بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیم
عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے
﴿١﴾ حم
(1) حمۤ
﴿٢﴾ تَنْزِیلُ الْکِتَابِ مِنَ اللَّهِ الْعَزِیزِ الْحَکِیمِ
(2) یہ خدائے عزیز و حکیم کی نازل کی ہوئی کتاب ہے
﴿٣﴾ مَا خَلَقْنَا السَّمَاوَاتِ وَالأرْضَ وَمَا بَیْنَهُمَا إِلا بِالْحَقِّ وَأَجَلٍ مُسَمًّى وَالَّذِینَ کَفَرُوا عَمَّا أُنْذِرُوا مُعْرِضُونَ
(3) ہم نے آسمان و زمین اور ان کے درمیان کی تمام مخلوقات کو حق کے ساتھ اور ایک مقررہ مدّت کے ساتھ پیدا کیا ہے اور جن لوگوں نے کفر اختیار کرلیا وہ ان باتوں سے کنارہ کش ہوگئے ہیں جن سے انہیں ڈرایا گیا ہے
﴿٤﴾ قُلْ أَرَأَیْتُمْ مَا تَدْعُونَ مِنْ دُونِ اللَّهِ أَرُونِی مَاذَا خَلَقُوا مِنَ الأرْضِ أَمْ لَهُمْ شِرْکٌ فِی السَّمَاوَاتِ اِئْتُونِی بِکِتَابٍ مِنْ قَبْلِ هَذَا أَوْ أَثَارَةٍ مِنْ عِلْمٍ إِنْ کُنْتُمْ صَادِقِینَ
(4) تو آپ کہہ دیں کہ کیا تم نے ان لوگوں کو دیکھا ہے جنہیں خدا کو چھوڑ کر پکارتے ہو ذ را مجھے بھی دکھلاؤ کہ انہوں نے زمین میں کیا پیدا کیا ہے یا ان کی آسمان میں کیا شرکت ہے - پھر اگر تم سچے ہو تو اس سے پہلے کی کوئی کتاب یا علم کا کوئی بقیہ ہمارے سامنے پیش کرو
﴿٥﴾ وَمَنْ أَضَلُّ مِمَّنْ یَدْعُو مِنْ دُونِ اللَّهِ مَنْ لا یَسْتَجِیبُ لَهُ إِلَى یَوْمِ الْقِیَامَةِ وَهُمْ عَنْ دُعَائِهِمْ غَافِلُونَ
(5) اور اس سے زیادہ گمراہ کون ہے جو خدا کو چھوڑ کر ان کو پکارتا ہے جو قیامت تک اس کی آواز کا جواب نہیں دے سکتے ہیں اور ان کی آواز کی طرف سے غافل بھی ہیں
﴿٦﴾ وَإِذَا حُشِرَ النَّاسُ کَانُوا لَهُمْ أَعْدَاءً وَکَانُوا بِعِبَادَتِهِمْ کَافِرِینَ
(6) اور جب سارے لوگ قیامت میں محشور ہوں گے تو یہ معبود ان کے دشمن ہوجائیں گے اور ان کی عبادت کا انکار کرنے لگیں گے
﴿٧﴾ وَإِذَا تُتْلَى عَلَیْهِمْ آیَاتُنَا بَیِّنَاتٍ قَالَ الَّذِینَ کَفَرُوا لِلْحَقِّ لَمَّا جَاءَهُمْ هَذَا سِحْرٌ مُبِینٌ
(7) اور جب ان کے سامنے ہماری روشن آیات کی تلاوت کی جاتی ہے تو یہ کفار حق کے آنے کے بعد اس کے بارے میں یہی کہتے ہیں کہ یہ کِھلا ہوا جادو ہے
﴿٨﴾ أَمْ یَقُولُونَ افْتَرَاهُ قُلْ إِنِ افْتَرَیْتُهُ فَلا تَمْلِکُونَ لِی مِنَ اللَّهِ شَیْئًا هُوَ أَعْلَمُ بِمَا تُفِیضُونَ فِیهِ کَفَى بِهِ شَهِیدًا بَیْنِی وَبَیْنَکُمْ وَهُوَ الْغَفُورُ الرَّحِیمُ
(8) تو کیا یہ لوگ یہ کہتے ہیں کہ رسول نے افترا کیا ہے تو آپ کہہ دیجئے کہ اگر میں نے افترا کیا ہے تو تم میرے کام آنے والے نہیں ہو اور خدا خوب جانتا ہے کہ تم اس کے بارے میں کیا کیا باتیں کرتے ہو اور میرے اور تمہارے درمیان گواہی کے لئے وہی کافی ہے اور وہی بہت بخشنے والا اور مہربان ہے
﴿٩﴾ قُلْ مَا کُنْتُ بِدْعًا مِنَ الرُّسُلِ وَمَا أَدْرِی مَا یُفْعَلُ بِی وَلا بِکُمْ إِنْ أَتَّبِعُ إِلا مَا یُوحَى إِلَیَّ وَمَا أَنَا إِلا نَذِیرٌ مُبِینٌ
(9) آپ کہہ دیجئے کہ میں کوئی نئے قسم کا رسول نہیں ہوں اور مجھے نہیں معلوم کہ میرے اور تمہارے ساتھ کیا برتاؤ کیا جائے گا میں تو صرف وحی الہٰی کا اتباع کرتا ہوں اور صرف واضح طور پر عذاب الٰہی سے ڈرانے والا ہوں
﴿١٠﴾ قُلْ أَرَأَیْتُمْ إِنْ کَانَ مِنْ عِنْدِ اللَّهِ وَکَفَرْتُمْ بِهِ وَشَهِدَ شَاهِدٌ مِنْ بَنِی إِسْرَائِیلَ عَلَى مِثْلِهِ فَآمَنَ وَاسْتَکْبَرْتُمْ إِنَّ اللَّهَ لا یَهْدِی الْقَوْمَ الظَّالِمِینَ
(10) کہہ دیجئے کہ تمہارا کیا خیال ہے اگر یہ قرآن اللہ کی طرف سے ہے اور تم نے اس کا انکار کردیا جب کہ بنی اسرائیل کاایک گواہ ایسی ہی بات کی گواہی دے چکا ہے اور وہ ایمان بھی لایا ہے اور پھر بھی تم نے غرور سے کام لیا ہے بیشک اللہ ظالمین کی ہدایت کرنے والا نہیں ہے
﴿١١﴾ وَقَالَ الَّذِینَ کَفَرُوا لِلَّذِینَ آمَنُوا لَوْ کَانَ خَیْرًا مَا سَبَقُونَا إِلَیْهِ وَإِذْ لَمْ یَهْتَدُوا بِهِ فَسَیَقُولُونَ هَذَا إِفْکٌ قَدِیمٌ
(11) اور یہ کفار ایمان والوں سے کہتے ہیں کہ اگر یہ دین بہتر ہوتا تو یہ لوگ ہم سے آگے اس کی طرف نہ دوڑ پڑتے اور جب ان لوگوں نے خود ہدایت نہیں حاصل کی تو اب کہتے ہیں کہ یہ بہت پرانا جھوٹ ہے
﴿١٢﴾ وَمِنْ قَبْلِهِ کِتَابُ مُوسَى إِمَامًا وَرَحْمَةً وَهَذَا کِتَابٌ مُصَدِّقٌ لِسَانًا عَرَبِیًّا لِیُنْذِرَ الَّذِینَ ظَلَمُوا وَبُشْرَى لِلْمُحْسِنِینَ
(12) اور اس سے پہلے موسٰی علیھ السّلامکی کتاب تھی جو رہنما اور رحمت تھی اور یہ کتاب عربی زبان میں سب کی تصدیق کرنے والی ہے تاکہ ظلم کرنے والوں کو عذاب الہٰی سے ڈرائے اور یہ نیک کرداروں کے لئے مجسمئہ بشارت ہے
﴿١٣﴾ إِنَّ الَّذِینَ قَالُوا رَبُّنَا اللَّهُ ثُمَّ اسْتَقَامُوا فَلا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَلا هُمْ یَحْزَنُونَ
(13) بیشک جن لوگوں نے اللہ کو اپنا رب کہا اور اسی پر جمے رہے ان کے لئے نہ کوئی خوف ہے اور نہ وہ رنجیدہ ہونے والے ہیں
﴿١٤﴾ أُولَئِکَ أَصْحَابُ الْجَنَّةِ خَالِدِینَ فِیهَا جَزَاءً بِمَا کَانُوا یَعْمَلُونَ
(14) یہی لوگ درحقیقت جنّت والے ہیں اور اسی میں ہمیشہ رہنے والے ہیں کہ یہی ان کے اعمال کی حقیقی جزا ہے
﴿١٥﴾ وَوَصَّیْنَا الإنْسَانَ بِوَالِدَیْهِ إِحْسَانًا حَمَلَتْهُ أُمُّهُ کُرْهًا وَوَضَعَتْهُ کُرْهًا وَحَمْلُهُ وَفِصَالُهُ ثَلاثُونَ شَهْرًا حَتَّى إِذَا بَلَغَ أَشُدَّهُ وَبَلَغَ أَرْبَعِینَ سَنَةً قَالَ رَبِّ أَوْزِعْنِی أَنْ أَشْکُرَ نِعْمَتَکَ الَّتِی أَنْعَمْتَ عَلَیَّ وَعَلَى وَالِدَیَّ وَأَنْ أَعْمَلَ صَالِحًا تَرْضَاهُ وَأَصْلِحْ لِی فِی ذُرِّیَّتِی إِنِّی تُبْتُ إِلَیْکَ وَإِنِّی مِنَ الْمُسْلِمِینَ
(15) اور ہم نے انسان کو اس کے ماں باپ کے ساتھ نیک برتاؤ کرنے کی نصیحت کی کہ اس کی ماں نے بڑے رنج کے ساتھ اسے شکم میں رکھا ہے اور پھر بڑی تکلیف کے ساتھ پیدا کیا ہے اور اس کے حمل اور دودھ بڑھائی کا کل زمانہ تیس مہینے کا ہے یہاں تک کہ جب وہ توانائی کو پہنچ گیا اور چالیس برس کا ہوگیا تو اس نے دعا کی کہ پروردگار مجھے توفیق دے کہ میں تیری اس نعمت کا شکریہ ادا کروں جو تو نے مجھے اور میرے والدین کو عطا کی ہے اور ایسا نیک عمل کروں کہ تو راضی ہوجائے اور میری ذریت میں بھی صلاح و تقویٰ قرار دے کہ میں تیری ہی طرف متوجہ ہوں اور تیرے فرمانبردار بندوں میں ہوں
﴿١٦﴾ أُولَئِکَ الَّذِینَ نَتَقَبَّلُ عَنْهُمْ أَحْسَنَ مَا عَمِلُوا وَنَتَجاوَزُ عَنْ سَیِّئَاتِهِمْ فِی أَصْحَابِ الْجَنَّةِ وَعْدَ الصِّدْقِ الَّذِی کَانُوا یُوعَدُونَ
(16) یہی وہ لوگ ہیں جن کے بہترین اعمال کو ہم قبول کرتے ہیں اور ان کی برائیوں سے درگزر کرتے ہیں یہ اصحاب جنّت میں ہیں اور یہ خدا کا وہ وعدہ ہے جو ان سے برابر کیا جارہا تھا
﴿١٧﴾ وَالَّذِی قَالَ لِوَالِدَیْهِ أُفٍّ لَکُمَا أَتَعِدَانِنِی أَنْ أُخْرَجَ وَقَدْ خَلَتِ الْقُرُونُ مِنْ قَبْلِی وَهُمَا یَسْتَغِیثَانِ اللَّهَ وَیْلَکَ آمِنْ إِنَّ وَعْدَ اللَّهِ حَقٌّ فَیَقُولُ مَا هَذَا إِلا أَسَاطِیرُ الأوَّلِینَ
(17) اور جس نے اپنے ماں باپ سے یہ کہا کہ تمہارے لئے حیف ہے کہ تم مجھے اس بات سے ڈراتے ہو کہ میں دوبارہ قبر سے نکالا جاؤں گا حالانکہ مجھ سے پہلے بہت سی قومیں گزر چکی ہیں اور وہ دونوں فریاد کررہے تھے کہ یہ بڑی افسوس ناک بات ہے بیٹا ایمان لے آ - خدا کا وعدہ بالکل سچا ہے تو کہنے لگا کہ یہ سب پرانے لوگوں کے افسانے ہیں
﴿١٨﴾ أُولَئِکَ الَّذِینَ حَقَّ عَلَیْهِمُ الْقَوْلُ فِی أُمَمٍ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِمْ مِنَ الْجِنِّ وَالإنْسِ إِنَّهُمْ کَانُوا خَاسِرِینَ
(18) یہی وہ لوگ ہیں جن پر عذاب ثابت ہوچکا ہے ان امّتوں میں جو انسان و جّنات میں ان سے پہلے گزر چکی ہیں کہ بیشک یہ سب گھاٹے میں رہنے والے ہیں
﴿١٩﴾ وَلِکُلٍّ دَرَجَاتٌ مِمَّا عَمِلُوا وَلِیُوَفِّیَهُمْ أَعْمَالَهُمْ وَهُمْ لا یُظْلَمُونَ
(19) اور ہر ایک کے لئے اس کے اعمال کے مطابق درجات ہوں گے اور یہ اس لئے کہ خدا ان کے اعمال کا پورا پورا بدلہ دیدے اور ان پر کسی طرح کا ظلم نہیں کیا جائے گا
﴿٢٠﴾ وَیَوْمَ یُعْرَضُ الَّذِینَ کَفَرُوا عَلَى النَّارِ أَذْهَبْتُمْ طَیِّبَاتِکُمْ فِی حَیَاتِکُمُ الدُّنْیَا وَاسْتَمْتَعْتُمْ بِهَا فَالْیَوْمَ تُجْزَوْنَ عَذَابَ الْهُونِ بِمَا کُنْتُمْ تَسْتَکْبِرُونَ فِی الأرْضِ بِغَیْرِ الْحَقِّ وَبِمَا کُنْتُمْ تَفْسُقُونَ
(20) اور جس دن کفار کو جہنمّ کے سامنے پیش کیا جائے گا کہ تم نے اپنے سارے مزے دنیاہی کی زندگی میں لے لئے اور وہاں آرام کرلیا تو آج ذلّت کے عذاب کی سزادی جائے گی کہ تم روئے زمین میں بلاوجہ اکڑ رہے تھے اور اپنے پروردگار کے احکام کی نافرمانی کررہے تھے
﴿٢١﴾ وَاذْکُرْ أَخَا عَادٍ إِذْ أَنْذَرَ قَوْمَهُ بِالأحْقَافِ وَقَدْ خَلَتِ النُّذُرُ مِنْ بَیْنِ یَدَیْهِ وَمِنْ خَلْفِهِ أَلا تَعْبُدُوا إِلا اللَّهَ إِنِّی أَخَافُ عَلَیْکُمْ عَذَابَ یَوْمٍ عَظِیمٍ
(21) اور قوم عاد کے بھائی ہود کو یاد کیجئے کہ انہوں نے اپنی قوم کو احقاف میں ڈرایا .... اور ان کے قبل و بعد بہت سے پیغمبر گزر چکے ہیں ... کہ خبردار اللہ کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کرو میں تمہارے بارے میں ایک بڑے سخت دن کے عذاب سے خوفزدہ ہوں
﴿٢٢﴾ قَالُوا أَجِئْتَنَا لِتَأْفِکَنَا عَنْ آلِهَتِنَا فَأْتِنَا بِمَا تَعِدُنَا إِنْ کُنْتَ مِنَ الصَّادِقِینَ
(22) ان لوگوں نے کہا کہ کیا تم اسی لئے آئے ہو کہ ہمیں ہمارے خداؤں سے منحرف کردو تو اس عذاب کو لے آؤ جس سے ہمیں ڈرا رہے ہو اگر اپنی بات میں سچےہو
﴿٢٣﴾ قَالَ إِنَّمَا الْعِلْمُ عِنْدَ اللَّهِ وَأُبَلِّغُکُمْ مَا أُرْسِلْتُ بِهِ وَلَکِنِّی أَرَاکُمْ قَوْمًا تَجْهَلُونَ
(23) انہوں نے کہا کہ علم تو بس خدا کے پاس ہے اور میں اسی کے پیغام کو پہنچادیتا ہوں جو میرے حوالے کیا گیا ہے لیکن میں تمہیں بہرحال جاہل قوم سمجھ رہا ہوں
﴿٢٤﴾ فَلَمَّا رَأَوْهُ عَارِضًا مُسْتَقْبِلَ أَوْدِیَتِهِمْ قَالُوا هَذَا عَارِضٌ مُمْطِرُنَا بَلْ هُوَ مَا اسْتَعْجَلْتُمْ بِهِ رِیحٌ فِیهَا عَذَابٌ أَلِیمٌ
(24) اس کے بعد جب ان لوگوں نے بادل کو دیکھا کہ ان کی وادیوں کی طرف چلا آرہا ہے تو کہنے لگے کہ یہ بادل ہمارے اوپر برسنے والا ہے.... حالانکہ یہ وہی عذاب ہے جس کی تمہیں جلدی تھی یہ وہی ہوا ہے جس کے اندر دردناک عذاب ہے
﴿٢٥﴾ تُدَمِّرُ کُلَّ شَیْءٍ بِأَمْرِ رَبِّهَا فَأَصْبَحُوا لا یُرَى إِلا مَسَاکِنُهُمْ کَذَلِکَ نَجْزِی الْقَوْمَ الْمُجْرِمِینَ
(25) یہ حکم خدا سے ہر شے کو تباہ و برباد کردے گی. نتیجہ یہ ہوا کہ سوائے مکانات کے کچھ نہ نظر آیا اور ہم اسی طرح مجرم قوم کو سزا دیا کرتے ہیں
﴿٢٦﴾ وَلَقَدْ مَکَّنَّاهُمْ فِیمَا إِنْ مَکَّنَّاکُمْ فِیهِ وَجَعَلْنَا لَهُمْ سَمْعًا وَأَبْصَارًا وَأَفْئِدَةً فَمَا أَغْنَى عَنْهُمْ سَمْعُهُمْ وَلا أَبْصَارُهُمْ وَلا أَفْئِدَتُهُمْ مِنْ شَیْءٍ إِذْ کَانُوا یَجْحَدُونَ بِآیَاتِ اللَّهِ وَحَاقَ بِهِمْ مَا کَانُوا بِهِ یَسْتَهْزِئُونَ
(26) اور یقینا ہم نے ان کو وہ اختیارات دیئے تھے جو تم کو نہیں دیئے ہیں اور ان کے لئے کان, آنکھ, دل سب قرار دیئے تھے لیکن نہ انہیں کانوں نے کوئی فائدہ پہنچایا اور نہ آنکھوں اور دلوں نے کہ وہ آیات الٰہی کا انکار کرنے والے افراد تھے اور انہیں عذاب نے گھیر لیا جس کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے
﴿٢٧﴾ وَلَقَدْ أَهْلَکْنَا مَا حَوْلَکُمْ مِنَ الْقُرَى وَصَرَّفْنَا الآیَاتِ لَعَلَّهُمْ یَرْجِعُونَ
(27) اور یقینا ہم نے تمہارے گرد بہت سی بستیوں کو تباہ کردیا ہے اور اپنی نشانیوں کو پلٹ پلٹ کر دکھلایا ہے کہ شاید یہ حق کی طرف واپس آجائیں
﴿٢٨﴾ فَلَوْلا نَصَرَهُمُ الَّذِینَ اتَّخَذُوا مِنْ دُونِ اللَّهِ قُرْبَانًا آلِهَةً بَلْ ضَلُّوا عَنْهُمْ وَذَلِکَ إِفْکُهُمْ وَمَا کَانُوا یَفْتَرُونَ
(28) تو وہ لوگ ان کے کام کیوں نہیں آئے جن کو انہوں نے خدا کو چھوڑ کر وسیلہ تقرب کے طور پر خدا بنالیا تھا بلکہ وہ تو غائب ہی ہوگئے اور یہ ان لوگوں کا وہ جھوٹ اور افترا ہے جو وہ برابر تیار کیا کرتے تھے
﴿٢٩﴾ وَإِذْ صَرَفْنَا إِلَیْکَ نَفَرًا مِنَ الْجِنِّ یَسْتَمِعُونَ الْقُرْآنَ فَلَمَّا حَضَرُوهُ قَالُوا أَنْصِتُوا فَلَمَّا قُضِیَ وَلَّوْا إِلَى قَوْمِهِمْ مُنْذِرِینَ
(29) اور جب ہم نے جنات میں سے ایک گروہ کو آپ کی طرف متوجہ کیا کہ قرآن سنیں تو جب وہ حاضر ہوئے تو آپس میں کہنے لگے کہ خاموشی سے سنو پھر جب تلاوت تمام ہوگئی تو فورا پلٹ کر اپنی قوم کی طرف ڈرانے والے بن کر آگئے
﴿٣٠﴾ قَالُوا یَا قَوْمَنَا إِنَّا سَمِعْنَا کِتَابًا أُنْزِلَ مِنْ بَعْدِ مُوسَى مُصَدِّقًا لِمَا بَیْنَ یَدَیْهِ یَهْدِی إِلَى الْحَقِّ وَإِلَى طَرِیقٍ مُسْتَقِیمٍ
(30) کہنے لگے کہ اے قوم والو ہم نے ایک کتاب کو صَنا ہے جو موسٰی کے بعد نازل ہوئی ہے یہ اپنے پہلے والی کتابوں کی تصدیق کرنے والی ہے اور حق و انصاف اور سیدھے راستہ کی طرف ہدایت کرنے والی ہے
﴿٣١﴾ یَا قَوْمَنَا أَجِیبُوا دَاعِیَ اللَّهِ وَآمِنُوا بِهِ یَغْفِرْ لَکُمْ مِنْ ذُنُوبِکُمْ وَیُجِرْکُمْ مِنْ عَذَابٍ أَلِیمٍ
(31) قوم والو اللہ کی طرف دعوت دینے والے کی آواز پر لبیک کہو اور اس پر ایمان لے آؤ تاکہ اللہ تمہارے گناہوں کو بخش دے اور تمہیں دردناک عذاب سے پناہ دے دے
﴿٣٢﴾ وَمَنْ لا یُجِبْ دَاعِیَ اللَّهِ فَلَیْسَ بِمُعْجِزٍ فِی الأرْضِ وَلَیْسَ لَهُ مِنْ دُونِهِ أَولِیَاءُ أُولَئِکَ فِی ضَلالٍ مُبِینٍ
(32) اور جو بھی داعی الٰہیۤ کی آواز پر لبیک نہیں کہے گا وہ روئے زمین پر خدا کو عاجز نہیں کرسکتا ہے اور اس کے لئے خدا کے علاوہ کوئی سرپرست بھی نہیں ہے بیشک یہ لوگ کھلی ہوئی گمراہی میں مبتلا ہیں
﴿٣٣﴾ أَوَلَمْ یَرَوْا أَنَّ اللَّهَ الَّذِی خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالأرْضَ وَلَمْ یَعْیَ بِخَلْقِهِنَّ بِقَادِرٍ عَلَى أَنْ یُحْیِیَ الْمَوْتَى بَلَى إِنَّهُ عَلَى کُلِّ شَیْءٍ قَدِیرٌ
(33) کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ جس خدا نے آسمان و زمین کو پیدا کیا ہے اور وہ ان کی تخلیق سے عاجز نہیں تھا وہ اس بات پر بھی قادر ہے کہ مفِدوں کو زندہ کردے کہ یقینا وہ ہر شے پر قدرت رکھنے والا ہے
﴿٣٤﴾ وَیَوْمَ یُعْرَضُ الَّذِینَ کَفَرُوا عَلَى النَّارِ أَلَیْسَ هَذَا بِالْحَقِّ قَالُوا بَلَى وَرَبِّنَا قَالَ فَذُوقُوا الْعَذَابَ بِمَا کُنْتُمْ تَکْفُرُونَ
(34) اور جس دن یہ کفاّر جہّنم کے سامنے پیش کئے جائیں گے کہ کیا یہ حق نہیں ہے تو سب کہیں گے کہ بیشک پروردگار کی قسم یہ سب حق ہے تو ارشاد ہوگا کہ اب عذاب کا مزہ چکھو کہ تم پہلے اس کا انکار کررہے تھے
﴿٣٥﴾ فَاصْبِرْ کَمَا صَبَرَ أُولُو الْعَزْمِ مِنَ الرُّسُلِ وَلا تَسْتَعْجِلْ لَهُمْ کَأَنَّهُمْ یَوْمَ یَرَوْنَ مَا یُوعَدُونَ لَمْ یَلْبَثُوا إِلا سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ بَلاغٌ فَهَلْ یُهْلَکُ إِلا الْقَوْمُ الْفَاسِقُونَ
(35) پیغمبر آپ اسی طرح صبر کریں جس طرح پہلے کے صاحبان عزم رسولوں نے صبر کیا ہے اور عذاب کے لئے جلدی نہ کریں یہ لوگ جس دن بھی اس عذاب کو دیکھیں گے جس سے ڈرایا جارہا ہے تو ایسا محسوس کریں گے جیسے دنیا میں ایک دن کی ایک گھڑی ہی ٹہرے ہیں یہ قرآن اتمام حجت ہے اور کیا فاسقوں کے علاوہ کسی اور قوم کو ہلاک کیا جائے گ