بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے
﴿1﴾ سَبَّحَ لِلَّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ
(1) زمین و آسمان کا ہر ذرہ اللہ کی تسبیح میں مشغول ہے اور وہی صاحبِ عزت اور صاحب حکمت ہے
﴿2﴾ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آَمَنُوا لِمَ تَقُولُونَ مَا لَا تَفْعَلُونَ
(2) ایمان والو آخر وہ بات کیوں کہتے ہو جس پر عمل نہیں کرتے ہو
﴿3﴾ كَبُرَ مَقْتًا عِندَ اللَّهِ أَن تَقُولُوا مَا لَا تَفْعَلُونَ
(3) اللرُکے نزدیک یہ سخت ناراضگی کا سبب ہے کہ تم وہ کہو جس پر عمل نہیں کرتے ہو
﴿4﴾ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الَّذِينَ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِهِ صَفًّا كَأَنَّهُم بُنيَانٌ مَّرْصُوصٌ
(4) بیشک اللہ ان لوگوں کو دوست رکھتا ہے جو اس کی راہ میں اس طرح صف باندھ کر جہاد کرتے ہیں جس طرح سیسہ پلائی ہوئی دیواریں
﴿5﴾ وَإِذْ قَالَ مُوسَى لِقَوْمِهِ يَا قَوْمِ لِمَ تُؤْذُونَنِي وَقَد تَّعْلَمُونَ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلَيْكُمْ فَلَمَّا زَاغُوا أَزَاغَ اللَّهُ قُلُوبَهُمْ وَاللَّهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْفَاسِقِينَ
(5) اور اس وقت کو یاد کرو جب موسٰی نے اپنی قوم سے کہا کہ قوم والو مجھے کیوں اذیت دے رہے ہو تمہیں تو معلوم ہے کہ میں تمہاری طرف اللہ کا رسول ہوں پھر جب وہ لوگ ٹیڑھے ہوگئے تو خدا نے بھی ان کے دلوں کو ٹیڑھا ہی کردیا کہ اللہ بدکار قوم کی ہدایت نہیں کرتا ہے
﴿6﴾ وَإِذْ قَالَ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ إِنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلَيْكُم مُّصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيَّ مِنَ التَّوْرَاةِ وَمُبَشِّرًا بِرَسُولٍ يَأْتِي مِن بَعْدِي اسْمُهُ أَحْمَدُ فَلَمَّا جَاءهُم بِالْبَيِّنَاتِ قَالُوا هَذَا سِحْرٌ مُّبِينٌ
(6) اور اس وقت کو یاد کرو جب عیسٰی بن مریم نے کہا کہ اے بنی اسرائیل میں تمہاری طرف اللہ کا رسول ہوں اپنے پہلے کی کتاب توریت کی تصدیق کرنے والا اور اپنے بعد کے لئے ایک رسول کی بشارت دینے والا ہوں جس کا نام احمد ہے لیکن پھر بھی جب وہ معجزات لے کر آئے تو لوگوں نے کہہ دیا کہ یہ تو کِھلا ہوا جادو ہے
﴿7﴾ وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَى عَلَى اللَّهِ الْكَذِبَ وَهُوَ يُدْعَى إِلَى الْإِسْلَامِ وَاللَّهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ
(7) اور اس سے بڑا ظالم کون ہوگا جو خدا پر جھوٹ الزام لگائے جب کہ اسے اسلام کی دعوت دی جارہی ہو اور اللہ کبھی ظالم قوم کی ہدایت نہیں کرتا ہے
﴿8﴾ يُرِيدُونَ لِيُطْفِؤُوا نُورَ اللَّهِ بِأَفْوَاهِهِمْ وَاللَّهُ مُتِمُّ نُورِهِ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ
(8) یہ لوگ چاہتے ہیں کہ نور خدا کو اپنے منہ سے بجھادیں اور اللہ اپنے نور کو مکمل کرنے والا ہے چاہے یہ بات کفار کو کتنی ہی ناگوار کیوں نہ ہو
﴿9﴾ هُوَ الَّذِي أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَى وَدِينِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِّهِ وَلَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُونَ
(9) وہی خدا وہ ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ بھیجا ہے تاکہ اسے تمام ادیان پر غالب بنائے چاہے یہ بات مشرکین کو کتنی ہی ناگوار کیوں نہ ہو
﴿10﴾ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آَمَنُوا هَلْ أَدُلُّكُمْ عَلَى تِجَارَةٍ تُنجِيكُم مِّنْ عَذَابٍ أَلِيمٍ
(10) ایمان والو کیا میں تمہیں ایک ایسی تجارت کی طرف رہنمائی کروں جو تمہیں دردناک عذاب سے بچالے
﴿11﴾ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَتُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ بِأَمْوَالِكُمْ وَأَنفُسِكُمْ ذَلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ
(11) اللرُ اور اس کے رسول پر ایمان لے آؤ اور راسِ خدا میں اپنے جان و مال سے جہاد کرو کہ یہی تمہارے حق میں سب سے بہتر ہے اگر تم جاننے والے ہو
﴿12﴾ يَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَيُدْخِلْكُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ وَمَسَاكِنَ طَيِّبَةً فِي جَنَّاتِ عَدْنٍ ذَلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ
(12) وہ تمہارے گناہوں کو بھی بخش دے گا اور تمہیں ان جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی اور اس ہمیشہ رہنے والی جنّت میں پاکیزہ مکانات ہوں گے اور یہی بہت بڑی کامیابی ہے
﴿13﴾ وَأُخْرَى تُحِبُّونَهَا نَصْرٌ مِّنَ اللَّهِ وَفَتْحٌ قَرِيبٌ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ
(13) اور ایک چیز اور بھی جسے تم پسند کرتے ہو.... اللرُ کی طرف سے مدد اور قریبی فتح اور آپ مومنین کو بشارت دے دیجئے
﴿14﴾ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آَمَنُوا كُونوا أَنصَارَ اللَّهِ كَمَا قَالَ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ لِلْحَوَارِيِّينَ مَنْ أَنصَارِي إِلَى اللَّهِ قَالَ الْحَوَارِيُّونَ نَحْنُ أَنصَارُ اللَّهِ فَآَمَنَت طَّائِفَةٌ مِّن بَنِي إِسْرَائِيلَ وَكَفَرَت طَّائِفَةٌ فَأَيَّدْنَا الَّذِينَ آَمَنُوا عَلَى عَدُوِّهِمْ فَأَصْبَحُوا ظَاهِرِينَ
(14) ایمان والو اللہ کے مددگار بن جاؤ جس طرح عیسٰی بن مریم نے اپنے حواریین سے کہا تھا کہ اللہ کی راہ میں میرا مددگار کون ہے تو حواریین نے کہا کہ ہم اللہ کے ناصر ہیں لیکن پھر بنی اسرائیل میں سے ایک گروہ ایمان لے آیا اور ایک گروہ کافر ہوگیا تو ہم نے صاحبان ایمان کی دشمن کے مقابلہ میں مدد کردی تو وہ غالب آکر رہے