اسلامی جمہوریہ ایران کی بحریہ کے 86ویں نیول گروپ کے کمانڈر، عملے اور اہل خانہ نےاتوار صبح رہبر معظم انقلاب اسلامی سے ملاقات کی۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج کے 86ویں بحریہ اسکواڈرن نے حال ہی میں 65000 کلومیٹر سے زائد سمندری راستے اور 8 ماہ کی کشتی رانی کے بعد دنیا بھر میں 360 ڈگری کا اپنا تاریخی مشن مکمل کیا۔
اس ملاقات میں رہبر معظم انقلاب کے بیانات کا ایک اقتباس حسب ذیل ہے:
آپ نے جو کارنامہ انجام دیا وہ بہت بڑا اعزاز تھا۔
اللہ کا شکر ہے کہ آپ کے عزیر چاہنے والے واپس آگئے اور آپ نے انہیں گلے لگایا لیکن شہداء کے اہل خانہ کے پیاروں کا خلا پر نہیں ہوسکا۔
میں شہیدوں کے اہل خانہ سے ملاقات کے وقت اکثر کہتا ہوں کہ خدا آپ کا سایہ ایرانی قوم پر قائم رکھے۔
اس ملاقات کا مقصد 86ویں بحری گروپ کا شکریہ ادا کرنا ہے جس نے ایک عظیم مشن مکمل کیا اور کامیابی کے ساتھ پوری دنیا کا چکر لگایا، جو ہمارے ملک کی بحریہ کی تاریخ میں نہیں ہوا تھا۔ میں آپ میں سے ہر ایک کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں اور آپ کے اہل خانہ کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں۔
میرے عزیزو! آپ کے پیشرو اسلاف کی محنتیں اور اقدامات انقلاب سے لے کر آج تک، آپ کی موجودہ کامیابی کی بنیاد ہیں۔ ہمیں ان کا شکر گزار ہونا چاہیے۔
فوج اور سپاہ پاسدران انقلاب نے سمندر میں بہت قربانیاں دیں اور یہ قربانیاں آج رنگ لائیں۔ آپ لوگ وہ پھول ہیں جنہیں انہوں نے اگایا تھا اور آپ ان کے لگائے گئے درخت کا میٹھا پھل ہیں۔ آپ نے ثابت کیا کہ آزاد سمندر پر سب کا حق ہے اور ان کا یہ کہنا کہ بعض جہازوں کو آبنائے سے گزرنے کی اجازت نہیں دیتے، بہت بڑی غلطی ہے۔
آپ کا یہ اقدام سکیورٹی کی ضمانت تھا۔ ان دور دراز علاقوں جیسے بحرالکاہل اور بحر اوقیانوس میں آپ کی موجودگی نے ملک کی سلامتی کو یقینی بنایا۔
آپ نے دنیا کو عملا دکھایا کہ سمندر پر سب کا حق ہے اور آزاد سمندر کسی کے لیے خاص نہیں۔
اگر ان نام نہاد سپر طاقتوں کا بس چلے تو یہ سمندروں کو بھی اپنے نام کر لیں گی اور دوسری اقوام کو محروم کر دیں گی۔ یہ امریکہ کی خصوصیات میں سے ایک ہے لیکن آپ نے اسے توڑا ہے اور یہ جرات آپ اس اقدام کام کے واضح نتائج میں سے ایک ہے۔
آپ نے ثابت کیا کہ آزاد سمندر پر سب کا حق ہے اور ان کا یہ کہنا کہ بعض جہازوں کو آبنائے سے گزرنے کی اجازت نہیں دیتے، بہت بڑی غلطی ہے۔
سمندر اور ہوا تمام قوموں کے لیے آزاد ہونا چاہیے، تمام ممالک کے لیے جہاز رانی اور بحری نقل و حمل کی حفاظت کو یقینی بنانا چاہیے، آج امریکی آئل ٹینکرز پر حملے کرتے ہیں، سمندری اسمگلنگ کرنے والے گروہوں کی مدد کرتے ہیں، یہ ہمارے خطے میں ان کا بڑا جرم ہے۔ دوسری جگہوں پر بھی وہ اس طرح کی حرکتیں کرتے ہیں۔ لیکن یہ ناقابل معافی بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی ہے۔ آپ نے اس اقدام کے ذریعے سمندر کی حفاظت کے قانون کو عملی طور پر سب کے لیے نافذ کیا۔
آپ کا یہ عمل ایران کے بین الاقوامی امیج کو بڑھانے اور بہتر کرنے میں کامیاب رہا۔ آپ کے اس کام کی سیاسی قدر اس کی عسکری قدر سے اگر زیادہ نہیں تو کم نہیں تھی۔ حقیقت یہ ہے کہ آپ سمندر پر اتنی بڑی مہم کرنے کے قابل تھے گویا ایران کے پاس اتنی طاقت، سائنسی صلاحیت اور مہارت تھی کہ وہ اس عظیم کام کو انجام دینے کے قابل بنا جس سے ملک کے بین الاقوامی امیج میں بہتری آئی۔ آپ کی اس بحری مہم نے ہم سب اور ہر اس شخص کے لیے جو آپ کی اس مہم کے بارے میں جانتا ہے ایران کے اسلامی انقلاب کی اہمیت کو واضح کر دیا۔ کیوں؟ کیونکہ انقلاب نے ہمیں یہ علم، یہ صلاحیت، یہ خود اعتمادی عطا کی ہے ۔
انقلاب نے ہی ہمیں اتنا عظیم کام کرنے کی یہ یہ ہمت عطا کی ہے۔ جب کہ انقلاب سے پہلے ایسا ممکن نہیں تھا۔ پہلویوں اور قاجاریوں کے ذلت آمیز دور میں ہم اتنے ساحلوں، اتنی سمندری سہولیات کے ساتھ سمندر کو نہیں جانتے تھے۔ ہماری بحریہ دیگر کاموں میں مصروف تھی۔ انقلاب نے سمندر کو بندش اور فراموشی سے نکالا۔