ایکنا نیوز- ماه ذیالحجه حج کی عظیم الشان عبادت کا موسم ہے اور اس حوالے سے جو قرآن میں ایا ہے سب سے پہلے حضرت ابراهیم(ع) کے توسط سے یہ عبادت کا گھر خدا کےحکم سے تعمیر ہوا جب اللہ تعالی نے ابراھیم سے خطاب میں کہا:
«وَأَذِّنْ فِي النَّاسِ بِالْحَجِّ يَأْتُوكَ رِجَالًا وَعَلَى كُلِّ ضَامِرٍ يَأْتِينَ مِنْ كُلِّ فَجٍّ عَمِيقٍ؛ اور لوگوں میں [فریضہ] حج کے لیے ندا دو تاکہ [زائرین] پيدل اور [سوار] اونٹوں پر جس راستے سے آتے ہیں وہ تمھاری طرف آئیں»(حج، 27).
قابل توجہ نکتہ یہ ہے کہ قرآن این گھر کو خدا کی پرستش کے لیے پہلا گھر قرآر دیتا ہے اور پھر ماضی کی طرف اشارہ کے ساتھ حج کا حکم دیا جاتا ہے، دیگر مختلف آیات میں واضح بیان ہوا ہے کہ حج کا انجام دینے کے لیے طریقے یا مناسک حج کے احکامات کیا ہیں۔
إِنَّ أَوَّلَ بَيْتٍ وُضِعَ لِلنَّاسِ لَلَّذِي بِبَكَّةَ مُبَارَكًا وَهُدًى لِلْعَالَمِينَ؛ یقیناً پہلا گھر جو [راز و نیاز و عبادت] لوگوںں کے لیے تیار ہوا ہے وہی مکه میں ہے جو باعث برکت اور وسیله هدایت تمام عالمین کے لیے ہے. (آل عمران، 96).
کعبه عالمی مرکز ہدایت
علامه طباطبایی تفسیر المیزان میں کہتے ہیں کہ کعبہ یعنی تمام ذھنی وابستگیوں سے آزادی اور دنیا سے کٹ کر ہدایت کی طرف آنا اور واضح ہے کہ ایسا سب کے لیے ممکن نہیں مگر سوایے مخلصین کے۔ کعبہ اسلامی دنیا کو دنیا کی سعادت کی طرف بھی ہدایت کرتا ہے اور یہ سعادت عبارت ہے وحدت و اتحاد سے۔
کعبه مسلمانؤں کے علاوہ دیگر کو بھی دعوت دیتا ہے کہ وہ خواب غفلت سے بیدار ہوجائے اور دیکھے کہ وحدت کی وجہ سے تمام لوگ کیسے بلا تمیز رنگ و بو متحد ہوتے ہیں اسی لیے حج میں وحدت سب سے اہم عامل ہے۔
یہاں سے دونکات واضح ہوتے ہیں پہلا یہ کہ کعبه عامل هدایت دنیا و آخرت کےلیے باعث سعادت ہے اور دوسرا یہ کہ کعبہ ہدایت کا گھر ہے نہ صرف مسلمانوں بلکہ تمام انسانوں کے لیے۔
دیگر نکات
محسن قرائتی تفسیر نور میں اس بارے میں فرماتے ہیں:
1- كعبه، پہلا گھر ہے جو عبادت و پرستش کے لیے بنا ہے. «اوّل بیت وضع للناس»
2- عبادت خانوں کی ماضی ایک قدر شمار کی جاتی ہے. «انّ اوّل بیت وضع...»
3- خیر و بركت كعبه، نہ صرف مومنین بلکہ سب کے لیے ہے «وضع للناس»
4- كعبه کا عوامی ہونا ایک ویلیو ہے. «وضع للناس»
5 - كعبه، سب کے لیے باعث ہدایت ہے. «هدى للعالمین»