مذھب حنفی اسلام کے پانچ بزرگ مذاھب اور اھل سنت کے چار مذاھب میں سے ایک ہے جس کے عالم اسلام میں کثیر پیرو ہیں زیر نظر مضمون میں اختصار سے سب سے پہلے اس مکتب کے فقہی آراء اور امام ابوحنیفہ کی زندگی اور عقائد پر نظر ڈالیں گے ۔
امام ابوحنیفہ
امام ابو حنیفہ نعمان بن ثابت بن زوطی المعروف بہ امام اعظم کوفے میں پیدا ہوۓ ان کے اجداد ایرانی نژاد اور کابل یا ترمذ کے رہنے والے تھے . امام ابو حنیفہ عبدالمالک بن مروان اموی کے دور میں پیداہوۓ اور اور عمر بن عبدالعزیز کے زمانے میں اپنے ہوش و ذکاوت کے بنا پر مشہور ہوۓ انہوں نے خود لکھاہےکہ انہوں نے اصحاب علی علیہ السلام اور جناب عمر سے علم حاصل کرنا شروع کیا تھا اور عبداللہ بن عباس کے ساتھیوں کے سامنے بھی زانو ادب تہ کیا ہے ان کے معروف ترین اساتذہ میں حماد بن ابی سلیمان اشعری ہیں جو فقہ کے مسلم استاد تھے ،امام ابو حنیفہ کے شاگردوں میں ابو یوسف ،(فقیہ) ابو عبداللہ محمد بن حسن شیبانی (فقیہ و ادیب) زفربن الھذیل اور حسن بن زیاد لولوئی کوفی کا نام قابل ذکر ہے ۔
امام ابو حنیفہ کانبوغ علمی اس وقت ظاہرہوا جب انہوں نے مستقل فقہی مذھب کی بنیاد رکھی البتہ انہوں نے اپنے مذھب کے لۓ کوئي الگ سے کتاب نہیں لکھی لیکن ان کے شاگردوں نے جیسے ابویوسف اور محمد نے اس ضمن میں کتابیں تالیف کی ہیں ۔
اصول مذھب امام ابو حنیفہ
امام ابو حنیفہ کا کہنا ہے کہ استنباط احکام کے لۓ سب سے پہلے کتاب خدا سے رجوع کرتے ہیں اگر قرآن سے انہیں حکم شرعی نہیں ملتا ہے تو سنت پیغمبر سے استنباط کرتے ہیں اور اصحاب کے اقوال سے استفادہ کرتاہوں اور دیگر چيزوں کو چھوڑدیتا ہوں ،کسی اور کے قول پر عمل نہیں کرتا ،ابو حنیفہ نے جن منابع شریعت کو ذکر کیا ہے وہ قرآن سنت صحابہ مجتھدین اور دیگروں کا اتفاق نظراور قیاس ہیں ،البتہ ان چار منابع کے بعد استحسان کی نوبت آتی ہے ۔
قیاس پر عمل کرنے کے شرایط
حکم غیر منصوص کو حکم منصوص کے ساتھہ مشترکہ علت پاۓ جانے کی صورت میں ملحق کرنے کو قیاس کہتے ہیں۔
ابوبکر بن احمد ابی سھل سرخسی نے مذھب ابو حنیفہ میں قیاس پر عمل کرنے کے لۓ پانچ شرطیں ذکر کی ہیں
1 -حکم اصل مقیس علیہ کہ جس کا حکم کسی دوسرے نص سے حاصل نہ ہوا ہو ۔
2 -حکم معقول نہ ہو۔
3- فرع یعنی مقیس منصوص نہ ہو ۔
4 -حکم مقیس علیہ اثبات علت کے بعد اپنے حال پر باقی رہے ۔
5- قیاس نص کے کسی لفظ سے باطل قرارنہ پاۓ ۔
امام ابو حنیفہ کے فقہ کی خصوصیات ۔
1- عبادات و معاملات میں آسانی : امام ابو حنیفہ پانی کے علاوہ دیگر مایعات کوبھی پاک سمجھتے ہیں یا معاملات کے سلسلے میں جس چیز کو کسی نے نہ خریدا ہو اسکی خرید و فروش کو جائز مانتے ہيں ،بقیہ موارد ان کی کتابوں میں مذکور ہیں ۔
2- غریبوں اور ناتوان افراد کی رعایت : امام ابوحنیفہ کے نزدیک عورتوں کے زیوروں پر زکات ہے کیونکہ اس سے غریبوں کی مدد ہوتی ہے .
3 -انسان کے عمل کو تاحد ممکن صحیح کرنا : امام ابو حنیفہ ا س سلسلے میں کہتے ہیں کہ طفل ممیزکا ایمان صحیح ہے اس بارے میں وہ علی ابن ابیطالب علیہ السلام کے ایمان لانے کو دلیل بناتے ہیں اور کہتے ہیں جس طرح سے رسول اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے طفولیت میں حضرت علی علیہ السلام کے ایمان کو قبول کیا تھا اسی طرح یہ امر دیگر موارد میں بھی صادق آتا ہے ۔
4-انسانیت و آزادی کا احترام
امام ابو حنیفہ نے عورت کو شوہر کے انتخاب میں آزادی دی ہے اور زبردستی شادی کرانےکو غلط اور غیرشرعی قراردیا ہے ۔
5 -حکمرانوں کا احترام ۔
امام ابو حنیفہ کا کہنا ہے کہ اگر کسی نے حاکم وقت کی اجازت کے بغیر کسی زمین کا احیآء کیا ہے تو وہ اس کا مالک نہیں بنتا۔
6- اقسام علم فقہ
امام ابو حنیفہ کی نظر میں فقہ کی دو قسمیں ہیں ،الف فقہ اکبر جو اعتقادی امور جیسے ایمان،خدا کی صفات کی شناخت ،نبوت و معاد وغیرہ سے عبارت ہے ۔
ب:فقہ اصطلاح جو کہ احکا م شرعی کے علم سے عبارت ہے جسے ادلہ تفصیلیہ سے حاصل کیا گیا ہو مثلا نماز و روزہ و دیگر فقہی احکام وہ کہتے ہیں کہ فقہی احکام کو فقہ اصطلاحی سے ہی حاصل کیا جاسکتا ہے ۔
نصوص پر عمل کرنے کے سلسلے میں ابو حنیفہ کے اصول وقواعد ۔
امام ابو حنیفہ محض حدیث کے راوی و حافظ نہیں تھے بلکہ انہوں نے نقل حدیث کے بارے میں کچہ قواعد بھی وضع کۓ ہیں جنہیں بعد میں "ترتیب الادلہ" کے نام سے جانا گیا کہا جاتا ہے کہ ابوحنیفہ راي و قیاس کے قائل تھے اور انہیں امام اھل رائ کہا جاتا ہے لیکن وہ بدعت کا سد باب کرنے کے لۓ راي کو ایسی جگہ استعمال کرتے ہیں جہاں قرآنی آیت اور کوئي حدث نہ ہو یا کئي موارد میں رای کو خبر واحد پر ترجیح دیتے ہیں ۔
خبر واحد ایسی روایت ہے کہ جو حد تواتر تک نہ پہنچی ہو اور اسے کچہ ہی افراد نے نقل کیا ہو اس سلسلے میں ابو حنیفہ نے بعض اصول ذکر کۓ ہیں جو حسب ذیل ہیں ۔
1 -معتمد افراد کی مرسلہ احادیث قبول کی جاسکتی ہیں ۔
2 -نصوص کی تحقیق کے بعد جو اصول معین کۓ گۓ ہیں ان پر خبر واحد کو پرکھنے کے بعد اگر خبر واحد ان اصولوں کے مخالف ہوتو ابو حنیفہ اپنے اصول وقواعد کے مطابق اس خبر واحد کو شاذ قراردیتے ہیں ۔
3 -خبر واحد کو ظواہر قرآن پر تولنے کے بعد اگر آیت قرآن کی مخالف ہوتو آیت کو ارجحیت حاصل ہے ۔
4 -حدیث مخالف سنت مشہور نہ ہو خواہ سنت عملی ہو یا سنت قولی تا کہ قوی دلیل پر عمل ہوسکے ۔
5 -راوی اپنی حدیث کے برخلاف عمل نہ کرے ۔
6 -علماء سلف کی جانب سے راوی پر لعن نہ ہوئي ہو ۔
7 -حدود و تعزیرات کے باب میں اختلاف کی صورت میں آسان ترین روایات پر عمل کیا جاۓ ۔
8 -راوی روایت کو حفظ کرنے اور لکھنے کے بعد اسے نقل کرنے تک نسیان و فراموشی کا شکارنہ ہو ۔
ماخذ ۔
1- جلوہ ھائي اززندگانی ابوحنیفہ ۔وھبی سلمان غاوجی
2- الخیرات الحسان فی مناقب الام ابی حنیفہ احمد بن محمد ۔ابن حجر ھیثمی ۔
3- چھار امام اہل سنت وجماعت ۔محمد رئوف توکلی
4- فقہ تطبیقی مذاھب پنجگانہ جعفری ،حنفی ،شافعی ،مالکی ،حنبلی ۔ محمد جواد مغنیہ ۔