پاکستان اور ایران کے درمیان گیس پائپ لائن منصوبے پر پانچ روزہ مذاکرات کا دور اسلام آباد میں ختم ہوگیا۔ مذاکرات میں پاکستان کی انٹر اسٹیٹ گیس سسٹم نے ایرانی سرکاری کمپنی تدبیر انرجی کو پائپ لائن بچھانے کے طریقہ کار اور تکنیکی ڈیزائن فراہم کیا۔ مذاکرات میں منصوبے کے مالی معاملات، اور ایرانی قرض پر سود کی تفصیلات بھی طے کی گیئں۔ دونوں اطراف سے تکنیکی گروپس کے بھی اجلاس ہوئے، جس میں منصوبے کا ڈیزائن، پراجیکٹ فلو چارٹ پر اپنے اپنے ملک کے مؤقف کو واضح کیا گیا۔ منصوبے کے تحت ایران پاکستان کو 50 کروڑ ڈالر کا قرض فراہم کرے گا، منصوبے پر پاکستانی حصے کی لاگت کا تخمینہ ڈیڑھ ارب ڈالر لگایا گیا ہے، جس میں سے ایک ارب ڈالر پاکستان کو اپنے ذرائع سے لگانا ہونگے۔
ایران پہلے ہی اپنے حصے کی 1150 کلومیٹر پائپ لائن کی تعمیر مکمل کرچکا ہے۔ مذاکرات کے اختتام پر کہا گیا ہے کہ معاہدے پر دستخط حکومتی سطح پر ہوں گے، جس کی تاریخ اعلان بعد میں کیا جائے گا۔ مذاکرات میں پاکستان کی طرف سے آئی ایس جی ایس کے منیجنگ ڈائریکٹر صولت مبین اور سیکرٹری پیٹرولیم عابد سعید نے حصہ لیا جبکہ ایرانی وفد کی سربراہی عباس علی قاسمی نے کی۔ دوسری طرف کابینہ کی خصوصی کمیٹی نے وزیر مملکت خزانہ سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت اجلاس میں منصوبے کے لئے فنانسنگ کی منظوری بھی دے دی ہے۔