سوره ق

Rate this item
(1 Vote)
سوره ق

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ


عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

﴿1﴾ ق وَالْقُرْآنِ الْمَجِيدِ
(1) قۤ - قرآن مجید کی قسم

﴿2﴾ بَلْ عَجِبُوا أَن جَاءهُمْ مُنذِرٌ مِّنْهُمْ فَقَالَ الْكَافِرُونَ هَذَا شَيْءٌ عَجِيبٌ
(2) لیکن ان کفاّر کو تعجب ہے کہ ان ہی میں سے کوئی شخص پیغمبر بن کر آگیا اس لئے ان کا کہنا یہ ہے کہ یہ بات بالکل عجیب ہے

 ﴿3﴾ أَئِذَا مِتْنَا وَكُنَّا تُرَابًا ذَلِكَ رَجْعٌ بَعِيدٌ
(3) کیا جب ہم مرکر خاک ہوجائیں گے تو دوبارہ واپس ہوں گے یہ بڑی بعید بات ہے

﴿4﴾ قَدْ عَلِمْنَا مَا تَنقُصُ الْأَرْضُ مِنْهُمْ وَعِندَنَا كِتَابٌ حَفِيظٌ
(4) ہم جانتے ہیں کہ زمین ان کے جسموں میں سے کس قدر کم کردیتی ہے اور ہمارے پاس ایک محفوظ کتاب موجود ہے

﴿5﴾ بَلْ كَذَّبُوا بِالْحَقِّ لَمَّا جَاءهُمْ فَهُمْ فِي أَمْرٍ مَّرِيجٍ
(5) حقیقت یہ ہے کہ ان لوگوں نے حق کے آنے کے بعد اس کا انکار کردیا ہے تو وہ ایک بے چینی کی بات میں مبتلا ہیں

﴿6﴾ أَفَلَمْ يَنظُرُوا إِلَى السَّمَاء فَوْقَهُمْ كَيْفَ بَنَيْنَاهَا وَزَيَّنَّاهَا وَمَا لَهَا مِن فُرُوجٍ
(6) کیا ان لوگوں نے اپنے اوپر آسمان کی طرف نہیں دیکھا ہے کہ ہم نے اسے کس طرح بنایا ہے اور پھر آراستہ بھی کردیا ہے اور اس میں کہیں شگاف بھی نہیں ہے

 ﴿7﴾ وَالْأَرْضَ مَدَدْنَاهَا وَأَلْقَيْنَا فِيهَا رَوَاسِيَ وَأَنبَتْنَا فِيهَا مِن كُلِّ زَوْجٍ بَهِيجٍ

(7) اور زمین کو فرش کردیا ہے اور اس میں پہاڑ ڈال دیئے ہیں اور ہر طرح کی خوبصورت چیزیں اُگادی ہیں

﴿8﴾ تَبْصِرَةً وَذِكْرَى لِكُلِّ عَبْدٍ مُّنِيبٍ
(8) یہ خدا کی طرف رجوع کرنے والے ہر بندہ کے لئے سامان نصیحت اور وجہ بصیرت ہے

﴿9﴾ وَنَزَّلْنَا مِنَ السَّمَاء مَاء مُّبَارَكًا فَأَنبَتْنَا بِهِ جَنَّاتٍ وَحَبَّ الْحَصِيدِ
(9) اور ہم نے آسمان سے بابرکت پانی نازل کیا ہے پھر اس سے باغات اور کھیتی کا غلہ اُگایا ہے

﴿10﴾ وَالنَّخْلَ بَاسِقَاتٍ لَّهَا طَلْعٌ نَّضِيدٌ
(10) اور لمبی لمبی کھجوریں اُگائی ہیں جن کے بور آپس میں گتھے ہوئے ہیں

﴿11﴾  رِزْقًا لِّلْعِبَادِ وَأَحْيَيْنَا بِهِ بَلْدَةً مَّيْتًا كَذَلِكَ الْخُرُوجُ
(11) یہ سب ہمارے بندوں کے لئے رزق کا سامان ہے اور ہم نے اسی پانی سے اَمردہ زمینوں کو زندہ کیا ہے اور اسی طرح تمہیں بھی زمین سے نکالیں گے

﴿12﴾ كَذَّبَتْ قَبْلَهُمْ قَوْمُ نُوحٍ وَأَصْحَابُ الرَّسِّ وَثَمُودُ
(12) ان سے پہلے قوم نوح اصحاب رس اور ثمود نے بھی تکذیب کی تھی

﴿13﴾ وَعَادٌ وَفِرْعَوْنُ وَإِخْوَانُ لُوطٍ
(13) اور قوم عاد, فرعون اور برادرانِ لوط نے بھی

﴿14﴾ وَأَصْحَابُ الْأَيْكَةِ وَقَوْمُ تُبَّعٍ كُلٌّ كَذَّبَ الرُّسُلَ فَحَقَّ وَعِيدِ
(14) اور اصحاب ایکہ اور قوم تبع نے بھی اور ان سب نے رسولوں کی تکذیب کی تو ہمارا وعدہ پورا ہوگیا

﴿15﴾ أَفَعَيِينَا بِالْخَلْقِ الْأَوَّلِ بَلْ هُمْ فِي لَبْسٍ مِّنْ خَلْقٍ جَدِيدٍ

(15) تو کیا ہم پہلی خلقت سے عاجز تھے ہرگز نہیں - تو پھر حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ نئی خلقت کی طرف سے شبہ میں پڑے ہوئے ہیں

﴿16﴾  وَلَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنسَانَ وَنَعْلَمُ مَا تُوَسْوِسُ بِهِ نَفْسُهُ وَنَحْنُ أَقْرَبُ إِلَيْهِ مِنْ حَبْلِ الْوَرِيدِ
(16) اور ہم نے ہی انسان کو پیدا کیا ہے اور ہمیں معلوم ہے کہ اس کا نفس کیا کیا وسوسے پیدا کرتا ہے اور ہم اس سے رگ گردن سے زیادہ قریب ہیں

﴿17﴾ إِذْ يَتَلَقَّى الْمُتَلَقِّيَانِ عَنِ الْيَمِينِ وَعَنِ الشِّمَالِ قَعِيدٌ
(17) جب کہ دو لکھنے والے اس کی حرکتوں کو لکھ لیتے ہیں جو داہنے اور بائیں بیٹھے ہوئے ہیں

﴿18﴾ مَا يَلْفِظُ مِن قَوْلٍ إِلَّا لَدَيْهِ رَقِيبٌ عَتِيدٌ
(18) وہ کوئی بات منہ سے نہیں نکالتا ہے مگر یہ کہ ایک نگہبان اس کے پاس موجود رہتا ہے

﴿19﴾ وَجَاءتْ سَكْرَةُ الْمَوْتِ بِالْحَقِّ ذَلِكَ مَا كُنتَ مِنْهُ تَحِيدُ
(19) اور موت کی بیہوشی یقینا طاری ہوگی کہ یہی وہ بات ہے جس سے تو بھاگا کرتا تھا

﴿20﴾ وَنُفِخَ فِي الصُّورِ ذَلِكَ يَوْمُ الْوَعِيدِ
(20) اور پھر صور پھونکا جائے گا کہ یہ عذاب کے وعدہ کا دن ہے

(21) وَجَاءتْ كُلُّ نَفْسٍ مَّعَهَا سَائِقٌ وَشَهِيدٌ

(21) اور ہر نفس کو اس انداز سے آنا ہوگا کہ اس کے ساتھ ہنکانے والے اور گواہی دینے والے فرشتے بھی ہوں گے

﴿22﴾ لَقَدْ كُنتَ فِي غَفْلَةٍ مِّنْ هَذَا فَكَشَفْنَا عَنكَ غِطَاءكَ فَبَصَرُكَ الْيَوْمَ حَدِيدٌ
(22) یقینا تم اس کی طرف سے غفلت میں تھے تو ہم نے تمہارے پردوں کو اُٹھادیاہے اور اب تمہاری نگاہ بہت تیز ہوگئی ہے

﴿23﴾ وَقَالَ قَرِينُهُ هَذَا مَا لَدَيَّ عَتِيدٌ
(23) اور اس کا ساتھی فرشتہ کہے گا کہ یہ اس کا عمل میرے پاس تیار موجودہے

﴿24﴾ أَلْقِيَا فِي جَهَنَّمَ كُلَّ كَفَّارٍ عَنِيدٍ
(24) حکم ہوگا کہ تم دونوں ہر ناشکرے سرکش کو جہنمّ میں ڈال دو

﴿25﴾ مَّنَّاعٍ لِّلْخَيْرِ مُعْتَدٍ مُّرِيبٍ
(25) جو خیر سے روکنے والا حد سے تجاوز کرنے والا اور شبہات پیدا کرنے والا تھا

﴿26﴾ الَّذِي جَعَلَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ فَأَلْقِيَاهُ فِي الْعَذَابِ الشَّدِيدِ

(26) جس نے اللہ کے ساتھ دوسرے خدا بنادیئے تھے تم دونوں اس کو شدید عذاب میں ڈال دو

﴿27﴾ قَالَ قَرِينُهُ رَبَّنَا مَا أَطْغَيْتُهُ وَلَكِن كَانَ فِي ضَلَالٍ بَعِيدٍ

(27) پھر اس کا ساتھی شیطان کہے گا کہ خدایا میں نے اس کو گمراہ نہیں کیا ہے یہ خود ہی گمراہی میں بہت دور تک چلا گیا تھا

﴿28﴾ قَالَ لَا تَخْتَصِمُوا لَدَيَّ وَقَدْ قَدَّمْتُ إِلَيْكُم بِالْوَعِيدِ

(28) ارشاد ہوگا کہ میرے پاس جھگڑا مت کرو میں پہلے ہی عذاب کی خبر دے چکا ہوں

﴿29﴾ مَا يُبَدَّلُ الْقَوْلُ لَدَيَّ وَمَا أَنَا بِظَلَّامٍ لِّلْعَبِيدِ

(29) میرے پاس بات میں تبدیلی نہیں ہوتی ہے اور نہ میں بندوں پر ظلم کرنے والاہوں

﴿30﴾ يَوْمَ نَقُولُ لِجَهَنَّمَ هَلِ امْتَلَأْتِ وَتَقُولُ هَلْ مِن مَّزِيدٍ

(30) جس دن ہم جہّنم سے کہیں گے کہ تو بھر گیا تو وہ کہے گا کہ کیا کچھ اور مل سکتا ہے

 ﴿31﴾ وَأُزْلِفَتِ الْجَنَّةُ لِلْمُتَّقِينَ غَيْرَ بَعِيدٍ
(31) اور جنّت کو صاحبانِ تقویٰ سے قریب تر کردیا جائے گا

﴿32﴾ هَذَا مَا تُوعَدُونَ لِكُلِّ أَوَّابٍ حَفِيظٍ

(32) یہ وہ جگہ ہے جس کا وعدہ ہر خدا کی طرف رجوع کرنے والے اور نفس کی حفاظت کرنے والے سے کیا جاتا ہے

﴿33﴾ مَنْ خَشِيَ الرَّحْمَن بِالْغَيْبِ وَجَاء بِقَلْبٍ مُّنِيبٍ

(33) جو شخص بھی رحمان سے پبُ غیب ڈرتا ہے اور اس کی بارگاہ میں رجوع کرنے والے دل کی ساتھ حاضر ہوتا ہے

﴿34﴾ ادْخُلُوهَا بِسَلَامٍ ذَلِكَ يَوْمُ الْخُلُودِ

(34) تم سب سلامتی کے ساتھی جنّت میں داخل ہوجاؤ کہ یہ ہمیشگی کا دن ہے

 ﴿35﴾ لَهُم مَّا يَشَاؤُونَ فِيهَا وَلَدَيْنَا مَزِيدٌ

(35) وہاں ان کے لئے جو کچھ بھی چاہیں گے سب حاضر رہے گا اور ہمارے پاس مزید بھی ہے

﴿36﴾ وَكَمْ أَهْلَكْنَا قَبْلَهُم مِّن قَرْنٍ هُمْ أَشَدُّ مِنْهُم بَطْشًا فَنَقَّبُوا فِي الْبِلَادِ هَلْ مِن مَّحِيصٍ

(36) اور ان سے پہلے ہم نے کتنی ہی قوموں کو ہلاک کردیا ہے جو ان سے کہیں زیادہ طاقتور تھیں تو انہوں نے تمام شہروں کو چھان مارا تھا لیکن موت سے چھٹکارا کہاں ہے

 ﴿37﴾ إِنَّ فِي ذَلِكَ لَذِكْرَى لِمَن كَانَ لَهُ قَلْبٌ أَوْ أَلْقَى السَّمْعَ وَهُوَ شَهِيدٌ

(37) اس واقعہ میں نصیحت کا سامان موجود ہے اس انسان کے لئے جس کے پاس دل ہو یا جو حضور قلب کے ساتھ بات سنتا ہو

 ﴿38﴾ وَلَقَدْ خَلَقْنَا السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ وَمَا مَسَّنَا مِن لُّغُوبٍ

(38) اور ہم نے آسمان و زمین اور ان کے درمیان کی مخلوقات کو چھ دن میں پیدا کیا ہے اور ہمیں اس سلسلہ میں کوئی تھکن چھو بھی نہیں سکی ہے


 ﴿39﴾ فَاصْبِرْ عَلَى مَا يَقُولُونَ وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ الْغُرُوبِ

(39) لہٰذا آپ ان کی باتوں پر صبر کریں اور طلوع آفتاب سے پہلے اور غروب آفتاب سے پہلے اپنے رب کی تسبیح کیا کریں

 ﴿40﴾ وَمِنَ اللَّيْلِ فَسَبِّحْهُ وَأَدْبَارَ السُّجُودِ

(40) اور رات کے ایک حصہ میں بھی اس کی تسبیح کریں اور سجدوں کے بعد بھی اس کی تسبیح کیا کریں

﴿41﴾  وَاسْتَمِعْ يَوْمَ يُنَادِ الْمُنَادِ مِن مَّكَانٍ قَرِيبٍ

(41) اور اس دن کو غور سے سنو جس دن قدرت کا منادی اسرافیل قریب ہی کی جگہ سے آواز دے گا

﴿42﴾ يَوْمَ يَسْمَعُونَ الصَّيْحَةَ بِالْحَقِّ ذَلِكَ يَوْمُ الْخُرُوجِ

(42) جس دن صدائے آسمان کو سب بخوبی سن لیں گے اور وہی دن قبروں سے نکلنے کا دن ہے


﴿43﴾ إِنَّا نَحْنُ نُحْيِي وَنُمِيتُ وَإِلَيْنَا الْمَصِيرُ

(43) بیشک ہم ہی موت و حیات دینے والے ہیں اور ہماری ہی طرف سب کی بازگشت ہے

﴿44﴾ يَوْمَ تَشَقَّقُ الْأَرْضُ عَنْهُمْ سِرَاعًا ذَلِكَ حَشْرٌ عَلَيْنَا يَسِيرٌ
(44) اسی دن زمین ان لوگوں کی طرف سے شق ہوجائے گی اور یہ تیزی سے نکل کھڑے ہوں گے کہ یہ حشر ہمارے لئے بہت آسان ہے

﴿45﴾ نَحْنُ أَعْلَمُ بِمَا يَقُولُونَ وَمَا أَنتَ عَلَيْهِم بِجَبَّارٍ فَذَكِّرْ بِالْقُرْآنِ مَن يَخَافُ وَعِيدِ

(45) ہمیں خوب معلوم ہے کہ یہ لوگ کیا کررہے ہیں اور آپ ان پر جبر کرنے والے نہیں ہیں آپ قرآن کے ذریعہ ان لوگوں کو نصیحت کرتے رہیں جو عذاب سے ڈرنے والے ہیں

 

Read 2373 times