عزاداری اور شیطانی وسوسہ!
ہمیں اور آپکو اپنی گفتگو میں بالخصوص محرم اور صفر کے ان مہینوں میں کہ جو اسلامی برکتوں اور اسکی بقاء کے مہینے ہیں،چاہیے کہ محرم کو صفر کو مصائب اہل بیت کے ذریعے زندہ رکھیں۔مصائبِ اہل بیت کے ذکر کے دم ہی سے یہ مذہب آج تک زندہ ہے ،اسی روایتی مرثیہ خوانی و نوحہ خوانی کے ساتھ۔ممکن ہے کہ شیطان آپکے ذہن میں یہ وسوسہ ڈالے کہ ہم نے انقلاب برپا کیا،اب ہمیں انقلاب کے ہی مسائل پہ بات کرنی چاہیے اور جو مسائل ماضی کا حصہ تھے اب انہیں نظر انداز کردینا چاہیے۔نہیں!
عزاداری ،عوام اور خواص کا کردار!
ہمیں ان اسلامی روایات کا محافظ،ان مبارک اسلامی شعار کا محافظ ہونا چاہیے جو عاشوراء،محرم و صفر کے دوران انجام پاتے ہیں اور اسکے ساتھ ساتھ اس پہ عمل پیرا ہونے کی تاکید بھی کرنی چاہیے۔یہ محرم و صفر ہیں کہ جہنوں نے اسلام کو برقرار رکھا ہے۔یہ سید الشہداء کی قربانی ہے کہ جس نے ہمارے لئے اسلام کو زندہ رکھا ہے۔خطیب حضرات کی طرف سے عاشوراء کو اسی روایتی حیثیت کے ساتھ زندہ رکھنا،عوام الناس کی جانب سے اسی سابقہ انداز میں زندہ رکھا جانا کہ جس میں منظم انداز میں ماتمی جلوس اور دستے عزاداری برپا کرتے تھے۔
روایتی انداز سے عزاداری کا بچاؤ!
یہ جان لیں کہ اگر عزاداری کو زندہ رکھنا چاہتے ہیں تو ان روایتوں کو محفوظ رکھنا ہوگا۔البتہ ماضی میں اگر نامناسب طریقے رائج تھے اور عزاداری اسلام سے ناواقف افراد کے ہاتھوں میں رہی ہو تو اسے درست کرنے کی ضرورت ہے۔لیکن اس سے ہٹ کر عزاداری کو اسی قوت کے ساتھ باقی رہنا چاہیے اور حالات حاضرہ بتانے کے بعد نوحہ خوانی اور مرثیہ خوانی اسی سابقہ انداز میں ہونی چاہیے اور عوام کو فداکاری کے لئے تیار کرنا چاہیے۔
عہد بصیرت