۲۰۱۳/۰۱/۲۹ - نور مجسم ،پیکر رحمت حضرت محمد مصطفی (ص) اور ان کے عزیز فرزند حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی ولادت با سعادت کی مناسبت سے بعض اعلی حکام، 26ویں اسلامی وحدت کانفرنس کے مہمانوں ، اسلامی ممالک کے سفراء اور عوام کے مختلف طبقات نے رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای کے ساتھ ملاقات کی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں سترہ ربیع الاول پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی (ص) اور ان کے فرزند حضرت امام جعفر صادق (ع) کی ولادت با سعادت کی مناسبت سے مبارک باد پیش کی اور اسلامی اتحاد و یکجہتی کو ایک مقدس نعرہ اور امت اسلامی کے درمیان باہمی اتحاد و اخوت کو پیغمبر اسلام کی رسالت کا اہم پیغام قراردیا اور عالم اسلام بالخصوص شمال افریقہ میں اسلامی بیدار کی تحریک کی طرف اشارہ کیا اور اسے اللہ تعالی کے وعدے کے محقق ہونے کا ایک حصہ قراردیتے ہوئے فرمایا: آج اسلامی بیداری کے مقابلہ کے لئے سامراجی طاقتوں کی اصلی پالیسی اسلامی ممالک میں مسلمانوں کے درمیان اختلافات پیدا کرنا اور انھیں ایکدوسرے کے خلاف اکسانا ہے لہذا عالم اسلام کے دانشوروں، سیاسی ، دینی اور سماجی شخصیات کے دوش پر اسلامی اتحاد و یکجہتی کے نعرے کو عملی جامہ پہنانے کے لئے سنگین اور عظیم ذمہ داری عائد ہے اور انھیں دشمن کے تفرقہ انگیز منصوبوں سے امت اسلامی کو آگاہ کرنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے پیغمبر اسلام (ص) اور امام جعفر صادق(ع) کی ولادت باسعادت کی بدولت ماہ ربیع الاول کو زندگی اور حیات کی بہار قراردیتے ہوئے فرمایا: عید میلادالنبی (ص) کے عظیم موقع پر صرف جشن و سرور ہی کافی نہیں ہے بلکہ اس عظيم موقع پر مسلمانوں کو نبی مکرم (ص) کے ساتھ معنوی، قلبی اور عاطفی رابطے کو بھی زیادہ سے زیادہ مضبوط اور قوی بنانا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امت اسلامی کے لئے سترہ ربیع الاول کے دن، پیغمبر اسلام (ص) کے دستورات کی اطاعت اور پیروی پر زیادہ سے زیادہ اہتمام کرنےکوضروری قراردیتے ہوئے فرمایا: مسلمانوں کو اپنی زندگی میں نبی مکرم (ص) کےدستورات پر عمل کرنا چاہیے اور معاشرے میں اپنی انفرادی، اجتماعی اور سیاسی رفتار میں آنحضور کے دستورات کی روشنی میں عمل کرنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی بیداری کی وجہ سے خاتم النبیین حضرت محمد مصطفی (ص) کے دستورات کی عملی پیروی کی راہ اور شرائط کو ہموار قراردیتے ہوئے فرمایا: عالم اسلام پر مغربی ممالک کے دسیوں سال کے تسط و دباؤ کے بعد اب مسلمان یہ احساس کررہے ہیں کہ اسلام ،ان کی عزت، سربلندی اور استقلال کا سرچشمہ ہے۔اور امت اسلامی کی تمام تمنائیں اسلام کی برکت سے پوری ہوسکتی ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے مسلمانوں کےدرمیان مغربی سامراجی طاقتوں کے مقابلے میں استقامت و قیام کے احساس اور مغربی ممالک کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کرنے کو اسلامی برکات شمار کرتے ہوئے فرمایا: ایران میں 34 سال قبل جس اسلامی بیداری کا آغاز ہوا وہ اب عالم اسلام میں فروغ پارہی ہے۔جو اللہ تعالی کے وعدوں کے محقق ہونے اور کامیابی کی جانب حرکت کا شاندار مظہر ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: سامراجی طاقتوں نے اسلامی بیداری کی راہ میں ابتدا ہی سے رکاوٹیں ڈالنے کی کوششیں شروع کیں لیکن اگر مسلمان اللہ تعالی پر توکل رکھیں اور آگے کی سمت سنجیدگی کے ساتھ حرکت جاری رکھیں تو قطعی ویقینی طور پر وہ دشمن کی تمام رکاوٹوں کو ہٹا دیں گے اور وہ قدم بقدم کامیابیوں سے نزدیک تر ہوتے جائیں گے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی بیداری کا مقابلہ کرنے کے لئے اختلاف پیدا کرنےاورمسلمانوں کو آپس میں لڑانے کو دشمن کی اصلی کوشش قراردیتے ہوئے فرمایا: انقلاب اسلامی کی کامیابی کے ابتداء ہی سے اختلاف ڈالنے کی پالیسی کا آغاز ہوا لیکن اسلامی جمہوریہ ایران نے دشمن کی اس سازش کا سنجیدگی کے ساتھ ڈٹ کر مقابلہ کیا اوراتحاد و یکجہتی کے پرچم کو سربلند کیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: حضرت امام خمینی (رہ) نےاپنی زندگی میں بارہا تاکید کی کہ ہم اسلامی اخوت و برادری پر یقین اور اعتقاد رکھتے ہیں اور ان کے بعد آج تک اس راہ پر پیشرفت کا سلسلہ جاری ہے۔
رہبر معظم نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: اسلامی ممالک کے اندر مسلمانوں کے مختلف گروہوں ، مذاہب اور احزاب کے درمیان اتحاد کے احساس کے ذریعہ ہی ہم دشمن کی تفرقہ انگیز پالیسیوں کا مقابلہ کرسکتے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مسلمانوں کے درمیان اختلاف کو مسئلہ فلسطین کے سائیڈ پرہوجانے کا باعث قرار دیا اور امریکہ کی تسلط پسندانہ پالیسی اور منہ زوری کے مد مقابل استقامت پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: مسلمانوں کے باہمی اختلافات کے نتیجے میں مغربی ممالک نے افریقی قوموں پر مسلط ہونے کے لئے ایک نئی حرکت اور پالیسی کا آغاز کردیا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے پاکستان کے دردناک واقعات، شام میں جنگ و خونریزی، بحرینی عوام کی آواز کا بائیکاٹ اور مصر میں عوام کا ایکدوسرے کے آمنے سامنے آجانے کو مسلمانوں کے درمیان اختلافات کے نتائج کے بعض نمونے شمارکرتے ہوئے فرمایا: اسلامی ممالک میں مسلمان قوموں کے درمیان اختلاف ڈالنے کی ہر کوشش یقینی طور پر دشمن کے منصوبے کے مطابق اس کی زمین میں بازی کرنا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی ممالک کے حوزات علمیہ ، یونیورسٹیوں کےدانشوروں، سیاسی ، سماجی اور مذہبی شخصیات کو اتحاد و یکجہتی کے موضوع پر سنجیدگی کے ساتھ عمل کرنے کی دعوت دیتے ہوئے فرمایا: امت اسلامی کے دانشوروں کو اختلاف پیدا کرنے کے سلسلے میں دشمن کے خطرناک منصوبوں کی تشریح کے ساتھ خود بھی ہر قسم کے اختلافات سے پرہیز کرنا چاہیے کیونکہ اختلافات کی آگ کو شعلہ ور کرنے سے قوموں کی تقدیر سیاہ ہوجاتی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی اتحاد کے نعرے کو ایک مقدس نعرہ قراردیتے ہوئے فرمایا: اگر آج پیغمبر اسلام (ص) ہمارے درمیان ہوتے تو ہم سب کو اتحاد و یکجہتی اور اختلاف سے پرہیز کرنے کی دعوت دیتے ۔
اس ملاقات کے آغاز میں صدر احمدی نژاد نے اپنے خطاب میں پیغمبر اسلام (ص) اور حضرت امام حعفر صادق (ع) کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے مبارک باد پیش کی اور پیغمبر اسلام (ص) کو بشریت کی سعادت کے لئے انبیاء (ع) کی راہ کو پایہ تکمیل تک پہنجانے کا اہم وسیلہ قراردیتے ہوئے کہا : امت اسلامی کی نجات کا راستہ پیغمبر اسلام(ص) کی اطاعت اور پیروی میں ہے۔
صدر احمدی نژاد نے توحید کی طرف تمام انبیاء بالخصوص پیغمبر اسلام (ص) کی دعوت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: عالمی سامراجی طاقتیں اور صہیونی عناصر اختلافات ڈالکر دنیا پر مسلط ہونے کی کوشش کررہے ہیں لہذا اتحاد عالم اسلام بلکہ دنیا کا سب سے اہم موضوع ہے۔
اس ملاقات کے اختتام پر رہبر معظم انقلاب اسلامی نے قریب پہنچ کر بعض مہمانوں کے ساتھ ملاقات اور گفتگو کی۔