حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام کاارشادہے کہ ہمارے مذہب میں ان لوگوں کاشمارہوگا جواصول وفروع اوردیگرشرائط کے ساتھ ساتھ ان دس چیزوں کے قائل اور ان پرعامل ہوں گے۔
۱ ۔ شب وروزمیں ۵۱ رکعت نمازپڑھنا۔
۲ ۔سجدگاہ کربلاپرسجدہ کرنا۔
۳ ۔ داہنے ہاتھ میں انگھوٹھی پہننا۔
۴ ۔اذان واقامت کے جملے دودومرتبہ کہنا۔
۵ ۔ اذان واقامت میں حی علی خیرالعمل کہنا۔
۶ ۔ نمازمیں بسم اللہ زورسے پڑھنا۔
۷ ۔ ہردوسری رکعت میں قنوت پڑھنا۔
۸ ۔ آفتاب کی زردی سے پہلے نمازعصراورتاروں کے ڈوب جانے سے پہلے نماز صبح پڑھنا۔
۹ ۔سراورڈاڑھی میں وسمہ کاخضاب کرنا۔
۱۰ ۔ نمازمیت میں پانچ تکبیرکہنا (دمعہ ساکبہ جلد ۳ ص ۱۷۲) ۔
آسمان امامت اور ولایت کے گیارہویں درخشاں ستارے حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام نے فرمایا: اللہ تعالی پرایمان رکھنا اورلوگوں کوفائدہ پہنچانا دوبہترین عادتیں ہیں ۔
آج حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام کا یوم شہادت ایران اور عالم اسلام میں طبی پروٹوکول کی رعایت اور مذہبی عقیدت و احترام سے منایا جا رہا ہے۔ہر سال 8 ربیع الاول کو فرزند رسول خدا حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام کا یوم شہادت منایا جاتاہے آپ کو معتمد عباسی نے عراق کے شہر سامراء میں زہر دغا سے شہید کردیا تھا۔ آٹھ ربيع الاول سنہ 260 ہجري کي صبح وعدہ ديدار آن پہنچا، دکھ و مصیبت کے ایام اختتام پذير ہوئے- قلعہ بنديوں، نظربندياں اور قيد و بند کے دن تمام ہوئے- ناقدرياں، بےحرمتياں اور جبر و تشدد کا سلسلہ اختتام پذير ہوا- امام حسن عسکري عليہ السلام ايک طرف سے قربِ وصالِ معبود سے شادماں اور نبي اکرم صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کي امت اور آپ (ص) کي دو امانتوں (قرآن و عترت) کے متعلق فکرمند، غريب الوطني ميں دشمن کے زہر جفا کي وجہ سے بستر شہادت پر درد کي شدت سے کروٹيں بدل رہے ہيں ليکن معبود سے ہم کلام ہونے کو پھر بھي نہ بھولے اور فرزند رسول (ص) نے نماز تہجد ليٹ کر ادا کي وہ بھي شب جمعہ کو؛ جو رحمت رب العالمين کي شب ہے؛ وہي شب جو آپ (ع) کي پرواز کي شب ہے-
آپ (ع) نے نماز فجر بھي اپنے بستر پر ليٹ کر ہي ادا فرمائي وہ بھي اٹھائيس سال کي عمر اور عين شباب ميں؛ آپ (ع) کي آنکھيں قبلہ کي طرف لگي ہوئي تھيں جبکہ زہر کي شدت سے آپ (ع) کے جسم مبارک پر ہلکا سا رعشہ بھي طاري تھا- آپ (ع) کے لبوں سے بمشکل "مہدي" کا نام آتاتھا اور پھر مہدي آہي گئے اور چند لمحے بعد آپ (ع) اور آپ (ع) کے فرزند مہدي (عج) کے سوا کوئي بھي کمرے ميں نہ تھا اور راز و نياز اور امانتوں اور وصيتوں کے لمحات تيزي سے گذر رہے تھے اور ابھي آفتاب طلوع نہيں ہوا تھا کہ گيارہويں امام کي عمر مبارک کا آفتاب غروب ہوا اور آسمان و زمين پر سوگ و عزا کي کيفيت طاري ہوئي-
حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام کے بعض ارشادات:
1۔ دوبہترین عادتیں یہ ہیں کہ اللہ پرایمان رکھے اورلوگوں کوفائدے پہنچائے۔
2۔ اچھوں کودوست رکھنے میں ثواب ہے۔
3۔ تواضع اورفروتنی یہ ہے کہ جب کسی کے پاس سے گزرے توسلام کرے اورمجلس میں معمولی جگہ بیٹھے۔
4۔ بلاوجہ ہنسنا جہالت کی دلیل ہے۔
5۔پڑوسیوں کی نیکی کوچھپانا، اوربرائیوں کواچھالناہرشخص کے لیے کمرتوڑدینے والی مصیبت اوربے چارگی ہے۔
6۔ غصہ ہربرائی کی کنجی ہے۔
7۔ حسدکرنے اورکینہ رکھنے والے کوکبھی سکون قلب نصیب نہیں ہوتا۔
امام حسن عسکری علیہ السلام کی شہادت
گیارہویں امام حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام قیدوبندکی زندکی گزارنے کے دوران ایک دن اپنے خادم ابوالادیان سے ارشادفرماتے ہوئے کہ تم جب اپنے سفرمدائن سے ۱۵دن کے بعد پلٹوگے تو میرے گھرسے شیون و بکاکی آواز آتی ہوگی (جلاء العیون ص ۲۹۹) ۔
الغرض امام حسن عسکری علیہ السلام کوبتاریخ یکم ربیع الاول ۲۶۰ ہجری معتمدعباسی نے زہردلوادیا اورآپ ۸/ ربیع الاول ۲۶۰ ہجری کوجمعہ کے دن بوقت نمازصبح شہید ہوگئے ۔”اناللہ وانا الیہ راجعون“ (صواعق محرقہ ص ۱۲۴ ، فصول المہمہ ،ارجح المطالب ص ۲۶۴ ، جلاء العیون ص ۲۹۶ ،انوارالحسینیہ جلد ۳ ص ۱۲۴) ۔