عشرۂ فجر

Rate this item
(0 votes)

31 جنوری 2013مطابق 12 بہمن اسلامی انقلاب کے بانی حضرت امام خمینی (رہ) کی 15 برسوں جلاوطنی کے بعد وطن واپسی اور عشرۂ فجر انقلاب اسلامی کا پہلا دن ہے۔

35سال قبل 12 بہمن 1357 ھجری شمسی مطابق 1978 ء کو اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی حضرت امام خمینی (رہ) نے 15 برسوں کی جلا وطنی کے بعد عوام کے والہانہ استقبال کے ساتھ ایران کی سرزمین پر قدم رکھا۔

ایران کے بیدار عوام نے آپکا بے نظیر استقبال کیا اور یہ کہا جا سکتا ھے کہ تاریخ میں لوگوں نے اپنے کسی بھی محبوب قائد کا اس پیمانے پر استقبال نہیں کیا تھا۔

حضرت امام خمینی (رہ) کی ایران آمد کو دس روز گزرنے کے بعد ایران کا شاندار اسلامی انقلاب 22 بہمن 1357 ء ھجری شمسی مطابق 10 فروری 1979 ء کو کامیابی سے ھمکنار ہوا،

اسی وجہ سے 12 بہمن یعنی حضرت امام خمینی (رہ) کی ایران واپسی سے لے کر 22 بہمن تک کے ایام کو عشرۂ فجر کا نام دیا گیا ھے اور ھر سال ان ایام میں جشن اور خصوصی تقاریب کا انعقاد ہوتا ہے۔

13 بہمن سنہ 1357 ہجری شمسی 1978 کو امریکی وزارت خارجہ نے بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی (رح) کے ایران پہنچنے کے بعد آپ کے سب سے پہلے عوامی خطاب پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اس تقریر کو امریکہ مخالف قرار دیا ۔

واضح رہے کہ 12 بہمن کو اپنے وطن واپس پہنچنے پر امام خمینی (رح) کا ایرانی عوام نے زبردست استقبال کیا اور شہدائے انقلاب اسلامی کے قبرستان بہشت زہرا میں ایرانی عوام کے ٹھاٹھیں مارتے ہوئے سمندر سے خطاب کرتے ہوئے حضرت امام خمینی (رح) نے شاہ کی ظالم و جابر حکومت کی سب سے بڑی پشتپناہ امریکی حکومت کے خلاف اپنے کھلے موقف کا اظہار کیا تھا ۔

امریکی وزارت خارجہ کے بیان کے بعد صیہونی حکومت نے بھی حضرت امام خمینی (رح) کی ایران واپسی پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ۔کیونکہ وہ بخوبی جانتی تھی کہ ایران کی انقلابی حکومت غاصب صیہونی نظام کی سخت ترین مخالف ہوگی سوویت روس کی سرکاری خبررساں ایجنسی " تاس " نے بھی امام خمینی (رح) کی ایران واپسی کی خبر دیتے ہوئے اعلان کیا کہ امام خمینی (رح) کی واپسی نے اس ملک میں انقلابی تحریک کو ایک تقدیر ساز مرحلے میں داخل کردیا ہے

 

14 بہمن سنہ 1357 ہجری شمسی کو جب ایران میں حضرت امام خمینی (رح) کی واپسی پر ہر جگہ جشن منائے جارہے تھے امام خمینی (رح) نے ایک انٹرویو میں اعلان کیا کہ وہ جلد ہی عبوری حکومت کی تشکیل کا حکم دینے والے ہیں ۔

حضرت امام خمینی (رح) نے اس انٹرویو میں یہ بھی فرمایا کہ عبوری حکومت کی ذمہ داری ہوگی کہ وہ انتخابات کی راہ ہموار کرے اور آئین مرتب کرکے اسے ریفرنڈم کے لئے عوام کے سامنے پیش کرے اسی کے ساتھ امام خمینی (رح) نے شاہی حکومت کو خبردار کیا کہ اگر لوگوں کو زد و کوب کرنے کا سلسلہ حسب دستور جاری رہا تو وہ لوگوں کو جہاد کا حکم دے دیں گے ۔

 

 

15 بہمن سنہ 1357 ہجری شمسی کو انقلاب اسلامی کی کامیابی سے چند روز قبل بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی (رح) نے انقلاب اسلامی کی عبوری حکومت کی تشکیل کا حکم دیا ۔

امام خمینی (رح) نے عبوری حکومت کا اعلان کرتے ہوئے انقلاب اسلامی کے مجوزہ پروگراموں کا بھی اعلان فرمایا ۔ عبوری حکومت کے بنائے جانے کے وقت فوج کی بعض چھاؤنیوں میں امام خمینی (رح) اور عوامی انقلاب کے حق میں بعض واقعات رونما ہوئے اور شاہ کی حکومت کے کارندوں کی طرف سے کرفیو لگائے جانے کے باوجود سارے ملک میں وسیع پیمانے پر مظاہرے ہوتے رہے اور امام خمینی (رح) کی قیادت میں شاہ کی حکومت کو گرانے کے لئے عوام کی جد و جہد میں روز بروز اضافہ ہوتا رہا

 

16 بہمن 1357 ہجری شمسی کو بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی (رح) نے انقلاب اسلامی کی عبوری حکومت کے قیام کا اعلان کیا ۔امام خمینی (رح) نے عبوری حکومت کے اعلان کے ساتھ ،اسلامی انقلاب کے اہداف و مقاصد بھی بیان فرمائے ، آپ (رح) نے عبوری حکومت کو ہدایت کی کہ وہ ان انقلابی مقاصد کو مد نظر رکھے ۔

عبوری حکومت کے فرائض کے ضمن میں آپ (رح) نے ملک کے نظام حکومت کی تعیین کے لئے ریفرنڈم کرانے کا اعلان فرمایا ۔

اس کے علاوہ آئین کی تدوین کے لئے فقہا کی کونسل کی تشکیل اور مجلس شورائے اسلامی ( پارلیمنٹ ) کے انتخابات کے انعقاد کا بھی اہتمام کیا ۔امام خمینی (رح) کی طرف سے عبوری حکومت کے قیام کے اعلان کے ساتھ شاہی فوج کی بعض چھاؤنیوں میں اسلامی انقلاب اور امام خمینی (رح) کے حق میں مظاہرے ہوئے ۔شاہ کی طرف سے مارشل لاء اور جلسے جلوسوں پر پابندی کے قانون نافذ ہونے کے باوجود پورے ایران میں وسیع پیمانے پر جلوس نکلے اور مظاہرے ہوئے ، اور شاہی نظام کی سرنگونی کے لئے ایران کی مسلمان قوم کی تحریک آخری مراحل میں داخل ہوگئی

 

17 بہمن 1357 ہجری شمسی کو ایران میں انقلابی عبوری حکومت کے تشکیل دیئے جانے کے اعلان کے بعد ایران کے لاکھوں مسلمان عوام نے امام خمینی (رح) کے اس انقلابی فیصلے کی حمایت کا اظہار کرنے کے لئے مختلف شہروں میں مظاہرے کئے ۔

اس دن ایران کے عوام نے سڑکوں پر اجتماع کرکے شاہ کے پٹھو بختیار کی حکومت کی سرنگونی کا مطالبہ کیا ۔اسی دن امریکی جنرل ہائزر واپس امریکہ روانہ ہوگیا جو پہلوی حکومت کی بقا کی خاطر خاص طور سے تہران آیا تھا لیکن ایک ماہ تک شاہی جرنیلوں سے مل کر اسلامی انقلاب کو ناکام بنانے کے لئے تگ و دو کرنے کے باوجود وہ اپنے مشن میں ناکام رہا چنانچہ اس نے ایرانی عوام کے بدلتے ہوئے تیور دیکھ کر خاموشی سے واپس چلے جانے میں اپنی عافیت سمجھی اور اسلامی انقلاب کی کامیابی سے صرف پانچ روز قبل واپس امریکہ لوٹ گیا

 

18 بہمن سنہ 1357 ہجری شمسی کو ایران کے مسلمان عوام نے بڑی تعداد میں امام خمینی (رح) سے ان کی رہائش گاہ میں ملاقات کرکے آپ سے تجدید عہد اور وفاداری کا اعلان کیا ۔ان دنوں پورے ایران میں بہت زیادہ جوش و خروش کا سماں تھا ۔تمام حالات تیزی سے رونما ہونے والی ایک تبدیلی کے غماز تھے ۔

اس دن عوام کے علاوہ فوجیوں کا ایک گروہ فوجی وردی میں ملبوس ہوکر امام خمینی (رح) کی خدمت میں حاضر ہوا اور امام خمینی (رح) کو فوج کا سپریم کمانڈر تسلیم کرتے ہوئے امام خمینی (رح) سے اپنی وفاداری کا اعلان کیا ۔

 

19 بہمن سنہ 1357 ہجری شمسی کو ایرانی فضائیہ کے افسروں کی ایک کثیرتعداد امام خمینی (رح) کی خدمت میں پہونچی اور امام خمینی (رح) اور انقلاب اسلامی کی حمایت کا اعلان کیا ۔ حضرت امام خمینی (رح) نے اس موقع پر ان سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا : آج آپ لوگ قرآن سے آملے ہیں ۔ قرآن آپ کا محافظ ہے ۔ مجھے امید ہے کہ آپ کی مدد سے ہم ایران میں اسلامی حکومت قائم کرسکیں گے ۔اسی مناسبت سے انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد سے 19 بہمن کو ایران میں یوم فضائیہ منایا جاتا ہے ۔یہ تاریخی ملاقات فوج میں انقلابی اور نظریاتی افراد کی موجودگي کا ثبوت تھی اور یہ ملاقات شاہی حکومت کے لئے خوف و ہراس کا باعث بنی ۔

 

20 بہمن سنہ 1357 ہجری شمسی کو فضائیہ کے سپاہیوں اور افسروں کی طرف سے امام خمینی (رح) سے وفاداری اور انقلاب اسلامی سے یک جہتی کے اعلان کے بعد شاہی گارڈز نے فضائیہ کی ایک چھاؤنی پر حملہ کردیا ۔ اس خبر کے پھیلتے ہی پورے تہران سے مسلمان عوام اس فوجی اڈے میں تعینات انقلابی فوجیوں کی مدد کو پہونچے اور جاں نثاری کے جذبے سے سرشار ہوکر شاہ کی پٹھو فوج کا حملہ ناکام بنادیا ۔

 

21 بہمن سنہ 1357 ھ ش کو شاہی حکومت کے خلاف ایرانی عوام کی جد و جہد میں اضافے کے بعد اچانک شاپور بختیار کی کٹھ پتلی حکومت نے آخری حربے کے طور پر تہران کو فوج کے حوالے کردیا اور لوگوں کو گھروں میں محصور کردیا ۔یہ لمحات بہت حساس تھے ۔کیوں کہ شاہی فوج امام خمینی (رح) سمیت ممتاز انقلابی شخصیات کو گرفتار یا قتل کرنا چاہتی تھی سب لوگ ان حکومتی اقدامات کے بارے میں حضرت امام خمینی (رح) کا ردعمل دیکھنا چاہتے تھے ۔

امام خمینی (رح) کی جانب سے ایک اعلامیہ جاری ہوا جس میں لوگوں کو گھروں سے باہر نکلنے کو کہا گيا تھا ۔ امام خمینی (رح) نے اس اعلامئے میں فرمایا تھا کہ حکومت کا یہ اقدام خلاف شریعت اور ایک دھوکہ ہے اور لوگوں کو کسی بھی صورت میں اس کی پروا نہیں کرنی چاہئے ان شاء اللہ حق کامیاب ہوگا ۔اس اعلامئے سے آگاہ ہونے کے بعد ایران کے انقلابی عوام مارشل لاء کی پروا کئے بغیر سڑکوں پر نکل آئے

 

22 بہمن سنہ 1357 ہجری شمسی کو ایران نے تاریخ کے نہایت فیصلہ کن اور حساس لمحات سرکئے اس دن ایران کے انقلابی مسلمان عوام نے اللہ اکبر کے نعروں کے ذریعے شہنشاہت کا خاتمہ کیا اس طرح سالہا سال کی جد وجہد کے بعد انقلاب اسلامی کامیابی سے ہمکنار ہوا ۔

اس دن عورتوں ، مردوں ، بوڑھوں اور جوانوں غرض یہ کہ سب لوگوں نے اپنی تمام تر طاقت کے ساتھ شاہ کا تختہ الٹنے میں بھر پور حصہ لیا ۔انہوں نے فوجی ٹینکوں کا مقابلہ کرنے کےلئے سڑکوں پر محاذ بنائے اور فوج کا مقابلہ کرکے زخمیوں کو امداد پہونچائی ۔ اس طرح ایرانی عوام نے مل جل کر انقلاب کو کامیاب بنایا ۔جب ریڈیو سے امریکہ کی پٹھو شہنشاہی حکومت کی سرنگونی اور انقلاب اسلامی کی کامیابی کا اعلان کیا گیا تو سارا ایران خوشی میں ڈوب گیا وہ لمحہ کتنا خوبصورت تھا جب ریڈیو سے اعلان کیا گیا کہ توجہ فرمائیے :" یہ انقلاب کی آواز ہے " یہ اعلان کرتے ہوئے ریڈیو نے در حقیقت 2500 سالہ ظالم شاہی نظام کی سرنگونی کی نوید اور باطل پر حق کی کامیابی کی خوشخبری دی ۔

یہ دن تمام عالم اسلام اور حریت پسندوں کو مبارک ہو !

Read 2247 times