۲۰۱۳/۰۲/۰۷ - رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فضائیہ کے اعلی کمانڈروں اور اہلکاروں کے ساتھ ملاقات میں گذشتہ 34 سال میں امریکہ کی طرف سے گوناگوں دھمکیوں ، دباؤ اور اس کے ساتھ ہی امریکی حکام کی جانب سے ایران کے ساتھ مذاکرات کی پیش کش کو امریکی حکام میں حسن نیت کا فقدان قرار دیا اور امریکی حکام کے مکر و فریب کے مقابلے میں ایرانی قوم کی ہوشیاری اور امریکی رعب و دبدبے میں نہ آنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایران کی بصیر، پائدار اور عزیز قوم 22 بہمن کو اتحاد و یکجہتی کے ساتھ میدان میں حاضر ہوگی اور ایک بار پھر اپنے انقلابی اور قومی جذبے کے ساتھ اسلامی انقلاب اور نظام سے قوم کو جدا کرنے کی دشمن کی سازش کو ناکام بنادےگی۔
یہ ملاقات سن 1357 ہجری شمسی میں حضرت امام خمینی (رہ) کے ساتھ ایرانی فضائیہ کے بعض کمانڈروں و اہلکاروں کی تاریخی بیعت کی مناسبت سے منعقد ہوئی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے گذشتہ 34 برسوں میں ایرانی قوم کے عظیم مقام و منزلت کےفاصلے اور سفر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی قوم نے گذشتہ تین عشروں میں دوسری قوموں کو اغیار اور تسلط پسند طاقتوں کے مقابلے میں استقامت و پائداری کا درس دیا ہے اور ثابت کردیا ہے کہ اللہ تعالی پر توکل و اعتماد کے ساتھ مستقل طور پر ترقی اور پیشرفت حاصل کی جاسکتی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عشرہ فجرکے ایام کو مختلف میدانوں میں ایرانی قوم و نظام کی 34 سالہ حرکت کا جائزہ لینے کے لئے بہترین اور مناسب موقع قراردیتے ہوئے فرمایا: اس زاویہ نگاہ سے معلوم ہوجائے گا کہ ہم آئندہ کا راستہ کس طرح اور کیسے طے کر سکتے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دشمنوں کی طرف سے مختلف سازشوں ، فوجی کودتا، فوجی تحریک، حملہ آور دشمن کی ہمہ گير حمایت،سافٹ ویئر اور ہارڈ ویئر یلغار، خبیث میڈیاکے دگنے پروپیگنڈے ، دباؤ اور روز افزوں اقتصادی پابندیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: حالیہ تین عشروں میں ان کے پاس جو کچھ تھا انھوں نے وہ ہمارے خلاف استعمال کیا ہے تاکہ اس طرح قوم کو مایوس اور اسے اسلام اور انقلاب کے بارے میں بدگماں بنا کر میدان سے باہر نکال دیں لیکن اللہ تعالی کے فضل و کرم سے لوگ اسلام کےبارے میں مزید شاداب ، فعال اور وفادار ہوگئے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایرانی عوام کو اسلامی نظام کے مقابلے میں قراردینے کے لئے مزید سخت اقتصادی پابندیاں عائدکرنے کے سلسلے میں امریکی حکام کے بیانات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی قوم نے ہر سال 22 بہمن کی ریلیوں میں دشمن کی اس بات کا بھر پورجواب دیا ہے اور اس سال بھی ٹھوس جواب دےگی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اغیار کے مقابلے میں بصیرت ،ہوشیاری اور بیداری کو کامیابی کی رمز قراردیتے ہوئے فرمایا: ایرانی قوم ہوشیاری اور بصیرت کے ساتھ ہرحرکت میں امریکہ اور صہیونیوں کے ہاتھ کو اچھی طرح پہچانتی ہے اور اپنی رفتار اور مؤقف میں خطا اور اشتباہ سے دوچار نہیں ہوتی اور یہ حقیقت عظیم قومی حسن ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امریکی حکام کے بیانات میں ایران کے ساتھ مکرر اور مجدد مذاکرات کے لئے آمادگی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: یہ کوئی نئی اور جدید بات نہیں ہے انھوں نے اس کا مختلف مواقع پر تکرار کیا ہے اور ایرانی قوم نے ہر بار امریکیوں کے عملی اقدامات کے پیش نظر ان کے بیانات کے بارے میں قضاوت اور فیصلہ بھی کیا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ایرانی زمین میں گیند پر مبنی امریکی حکام کے بیانات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: گيند امریکیوں کی زمین میں ہے کیونکہ امریکیوں کو جواب دینا چاہیے کہ کیا دھمکی اور دبآؤ کے ہمراہ مذاکرات کی بات کرنے میں اصولی طورپر کوئی وزن یا معنی پایا جاتا ہے؟
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: مذاکرات حسن نیت کے اثبات کے لئے ہوتے ہیں اور تم بدنیتی سے دسیوں کام انجام دیتے ہو اور پھر زبان سے مذاکرات کی بات بھی کرتے ہو کیا ایرانی قوم یہ یقین کر سکتی ہے کہ تم حسن نیت رکھتے ہو؟
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امریکیوں کی طرف سے مذاکرات کی تجویز پیش کرنے کے علل و اسباب جاننے کے سلسلے میں تاکید کرتے ہوئے فرمایا: البتہ ہم مذاکرات کے بارے میں ان کی ضرورت کو اچھی طرح سمجھتے ہیں کیونکہ امریکہ کی مشرق وسطی کی پالیسی شکست و ناکامی سے دوچار ہوگئی ہے لہذا امریکہ کو شکست سے بچنے کے لئے خود کو کامیاب دکھانے کی سخت ضرورت ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی جمہوریہ ایران کے انقلابی عوام کو مذاکرات کی میز پر لانے کو امریکیوں کی کامیابی قراردیتے ہوئے فرمایا: امریکہ دنیا کو حسن نیت دکھانا چاہتا ہے لیکن کسی کو اس کی حسن نیت دکھائی نہیں دیتی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مذاکرات کے لئے 4 سال قبل امریکی تجویز کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اس وقت بھی اس بات پر تاکید کی گئی کہ ہم قبل از وقت قضاوت نہیں کریں گے ہم ان کے عمل کا انتظآر کریں گے لیکن ان 4 سالوں میں امریکی سازشوں کے جاری رہنے، فتنہ پرور افراد کی مدد کرنے، ایرانی سائنسدانوں کو شہید کرنے والے دہشت گردوں کی حمایت کرنےکے علاوہ ہم نے کوئی اور چیز مشاہدہ نہیں کی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: تم اپنے قول کے مطابق ایرانی قوم کے خلاف فلج کرنے والی پابندیاں لگانے کی بات کرتےہو کیا آپ کا یہ عمل حسن نیت پر مبنی ہے یا بد نیتی پر؟
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: مذاکرات اس وقت معنی خیز ثابت ہوسکتے ہیں جب فریقین کسی فریب کےبغیر ، مساوی شرائط اور حسن نیت کے ساتھ گفتگو کریں، اوراسی وجہ سے " مذاکرات کے لئے مذاکرات" ، " ٹیکٹیکل مذاکرات" اور دنیا پر سپر پاور طاقت کا مظاہرہ کرنے کے لئے مذاکرات در حقیقت مکر و فریب پر مبنی حرکت ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: میں سفارتکار نہیں ہوں ، میں انقلابی ہوں اور اسی وجہ میں صداقت اور حقیقت پر مبنی صاف اور شفاف بات کرتا ہوں مذاکرات کی تجویز اسی وقت مفید ہوسکتی ہے جب فریق مقابل حسن نیت کا ثبوت فراہم کرے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امریکیوں کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی قوم کی طرف اسلحہ کھینچ کر کہتے ہو کہ یامذاکرات یا ہم فائرنگ کریں گے!آپ کو جان لینا چاہیے کہ مذاکرات اور دباؤ کے درمیان کوئی ربطہ نہیں ہے اور ایرانی قوم ان چیزوں سے مرعوب نہیں ہوگی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امریکی مذاکرات پر خوشحال ہونے والے سادہ لوح افراد پر شدید تنقیدکرتے ہوئے فرمایا: امریکہ کے ساتھ مذاکرات کسی مشکل کو حل نہیں کریں گے کیونکہ امریکیوں نے حالیہ 60 برسوں میں اپنے کسی وعدے پر عمل نہیں کیا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ڈاکٹر مصدق کے امریکیوں پر مکمل اعتماد کےباوجود امریکیوں نےڈاکٹر مصدق کی حکومت کے خلاف 28 مرداد کے کودتا کی ترتیب و تنظيم کی اور اس کے ساتھ ظالم و ستمگر پہلوی حکومت کی مسلسل حمایت جاری رکھی اور یہ دو ایسے آشکار نمونے ہیں جو ایرانیوں کے بارے میں امریکیوں کی رفتار کی واضح علامت ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: انقلاب اسلامی کے بعد بھی کچھ عرصہ ایرانی حکام نے امریکہ پر حسن ظن رکھتے ہوئے اعتماد کیا لیکن امریکیوں نے ایران کو شرارت کا محور قراردیا اوراسطرح امریکیوں نے ایرانی قوم کی بہت بڑی توہین کی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے اس حصہ میں اپنی بحث کو سمیٹتے ہوئے فرمایا: ماضی کے حقائق کے پیش نظر میں اس بات پر تاکید کرتا ہوں کہ دباؤ اور مذاکرات دو الگ اور جداگانہ راہیں ہیں، اورایرانی قوم ہر گز قبول نہیں کرتی کہ وہ دباؤ کے تحت کسی سے مذاکرات انجام دے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: جو شخص امریکہ کے تسلط کو دوبارہ برقرار کرنا چاہےگا، قومی مفادات کی حفاظت کے بجائے امریکی خوشنودی حاصل کرنے کی کوشش کرےگا اور قومی استقلال اور ملکی پیشرفت و ترقی کو نظر اندازکرےگا تو ایرانی قوم اس کا گریبان چاک کردےگی اوراگر میں بھی عوام کی مرضی کے خلاف عمل کروں گا تو مجھے بھی عوام کے اعتراض کا سامنا کرنا پڑےگا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایرانی قوم کو بردبار اور امن پسند قراردیتے ہوئے فرمایا: ہمارے ان تمام ممالک کے ساتھ روابط اور مذاکرات برقرار ہیں جو ایران کے خلاف سازش میں ملوث نہیں اورہم اس مسئلہ کو قومی مفادات کا مسئلہ سمجھتے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایرانی عوام کی حرکت کو ایران، امت مسلمہ اور انسانی معاشرے کے لئے مثبت اور مفید قراردیتے ہوئے فرمایا: اللہ تعالی کی مدد سے ایرانی قوم ، امت اسلامی کو قابل فخر بلندی تک پہنچا دےگی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے قومی پیشرفت و عزت کے لئے بصیرت اور اتحاد پر زوردیا اور حال ہی میں بعض غیر اخلاقی حرکتوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے فرمایا: حکام کو ملکی مفادات کی حفاظت کرنی چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حالیہ غیراخلاقی حرکتوں کےبارے میں آئندہ عوام کو آگاہ کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: حکام کو چاہیےکہ وہ اس قسم کی غیر اخلاقی حرکتوں کو ترک کردیں اور قوم کی طرح متحد اور مصمم رہیں ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی اور مسلح افواج کے کمانڈر انچیف نے نئےجنگی طیارے کی ساخت اور دیگر طیاروں اور پیشرفتہ وسائل کی مسلح افواج میں ساخت کو پورے ملک میں خلاقیت، عشق اور عظیم صلاحیتوں کا مظہر قراردیتے ہوئے فرمایا: آپ نے اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے کے لئے قوموں کی ناتوانی کے بارے میں تسلط پسند طاقتوں کے پروپیگنڈے کا طلسم توڑ دیا ہے۔
اس ملاقات کے آغاز میں ایرانی ایئر فورس کے سربراہ بریگیڈیئر پائلٹ شاہ صفی نے حضرت امام خمینی (رہ) کے ساتھ 19 بہمن 1357 ہجری شمسی کو فضائیہ کی تاریخی بیعت اور فضائیہ کی اندرونی توانائی اور پیشرفت کے بارے میں جامع رپورٹ پیش کی۔