کشمیری حریت پسند لیڈر میر واعظ عمر فاروق نے ہندوستان کے وزیر دفاع کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہندوستان کے حکمرانوں کے کشمیر سے متعلق حقائق ، تاریخ اور بین الاقوامی وعدوں کے برعکس بیانات سے نہ صرف پاک –ھند تعلقات میں کشیدگی اور بدگمانی بڑھ سکتی ہے بلکہ اس سے جاری مذاکراتی عمل بھی متاثر ہو سکتا ہے۔
حریت (ع) چیئرمین میرواعظ عمر فاروق نے ایک عوامی اجتماع میں تقریر کرتے ہوئے مزید کہا ہے کہ ایک طرف ہندوستان کے حکمران ، پاکستان کے ساتھ تمام حل طلب مسائل جن میں اہم اور بنیادی مسئلہ مسئلہ کشمیر ہے، کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی باتیں کرتے ہیں لیکن دوسری طرف ارباب اقتدار کے ذمہ داران ایسے بیانات بھی دیتے ہیں جو حقائق ، تاریخ اور بین الاقوامی وعدوں اور معاہدوں کیخلاف ہے اور ان سے نہ صرف ہندوستان اور پاکستان کے تعلقات میں کشیدگی اور بدگمانی بڑھ سکتی ہے بلکہ اس سے جاری مذاکراتی عمل بھی متاثر ہو سکتا ہے ۔
میرواعظ نےہندوستان کے وزیر دفاع اے کے انٹونی کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اسے یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جموںوکشمیر کی 14 اگست 1947 کی جو حیثیت اور پوزیشن تھی ،وہ تمام علاقہ متنازعہ ہے ،جس کا فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے اور اسے منصفانہ بنیادوں پر حل کئے بغیر نہ تو خطے میں امن و سلامتی کا قیام ممکن ہے اور نہ ہی دونوں ہمسایہ ملکوں میں خوشگوار تعلقات استوار ہو سکتے ہیں ۔
ہندوستان کے وزیر دفاع اے کے انٹونے نے لوک سبھا میں بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ کشمیر ہندوستان کا اٹوٹ انگ ہے اور پاکستان نے کشمیر کے ایک حصے کا قبضہ کرلیا ہے -