تاریخی جگہ ہے جس نے اپنے طور سے کابل کی عظمت کو دو چندان کیا ہے اور اس مسجد کو افغانستان کے اندرونی لڑائیوں میں کسی قسم کا نقصان نہیں پہونچا ہے۔
یہ مسجد کابل شھر کے دل میں واقع ہے اور اصل میں یہ ایک ایسی زیارت گاہ ہے جو مسجد میں تبدیل ہوئی ہے۔ آج کے دور میں کابل کے لوگ اسے مسجد کے طور پر جانتے ہیں۔
اس مسجد کے دروازے کے دائیں طرف ایک تختی لگائی گئی ہے جس پر یہ آیہ شریف لکھی ہوئی ہے ﴿يٰأَيُّهَا ٱلَّذِينَ آمَنُواْ ٱرْكَعُواْ وَٱسْجُدُواْ وَاعْبُدُواْ رَبَّكُمْ وَٱفْعَلُواْ ٱلْخَيْرَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُون﴾ سورہ حج /۷۷
اس مسجد کے ارد گرد کابل کے لوگوں کی آمد و رفت ہوتی ہے اسی وجہ سے اور تاریخی ہونے کے اعتبار سے یہ مسجد کافی مشہور ہے، بہت کم ایسے سیاح ہیں جو کابل آئیں لیکن اس مسجد کی زیارت نہ کریں۔
" مسجد شاہ دو شمشیر" کا نام کئی مرتبہ تاریخ میں بدل گیا ہے اور افغانستان سے تعلق رکھنے والے تاریخ نگاروں کے مطابق یہ جگہ ایک ایسی زیارتگاہ ہے جھان پر پہلا عرب شھید کیا گیا ہے۔
پہلی مرتبہ سپاہ اسلام نے ۳۶ ھجری میں بست باستان پر حملہ کیا اور اس کے بعد کابل کا رخ کیا۔ اس سپاہ کا ایک کمانڈر "لیث بن قیس بن عباس" تھا جو سپاہ کے ایک حصے کا سالارتھا۔
یہ سپاہ جب کابل کی عظیم دیواروں سے گزری تو کابل میں گھمسان کا رن ہوا اس جنگ میں "لیث" شھید ہوا اسے اسی جگہ پر جہاں " مسجد شاہ دوشمشیر" ہے سپرد خاک کیا گیا۔
اس مسجد اور زیاررت گاہ کے نام رکھنے کی اصلی دلیل یہ ہے کہ جب " لیث بن قیس" کابل میں داخل ہوا وہ جنگ میں دونوں ہاتھوں سے تلوار چلاتا تھا اسی وجہ سے اس زیارتگاہ کا نام " شاہ دو شمشیر" رکھا گیا ہے۔
تاریخ میں شاہ دو شمشیر کی زیارت گاہ کافی نشیب و فراز سے گزری ہے ، یہ مسجد کئی مرتبہ شھید کردی گئی ہے، لیکن آخری مرتبہ " ملکہ سوریا" افغانستان کے پہلے پادشاہ " امان اللہ خان " کی بیگم کے ذریعے تعمیر کی گئی۔
" مسجد شاہ دو شمشیر" افغانستان میں معماری کی ثقافت کی علامت جانی جاتی ہے۔ یہ مسجد آخری صدی کی معماری کی ظرافت کی عکاس ہے۔
"مسجد شاہ دو شمشیر" آج کے دور میں کابل کے مکینوں کی میزبان مسجد ہے ، اس مسجد میں نماز جمعہ اور نماز عید منعقد ہوتی ہے۔
اس کے علاوہ کابل کے لوگ اپنی دینی مناسبتوں کو یہی منعقد کرتے ہیں ، اور اس کی سب سے اہم دلیل کابل کے لوگوں کےلئے اس مسجد کا مکمل تعارف ہے، یہ مسجد کابل شھر کے مرکز میں واقع ہے اس لحاظ سے کابل کا ہرشھری اس سے قریب ہے۔
اس زیارت گاہ کے اردگرد بہت سے سفید کبوتروں کو دیکھا جا سکتا ہے جنہوں نے اس زیارت گاہ کی خوبصورتی کو دو چندان کیا ہے۔
اس مسجد کا خوبصورت منظر اور کابل کے دریا پر واقع ہونا، اور اس زیارت گاہ کا قدیمی ہونا اور اس کا مرکزی کردار اس بات کا سبب بنا ہے کہ ہر دن اس مسجد کے زائروں کی تعداد جو داخل اور بیرون افغانستان سے آتے ہیں ، روز بروز بڑھتی جاتی ہے۔