ایکنا نیوز کے مطابق مطابق رہبر معظم انقلاب اسلامی نے پارلیمنٹ کے نمائندوں کے حالیہ اجلاس میں سورہ بقرہ کی 279 آیات، 76 سورہ نساء اور 8 سورہ "ممتحنہ" کا حوالہ دیتے ہوئے اپنے بیانات کے کچھ حصے کی وضاحت میں بیانات فرمائے۔
اس مضمون میں ہم سورہ نساء کی آیت نمبر 76 سے متعلق نکات اور تشریحات بیان کرنے جارہے ہیں۔
اس ملاقات میں رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس آیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: دین اور اسلام کی بنیاد پر قائم ہونے والی حکومت کے کام کی بنیاد «لا تَظلِمونَ وَ لا تُظلَمون»۔ ; ایمان والے اللہ کی راہ میں لڑیں گے۔" ظلم اور ظالم سے لڑیں گے۔
آیت کا متن: الَّذِينَ آمَنُوا يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَالَّذِينَ كَفَرُوا يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ الطَّاغُوتِ فَقَاتِلُوا أَوْلِيَاءَ الشَّيْطَانِ إِنَّ كَيْدَ الشَّيْطَانِ كَانَ ضَعِيفًا»
آیت کا ترجمہ: ’’جو لوگ ایمان لائے وہ اللہ کی راہ میں لڑتے ہیں۔ اور جنہوں نے کفر کیا ہے وہ ظلم کی راہ میں لڑتے ہیں۔ لہٰذا شیطان کے دوستوں سے لڑو، کیونکہ شیطان کی چال [بالآخر] کمزور ہے۔"
اس آیت میں اللہ تعالیٰ مجاہدین کی حوصلہ افزائی اور انہیں دشمن کے خلاف لڑنے کی ترغیب دینے اور مجاہدین کی صفوں اور اہداف کو بتانے کے لیے فرماتا ہے: ایمان والے لوگ خدا کی راہ میں لڑتے ہیں اور جو کچھ خدا کے بندوں کے فائدے کے لیے ہے، لیکن بے ایمان لوگ ظالموں یعنی تباہ کن طاقتوں کی راہ میں لڑتے ہیں۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ زندگی کسی بھی صورت میں جدوجہد سے پاک نہیں ہے، لیکن کچھ لوگ حق کی راہ میں لڑتے ہیں اور کچھ لوگ برائی اور شیطان کی راہ میں لڑتے ہیں۔
رہبرانقلاب اسلامی نے بھی اپنی تقریر میں اس آیت کا حوالہ دیتے ہوئے تاریخ میں حق کے لیے جدوجہد کی اہمیت کے بارے میں فرمایا: تمام انبیاء نے دولت اور طاقت کے مالکوں، دنیا کے غاصبوں، دنیا کے ظالموں، فرعونوں کا مقابلہ کیا۔ انہوں نے سامنا کیا اور وہ ان کے ساتھ لڑے۔ حق کی جدوجہد کے بغیر باطل پیچھے ہٹنے پر مجبور نہیں ہوگا۔ یہ حقیقت کہ انسانی تاریخ کے آغاز سے لے کر آج تک انسانیت روز بروز علم الہی کے قریب تر ہوتی جارہی ہے، اس کی وجہ جدوجہد ہے۔ کیونکہ حق کے لیے لڑنا پڑتا ہے۔ جو لوگ ایمان لائے وہ اللہ کی راہ میں لڑیں گے اور جو کافر ہیں وہ اللہ کی راہ والوں سے لڑیں گے۔ ظالموں، جابروں، بدخواہوں، ظالموں اور جابروں کے خلاف لڑے بغیر حق آگے نہیں بڑھ سکتا۔ جدوجہد ضروری ہے، اور انبیاء نے یہی کیا، اور توحید میں اس جدوجہد کے اصول، اور بنیادی خطوط شامل ہیں۔" (حکومتی حکام اور اسلامی ممالک کے سفیروں کے درمیان ملاقات میں بیانات سے اقباس)