۲۰۱۳/۰۳/۰۷ - رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے خبرگان کونسل کے سربراہ اور اراکین کے ساتھ ملاقات میں اپنے اہم خطاب میں گذشتہ 34 برسوں میں ایرانی قوم کی آگے کی سمت حیرت انگیز ترقیات، ایرانی قوم کو درپیش چیلنجوں، اور اسلامی نظام کے بلند وبالا اہداف اور اصولوں کی جانب حرکت و پیشرفت کے بارے میں ایک جامع و کامل تجزيہ و تحلیل پیش کرتے ہوئے فرمایا: اسلام پر ایمان، پختہ عزم ، عوام پر اعتماد، جذبہ امید کی حفاظت و تقویت آگے کی سمت حرکت جاری رکھنے ، عظیم کامیابیوں تک پہنچنے اور سخت ودشوار مراحل سے عبور کرنےکے اصلی عوامل ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی نظام کے مقررہ اہداف کی جانب صحیح اور مستمر حرکت کے اہم مسائل میں اسلامی نظام کے اصولوں اور اہداف اور اسی طرح تشکیلاتی اور انتظامی مسائل پر طویل المدت زاویہ نگاہ کو لازمی قراردیتے ہوئے فرمایا:طویل المدت زاویہ نگاہ میں اہداف، حرکت اور دشمن کے بارے میں صحیح شناخت موجود ہے لہذا اسی بنیاد پر سختیوں اور مختلف نشیب و فراز کے بارے میں پیشنگوئی ممکن ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اگر جد وجہد اور مقابلہ کے دوران ایسا طویل المدت زاویہ نگاہ موجود نہ ہوتا تو جدوجہد ومقابلہ کےمیدان میں یقینی طور پر شکست ہوجاتی ، لیکن حضرت امام (رہ) نےایمان، استقامت،امید افزا مستقبل اور مضبوط جذبہ کا مظاہرہ کیا اور تمام دشواریوں کے باوجود کامیابی و کامرانی سے ہمکنار ہوگئے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے موجودہ شرائط کو تحریک جد وجہد کے دور کی نسبت بہت ہی پیچيدہ اور دشوار دور قراردیتے ہوئے فرمایا:موجودہ شرائط میں مختصر مدت اور سطحی نظریات سے پرہیز کرنا چاہیے اور اسلام پر ایمان،عوام پر اعتماد اور امید افزا جذبے کے ساتھ حرکت کو آگے کی سمت رواں دواں رکھنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عوام بالخصوص جوانوں کےاندر امید کے جذبہ کو مضبوط و مستحکم بنانے کے سلسلے میں علماء و فضلا کی ایک اہم ذمہ داری قراردیتے ہوئے فرمایا: امید کے علائم بہت زیادہ اور فراواں ہیں اور عوام کے اندار امید کے چراغ کو ہمیشہ روشن اور زندہ رکھنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایرانی قوم کی روز افزوں کامیابیوں کے استمرار کو امید کی ایک اور علامت قراردیتے ہوئے فرمایا: عالم اسلام میں ایرانی عوام کی موجودہ عظمت اور فکری مرکزیت، ملک میں دینی تعامل اور گفتگو پر تسلط، سائنسی اور ٹیکنالوجی شعبوں میں خاطرخواہ ترقی،اسلامی نظام کا سیاسی اور بین الاقوامی سطح پر مؤثر کردار اور ملک میں عدل و انصاف کے محور پر اقدامات ، حیرت انگیز نتائج ہیں جنکا انقلاب سے پہلے کے دور اور انقلاب کے ابتدائی دور سے موازنہ نہیں کیا جاسکتا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ان نتائج کو اسلامی نظام کی پیشرفت کا مظہر قراردیتے ہوئے فرمایا: دشمن کی پریشانی ، شدید رد عمل اور دشمن کی عصبانیت ، اسلامی نظام کی پیشرفت کی ایک دوسری علامت ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: اگر اسلامی نظام کی پیشرفت نہ ہوتی تو دشمن اس حد تک سراسیمہ ، پریشان اور غضبناک نہ ہوتا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ایٹمی معاملے کو اسلامی نظام کے سامنے ایک اور چیلنج قراردیتے ہوئے فرمایا: البتہ یہ چيلنج نہ ہمارے نقصان میں تھا اور نہ رہےگا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے قزاقستان کے شہر آلماتی میں اسلامی جمہوریہ ایران اور گروپ 1+5 کے حالیہ اجلاس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اس اجلاس میں مغربی ممالک نے کوئی اہم کارنامہ انجام نہیں دیا کہ جسے امتیاز دینے سے تعبیر کیا جائے بلکہ انھوں نے اس اجلاس میں ایرانی عوام کے حقوق کا بہت ہی معمولی اور مختصرطور پراعتراف کیا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ماضی میں مغربی ممالک کی طرف سے مذاکرات اور معاہدات کو نظر انداز کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایران کے ساتھ مغربی ممالک کی صداقت کو جاننے کے لئے آئندہ اجلاس کا انتظار کرنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اقتصادی پابندیوں کو ایک چیلنج قراردیا اور اس کے علل و اسباب کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا: ایٹمی معاملہ اقتصادی پابندیوں کا بظاہرایک بہانہ ہے ان کی پابندیوں کی اصل وجہ ان کا ایک طویل المدت ہدف ہے اور مغربی ممالک اس ہدف کے پیچھے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے پابندیوں کے اصلی مقصد کو اسلامی نظام کے مقابلے میں عوام کو کھڑا کرنا قراردیتے ہوئے فرمایا: اس سال 22 بہمن کے موقع پر عوام نے ان کی تمام تمناؤں اور آرزؤوں کو خاک میں ملادیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس سال 22 بہمن کے موقع پر ریلیوں میں عوام کی بھر پور اور تاریحی شرکت کو بہت ہی عظیم اور اہم قراردیتے ہوئے فرمایا: با تجربہ اوربا خـبر کے جائزے سے پتہ چلتا ہے کہ اس سال 22 بہمن کی ریلیوں میں عوام کی شرکت وسیع ، بے مثال اور جوش و نشاط کے ہمراہ رہی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نےسوال کیا کہ انقلاب اسلامی کے 34 برس گزرنے کے بعد اور اقتصادی پابندیوں اور مشکلات کے باوجود عوام کی اتنی بڑی تعداد کی شرکت کا مطلب کیا ہے؟ آپ نےفرمایا: در حقیقت ایرانی عوام نےاپنے عظیم اور شاندار حضور کے ذریعہ دشمن کی فلج کنندہ اقتصادی پابندیوں کا منہ توڑ جواب دیا اور عوامی حضور کے اثرات بین الاقوامی سطح پر بھی نمایاں تھے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے آئندہ صدارتی انتخابات میں بھی عوام کے حضور اور شرکت کو نقش آفریں اور مؤثر قراردیتے ہوئے فرمایا: آئندہ انتخابات میں بھی اللہ تعالی کے فضل و کرم سے عوام اپنی ذمہ داریوں کو پورا کریں گے اور انتخاب میں بھر پور شرکت کریں گے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی جمہوریہ ایران میں انتخابات کو دنیا کے سب سےزیادہ آزاد ، سب سے بہترین اورعالمی اسٹینڈرڈ کے مطابق قراردیتے ہوئے فرمایا: بعض افراد نمائندوں کی صلاحیتوں کے بارے میں اشکال پیدا کرنے کی تلاش و کوشش میں ہیں جبکہ یہ کوشش غیر فنی اور غیر منطقی اور بچگانہ کوشش ہے کیونکہ نمائندوں کی صلاحیتوں کا جائزہ لینا ، جانچ پڑتال کرنا اوران کا قانونی مراحل سے عبور کرنا دنیا کی جمہوریت کا حصہ ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انتخابات کے لئےنمائندوں کی صلاحیتوں کے جائزےکا مقصد عوام کی رضا و رغبت ، با صلاحیت اور ضروری شرائط کے حامل افراد کو میدان میں بھیجنا قراردیتے ہوئے فرمایا: صدارتی امیداوار کے لئے موزوں ، مناسب اور باصلاحیت افراد کا ہونا ضروری ہے جو صدارتی منصب کے اہل ہوں اور صدارتی ذمہ داریوں کو پورا بھی کرسکیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے صلاحیتوں کا جائزہ لینےکے سلسلے میں گارڈین کونسل کی اہم ذمہ داری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: گارڈین کونسل کے ارکان نے جسطرح آج تک قانون کے مطابق عمل کیا ہے اسی طرح وہ آئندہ صدارتی انتخابات میں بھی قانون کے مطابق عمل کریں گے۔ اور قانون کے مطابق گارڈین کونسل جس کی تائیدکردےگی وہ صدارتی انتخابات میں حصہ لےسکتا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انتخابات کے ولولہ انگیز ہونے پر تاکیدکرتے ہوئے فرمایا: امید رکھتا ہوں کہ اللہ تعالی کی مدد و عنایت سے عوام کا منتخب نمائدہ ایسا فرد ہو جو اللہ تعالی کی خوشنودی کا باعث بھی ہو اور عوام کو انقلاب اسلامی کے بلند و بالا اہداف سے نزدیک کرنے کی کوشش بھی کرے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں عوام کی معیشتی اوراقتصادی مشکلات کی طرف بھی اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ان اقتصادی مشکلات میں بعض کا تعلق اقتصادی پابندیوں سے ہے جبکہ بعض کاتعلق انتظامی اور اقتصادی پالیسیوں سے ہے لیکن اہم بات یہ ہے کہ یہ مشکلات قابل حل ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: میں نے حکام کو مہنگائی پر کنٹرول کرنے کے لئے بہت زیادہ تاکید کی ہے اور اب انھیں رپورٹ پیش کرنی ہےکہ انھوں نے اس سلسلے میں کیا اقدامات انجام دیئے ہیں؟
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: حکام کو یہ مشکلات حل کرنے کے لئے منصوبہ بندی اور تلاش و کوشش کرنی چاہیے کیونکہ یہ مشکلات یقینی طور پر قابل حل ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نےاسلامی نظام کو درپیش چیلنجوں میں منجملہ اقتصادی پابندیوں بالخصوص بعض وسائل کی ملک میں درآمدات پر پابندی کو ملک کےلئے مفید اور سودمند قراردیتے ہوئے فرمایا: پانبدیوں کے نتیجے میں ہمیں اپنی اندرونی صلاحیتوں کو نکھارنے کا موقع فراہم ہوتا ہے اور ملک کےتحقیقاتی ریکٹر کے لئے 20 فیصد یورینیم افزودہ کرنےکے سلسلے میں بھی ایسا ہی ہوا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تہران کے تحقیقاتی ریکٹر میں ریڈیو ڈرگ کی پیداواراور 20 فیصد یورونیم افزودہ کرنے کے سلسلے میں تسلیم ہونے کے لئے مغربی ممالک کے دباؤ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی قوم کے دشمنوں نے ایرانی قوم کو نہ پہچانتے ہوئے اور اپنے غلط اندازوں اور محاسبات میں 20 فیصد یورونیم کی افزودگي تک نہ پہنچنے کے سلسلے میں بڑی عجیب و غریب اور پیچیدہ راہیں دکھلائیں اور اسی وجہ سے اسلامی نظام انکی تجاویزاور دباؤ کے سامنے تسلیم نہیں ہوا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: دشمنوں نے عالمی رائے عامہ اور ایران کے دوستوں کو تحریک کرنے کے لئے ایک اور نقشہ تیار کیا اور امریکی صدر نے برازیل اور ترکی کے صدور سے درخواست کی کہ وہ وساطت کریں اور ایران کو ایک درمیانی راستہ اختیار کرنے کے لئے آمادہ کریں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: میں نے اسی وقت ایرانی حکام سے کہا کہ اس راہ کا جائزہ لینے میں کوئی اشکال نہیں ہے لیکن آپ جان لیں کہ خود امریکی اس کو قبول نہیں کریں گے اور آخر کار ایسا ہی ہوا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: امریکی عالمی رائے عامہ کو یہ دکھانا چاہتے تھے کہ ایران منطقی راہ حل کو بھی قبول نہیں کرنا چاہتا لیکن جوحقیقت سامنے آئی اس سے پتہ چل گیا کہ خود امریکی منطقی بات قبول کرنا نہیں چاہتے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس موضوع سے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ جس طرح یورونیم کی افزودگی میں پابندی کےنتیجے میں ملک کے جوانوں نے اپنے علم و دانش اور صلاحیتوں و توانائیوں کے ذریعہ ملک کے اندر20 فیصد یورینیم کی پیداوار شروع کردی اور ایٹمی ایندھن کی ملک کے اندر فراہمی کو یقینی بنالیا اسی طرح دوسرے شعبوں میں بھی دشمن کی پابندیوں کو ناکام اور انھیں اچھی فرصت میں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اقتصادی پابندیوں کے بارے میں دیگر حقائق کو بھی پیش کیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: حقیقت یہ ہےکہ وہ ممالک جنھوں نے ایران کے خلاف اقتصادی پابندیاں عائد کیں وہ آج خود ایران سے کہیں زيادہ اقتصادی مشکلات سے دوچار ہیں جو بہت ہی سنگین اور ناقابل حل ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: امریکہ اور یورپ اس وقت تباہی کے دو راستوں پر کھڑے ہیں جہاں ان کے اقتصاد ی وسائل اور توانائیاں روبزوال ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: مغربی ممالک کو اپنی اقتصادی مشکلات کے علاوہ ایران پر عائد پبندیوں کی مشکلات کا بھی سامنا ہے اور ان کے پاس اپنی مشکلات حل کرنے کا کوئي راستہ نہیں ہے جبکہ ایران کے پاس اپنی مشکلات حل کرنے کی راہ موجود ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کےاس حصہ میں عوام کے اندر امید کےجذبے کو زیادہ سے زیادہ مضبوط و مستحکم بنانے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: اگرہمارا اس بات پر اعتقاد اور کامل یقین ہے کہ اللہ تعالی تمام امور پر حاضر و ناظر اور مجیب و سامع ہےتو پھر تمام مشکلات برطرف اور دور ہوجائیں گی ، بالخصوص جبکہ اسلامی نظام کے پاس پختہ عزم ، اچھے اور مؤمن عوام اوراہداف بھی روشن اور راہ بھی مشخص ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے خبرگان کونسل کے حالیہ انتخابات میں آیت اللہ مہدوی کنی کی دوبارہ کامیابی پر مبارکباد پیش کی اور خبرگان کونسل کے حالیہ اجلاس میں آئی آر آئی بی ( ریڈیو و ٹی وی ) ادارےسے متعلق بیان شدہ مطالب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: خبرگان کونسل کے نمائندوں کی ملک کے اہم سمائل کے بارے میں حساسیت اور آئی آر آئی بی (ریڈیو اور ٹی وی ) ادارےسے متعلق مطالب بڑی اہمیت کے حامل ہیں اور اس قسم کے مطالب و مباحث کو جاری رہنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ریڈیو اور ٹی وی ادارےکوایک پیچيدہ فنی، ہنری، سیاسی اورانتظامی ادارہ قراردیتے ہوئے فرمایا: ریڈیو ، ٹی وی کے حکام متدین، مؤمن اور اعلی اقدار کے پابند ہیں لیکن ریڈیو اور ٹی وی سے توقعات بھی کہیں زیادہ اور بلند وبالا ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ریڈیو اور ٹی وی سے متعلق توقعات کے پورا ہونے کے سلسلے میں طویل المدت منصوبوں پرزوردیا اور مختصر مدت اور سطحی منصوبوں سے دور رہنے پر تاکیدکی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں خبـرگان کونسل کے مرحوم نمائندوں آیت اللہ مشکینی ، آیت اللہ ملک حسینی اور آیت اللہ قرہ باغی کو خراج تحسین پیش کیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل خبـرگان کونسل کے سربراہ آیت اللہ مہدوی کنی نے ملک کے سیاسی، اقتصادی اور ثقافتی مسائل کےبارے میں جائزلینے کے لئے خبرگان کونسل کے اجلاس میں اراکین کی واضح اکثریت کے حضور کی طرف اشارہ کیا، اورخبرگان کونسل کے داخلی آئین نامہ کے مطابق ملک کےبعض اساسی مسائل پر نظر رکھنے کے لئے خصوصی کمیٹی کی تشایل کے بارے میں خبر دی۔
اسی طرح خبرگان کونسل کےنائب سربراہ آیت اللہ یزدی نے بھی دو روزہ اجلاس کے بارے میں رپورٹ پیش کی اور اس سال 22 بہمن کے دن ریلیوں میں عوام کی بھر پور شرکت اور تمام میدانوں میں عوام کی بھر پورموجودگی پر ایرانی قوم کا شکریہ ، آئندہ صدارتی انتخابات میں عوام کی بھر پور شرکت پر زور، صدارتی امیدواروں کےباصلاحیت ہونے پر تاکید اور آئندہ حکومت کی ثقافتی ، اقتصادی مسائل بالخصوص پائدار اقتصادی پالیسیوں پر اہتمام کرنے کے سلسلے میں تاکید ، پاکستان میں شیعہ مسلمانوں کے وحشیانہ قتل کی مذمت اور اس پر افسوس کا اظہارا، ملک کو بحران سے نکالنے میں ولی فقیہ کے فیصلہ کن اور ممتاز نقش اور ولایت فقیہ کے اثرات اور برکات کے بارے میں توضیح و تشریح پر تاکیدا، ثقافتی برائیوں اور خامیوں کو دور کرنے پر تاکید اور ریڈیو ٹی وی کے ڈائریکٹر کے ساتھ تفصیلی سوالات و جوابات اور اسی طرح کے دیگر اہم مسائل کو خبرگان کونسل کے حالیہ اجلاس کے سب سے اہم مسائل میں شمار کیا ۔