رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج بروز بدھ ہندوستانی وزیر اعظم منموہن سنگھ اور اس کے ہمراہ وفد سے ملاقات میں ماضی میں ایران اور ہندوستان کی دو قوموں کے درمیان تاریخی ،ثقافتی،تمدنی عاطفی ارتباطات کی طرف اشارہ کرتے ہوئےفرمایا: ایرانی قوم نے ہندوستان کو ہمیشہ مثبت نگاہ سے دیکھا ہےاور یہ تمام موارد باہمی روابط کو فروغ دینے کےلئے بہت ہی مناسب ہیں ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے علمی اور اقتصادی سطح پر ہندوستان کی ترقی و پیشرفت کو بہت ہی خوب اوراہم قراردیتے ہوئے فرمایا: ایرانی قوم نے انقلاب اسلامی کی کامیابی بالخصوص حالیہ برسوں میں علمی، اقتصادی اور اجتماعی شعبوں میں نمایاں کام انجام دیئے ہیں جن کی گذشتہ کئی صدیوں میں کوئی مثال موجود نہیں ہے۔
رہبرمعظم انقلاب اسلامی نے ہندوستان اور ایران کے درمیان باہمی روابط کو فروغ دینے کے سلسلے میں تمام راہوں کو ہموار قراردیتے ہوئے فرمایا: دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعاون بالخصوص تجارتی اور بنیادی شعبوں میں تعاون اطمینان بخش ثابت ہوسکتا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بین الاقوامی شرکاء کو ناقابل اعتماد قراردیتے ہوئے فرمایا: امریکہ ایک ناقابل اعتماد شریک ہے جو صرف اسرائیل کی غاصب صہیونی حکومت کے لئے قابل اطمینان شریک ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے علاقائی مسائل بالخصوص شام اور افغانستان کے مسئلہ میں ایران اور ہندوستان کو ہم خیال قراردیتےہوئے فرمایا: دونوں ممالک علاقائی مسائل میں باہمی تعاون کوفروغ دے سکتے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ہندوستان کے استقلال، ثبات اور اقتدار کو ایران کے لئے اہم قراردیتے ہوئے فرمایا: ناوابستہ تحریک پر اپنی تین سالہ صدارتی مدت میں ایران ،ہندوستان کے تعاون سے علاقائی اوربین الاقوامی مسائل میں اس تحریک کے نقش کو فعال اور مؤثر بناسکتے ہیں۔
اس ملاقات میں صدر احمدی نژاد بھی موجود تھے ہندوستان کے وزیر اعظم منموہن سنگھ نے رہبر معظم انقلاب اسلامی کے ساتھ ملاقات پر بہت ہی خوشی و مسرت کا اظہار کیا اور ہندوستان و ایران کی دو قوموں کے تاریخی ثقافتی اور تمدنی روابط کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: ہندوستان ، اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ تمام شعبوں بالخصوص انرجی اور بنیادی شعبوں میں باہمی روابط کو فروغ دینے کا خواہاں ہے۔
ہندوستانی وزیر اعظم نے ایرانی صدر کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کو بہت ہی مثبت قراردیتے ہوئے کہا: ان مذاکرات میں اہم امور پر اتفاق ہوا ہے جن سے دونوں ممالک کے باہمی روابط کو زیادہ سے زیادہ فروغ ملےگا۔
ہندوستانی وزیر اعظم نے علاقائی مسائل بالخصوص شام اور افغانستان کے مسائل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: ہندوستان ، شام میں ہر قسم کی بیرونی مداخلت کے خلاف ہے اور شام کے بحران کا حل صرف شامی عوام کی نظر کے مطابق ہی ہونا چاہیے۔
ہندوستانی وزیر اعظم منموہن سنگھ نے کہا: ناوابستہ تنظیم پر ایرانی صدارت کی تین سالہ مدت میں ہندوستان اس تنظیم کے نقش کوعلاقائی اور بین الاقوامی مسائل میں فعال اور مؤثر بنانے کے لئے ایران کا بھر پور تعاون کرےگا۔