فرانس کے مسلمانوں نے ملک ميں اسلامو فوبيا پھيلائے جانے کے خلاف مظاہرے کئے ہيں-
پريس ٹي وي کے مطابق جيويلي شہر ميں ہونے والے مظاہرے ميں شريک لوگ اسلامو فوبيا کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے تھے- يہ مظاہرے بلديہ کے چار ملازمين کو روزہ رکھنے کے جرم ميں کام سے برخاست کئے جانے کے بعد ہوئے ہيں-
بلديہ کے عہديداروں کا دعوي ہے کہ يہ ملازمين روزہ رکھنے کي وجہ سے سمر کيمپ ميں شريک بچوں کي ديکھ بھال کرنے کے قابل نہيں ہيں-
بلديہ کے حکام تاحال اس بارے ميں مقامي ذرائع ابلاغ کے سوالوں کا بھي کوئي جواب نہيں دے سکے- بلديہ کے اس فيصلے پر مقامي انجمنوں اور حزب اختلاف کے رہنماؤں نے شديد اعتراض کيا ہے- فرانس کي عوامي تحريک کے سربراہ جان فرانسو کوپے نے جينويلي کي بلديہ کے اس فيصلے پر کڑي نکتہ چيني کي ہے-
سماجي اور سياسي کارکنوں کا کہنا ہے کہ مسلمان ملازمين کو سياسي بنيادوں پر کام سے برخاست کيا گيا ہے-
يہ پہلي بار نہيں ہے جب فرانس ميں مسلمانوں کو اسلامو فوبيا کے سياسي نظريات پر قربان کيا گيا ہو- حکومت فرانس نے اس سے قبل اسلام بيزاري کي پاليسي کے تحت پبلک مقامات پر نماز کي ادائيگي اور مسلم خواتين کے نقاب اوڑھنے پر پابندي عائد کردي تھي