افغانستان میں قیام امن اور پاکستان

Rate this item
(0 votes)

افغان حکام نے اعلان کیا ہے کہ حکومت پاکستان نے افغانستان میں قیام امن کے لئے طالبان کے آٹھ رہنماؤں کو رہا کرنے کا فیصلہ کیاہے ۔ رہا ہونے والوں میں طالبان حکومت کے وزیر قانون بھی شامل ہیں پاکستان نے طالبان کے ان افراد کو رہا کرنے کا فیصلہ افغانستان کی مرکزی امن کونسل کے دورہ پاکستان کے بعد کیا ہے ۔ افغانستان کی امن کونسل کے دورہ پاکستان میں کونسل کے اراکین نےصدر پاکستان سمیت اہم حکومتی اور مذہبی شخصیات سے ملاقات کی ہے جسکے بعد حکومت پاکستان نے طالبان کے پندرہ سے بتیس رہنماؤں کو رہا کرنے پر آمادگي کا اظہار کیا ہے ۔ پاکستان نے طالبان کے اہم رہنما ملا برادر کی رہائی کے بارے میں بھی عندیہ دیا ہے ۔

طالبان کے وزیر قانون جن کو پاکستان نے رہا کرنے کا اعلان کیا ہے وہی شخصیت ہیں جنہوں نے گوتم بدھ کے سینکڑوں مجسموں کو تباہ کرنے میں طالبان شدت پسندوں کی مکمل پشتپناہی کی تھی۔

رہا ہونے افراد میں ملاعمرکے نائب جہانگیروال، بغلان صوبے کے کمانڈر عبدالسلام، قندوز صوبے کے امیر محمد اور طالبان حکومت کے اہم رہنما شامل ہیں ۔افغانستان نے چالیس افراد کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا تھا جن میں آٹھ افراد کو پاکستان نے آزار کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔کہا یہ جارہا ہے کہ پاکستان نے افغانستان میں قیام امن کے عمل کو آگے بڑھانے کے لئے ان افراد کو رہا کرنے پر آمادگی کا اظہار کیا ہے ۔اب دیکھنا یہ ہے کہ طالبان پاکستان حکومت کے اس اقدام پر کیا ردعمل دکھاتے ہیں ۔

افغان حکومت کا یہ کہنا ہے کہ طالبان کیطرف سے امن عمل میں شرکت سے افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا میں مدد ملے گی اور یوں تمام سیاسی ، قومی اور مذہبی گروہ مل کر افغانستان کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کرسکیں گے ۔

دوسری طرف طالبان نے امریکہ کے ساتھ اپنے مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے لیکن قطر میں قائم طالبان کے سیاسی دفتر نے ابھی تک افغانستان میں جاری امن پراسس میں شرکت کرنے پر زیادہ دلچسپی کااظہار نہیں کیا ہے طالبان اور امریکہ کے درمیان جو مذاکرات ہورہے ہیں ان میں پاکستان کی عدم دلچسپی کی وجہ سے اس بات کا امکان کم ہے کہ وہ نتیجہ خیز ہوں ۔

سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان کی طرف سے افغانستان میں قیام امن عمل میں تعاون سے اس کی کامیابی کے امکانات بڑھ گئے ہیں البتہ حکومت افغانستان نے ابھی تک یہ نہیں بتایا ہے کہ پاکستان اس اقدامات کے جواب میں افغانستان سے کیا چاہتا ہے جسے افغان حکومت نے قبول کرلیا ہے ۔

ڈیورنڈ لائن کو تسلیم کرنا ، افغانستان کے امور میں طالبان کا حصّہ اور افغان ہند روابط وہ بنیادی مسائل ہیں جس کے بارے میں پاکستان کو افغانستان حکومت سے کچھ تحفظات ہیں اور پاکستان قیام امن عمل میں شریک ہوکر ان تحفظات کو ختم کرنا چاہتا ہے ۔ سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق افغانستان کی ا علی امن کونسل کے دورہ پاکستان کے دوران یہ موضوعات ضرور زير بحث آئے ہونگے اوراس بات کا امکان ہے کہ ان مسائل پر دونوں ملکوں کے درمیان اتفاق بھی ہوگیا ہو ۔

Read 1350 times