۲۰۱۳/۰۵/۰۱- پیغمبر اسلام (ص) کی پارہ جگر ،شہزادی کونین، بی بی دوعالم ، صدیقہ کبری حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا اور ان کے فرزند حضرت امام خمینی (رہ) کی ولادت با سعادت کی مناسبت سےحسینیہ امام خمینی (رہ) فاطمی فضائل و مناقب کی عطر آگين خوشبو سے معطر اورمملو ہوگيا۔
اس ملاقات میں ملک کے بعض شعراء اور ذاکرین اہلبیت علیھم السلام بھی موجود تھے ۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا کی ولادت با سعادت ، اور حضرت امام خمینی (رہ) کی ولادت کی مناسبت سے مبارکباد پیش کی اور مدحت گوئی کومعرفت میں اضافہ کا باعث ، امید افزا اور عوام کے دلوں میں جذبہ و محبت کو اجاگر کرنے کا ہنر قراردیا،اور عورت کے بارے میں مغربی نقطہ نظر پر شدید تنقید کرتے ہوئے فرمایا: مرد اور عورت کے انفرادی اور سماجی حقوق کے بارے میں قرآن مجید اور اسلام کا نقطہ نظر سب سے زيادہ منطقی، متین اور عملی نقطہ نظر ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے جوان مداحوں کے درمیان مشتاق دلوں اور درخشاں صلاحیتوں کی موجودگي، اور اسی طرح خاندان اہلبیت عصمت و طہارت کے ساتھ محبت کے اظہار اور توسل کے فروغ کوملک کے لئے عام برکت ، عظیم نعمت اور گرانقدر موقع قراردیتے ہوئے فرمایا: اہلبیت علیھم السلام کے مداح اور ذاکر کی شان جذبات کو ابھارنا اور پھر انھیں عقل و خرد کی جانب ہدایت کرنا ہے اور طول تاریخ میں اسی طرح جذبات کی عقل و خرد اور استدلال کے ساتھ ہمراہی اخلاق دین اور معنویت کی حفاظت اور بقا کا باعث رہی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: مداح کو شعر کا انتخاب، آواز اوراسے پیش کرنے کا طریقہ کار معرفت میں اضافہ کا باعث اور عوام کے دین و دانائي اور زندگی کے بارے میں ہدایت اور رہنمائی کے اصول پر مشتمل ہونا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دینی معارف کو منتقل کرنے کے سلسلے میں قصیدہ اور غزل کو اچھے اور بہترین انداز میں پیش کرنے کو بہت ہی مؤثر اور مفید قراردیتے ہوئے فرمایا: اس فرصت سے درست اور صحیح استفادہ کرنا چاہیے اور غلط ، غیر صحیح، غیر شرعی اور کمزورو ضعیف متن پر مشتمل اشعار کے ذریعہ اس غنیمت موقع کو ہاتھ سےکھونا نہیں چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے شعر اور مدح میں عوام کی ضروریات اور موجودہ حالات کو نظر انداز کرنے کو فرصت اور موقع ضائع کرنے کا ایک مصداق قراردیتے ہوئے فرمایا: دفاع مقدس کے دوران، شعراء اور ذاکرین نے ملک کی ضرورت کے پیش نظر رزم و جہاد کے شاندار نمونے پیش کئے اور بہترین آثار پیش کرکے اپنی ذمہ داری پر بخوبی عمل کیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے شعر کی خدا داد صلاحیت اور مدح کو اختلافات ڈالنے اور مذہبی منافرت پیدا کرنے کو فرصت ضائع کرنے کا دوسرا مصداق قراردیتے ہوئے فرمایا: شعر کی خداداد صلاحیت کو اختلاف افکنی اور مذہبی منافرت کے ذریعہ ضائع نہیں کرنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ارتباطی وسائل کے فروغ ، اور مذہبی اختلافات پھیلانے کے سلسلے میں غلط اور غیر منطقی طریقوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: آج مذہبی منافرت پھیلانا اور اختلافات ڈالنا بالکل غلط اور مصلحت کے خلاف ہے اور آئمہ معصومین علیھم السلام بھی اپنے دور میں اختلاف سے پرہیز کرنے پر تاکید کرتے تھے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسی طرح اندرونی اختلاف کو ہوا دینے کو بھی فرصت ضائع کرنے کا ایک اورمصداق قراردیتے ہوئے فرمایا: رواں سال کا نام سیاسی و اقتصادی رزم و جہاد رکھا گیا ہے رزم و جہاد کی عقل، ہدایت اور ایمان کے ذریعہ پشتپناہی کی جاتی ہے اسکا تعلق دل کی گہرائی سے ہے اور اس کا کسی حکم و دستور سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک کے درخشاں مستقبل پر امید افزا نگاہ ، حسن ظن اور خوش بینی کو رزم و جہاد کے لئے ضروری قراردیتے ہوئے فرمایا: عوام کے ذہن میں شک و تردید پیدا کرنے، دلوں میں مایوسی اور نا امیدی پھیلانےاور سستی اور غفلت کی طرف دعوت کرنے کے ذریعہ رزم وجہاد خلق نہیں ہوگا۔
رہبرمعظم انقلاب اسلامی نےفرمایا: ہرملک کی پیشرفت و ترقی کے لئے جہاد مانند اور پیہم حرکت لازم و ضروری ہے جس کا راستہ امید و شوق و نشاط پر استوار ہے اور عوام کی معرفت میں اضافہ کرنے ،عوام میں امید و شوق و نشاط پیدا کرنے کے سلسلے میں شعراء اور ذاکرین کا نقش بہت ہی ممتاز اور نمایاں ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عوام اور سامعین کی شعراء اور ان کے اشعار پر توجہ کے علاوہ شعر پڑھنے والوں کی رفتار وعمل پر توجہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: دینی مبلغین اور مداح ، تقوی، اخلاق،عفت، دینداری، دل و زبان کی پاکیزگی کے ذریعہ جتنا زیادہ قابل تعریف ہوں گے اتنا ہی مداحی اور شعر کا اثر زیادہ ہوگا اور لوگوں کے دلوں میں معرفت کا چراغ روش کرنے کے لئے اس فرصت سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کرنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں جس دورے نکتہ کی طرف اشارہ کیا وہ عورت کے اکرام و احترام کا مقام تھا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عورت کے بارے میں مغربی ممالک کے نقطہ نظر پر شدید تنقید کرتے ہوئے فرمایا: عورت کے بارے میں مغربی تمدن کی رفتار ایک بہت بڑا گناہ ہے جو ناقابل معافی ہے اور جس کے نقصانات ناقابل تلافی ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عورت کے بارے میں مغربی تمدن کے آثار کو جلوہ گری، مردوں کی شہوت و لذت فراہم کرنے اور عورتوں کی حرمت برباد کرنے کا وسیلہ قراردیا جسے مغرب عورت کی آزادی اور اس کے مد مقابل نقطہ کو اسارت سے تعبیر کرتا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مغربی نقطہ نظر کو مغرب میں خاندان کی تباہی و بربادی کا محور قراردیتے ہوئے فرمایا: جب معاشرے میں خاندان کی بنیادیں متزلزل ہوجائیں تو اس معاشرے کی مشکلات گہری ہوجاتی ہیں اور مغربی تمدن نے ہم جنس بازی کے غیر اخلاقی قوانین کو منظور کرکے مغربی متدن کی تباہی اور بربادی کے اسباب فراہم کئے ہیں اور اب مغربی تمدن کی شکست و ناکامی یقینی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تمدنوں کے زوال کو ان کے فروغ کی طرح ایک تدریجی امر قراردیتے ہوئے فرمایا: مغربی تمدن رو بزوال ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس کے بعد عورت کے بارے میں قرآنی نقطہ نظر کی تشریح کی اور قرآنی نقطہ نظر کو عورت کے لئے سب سے زيادہ منطقی، سب سے زيادہ متین اور سب سے زیادہ عملی نقطہ نظر قراردیتے ہوئے فرمایا: اللہ تعالی کے نزدیک معنوی مراحل کو طے کرنے اور انفرادی اور سماجی حقوق میں عورت اور مرد کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے لیکن مرد و عورت انسانی طبیعت کی بنیاد پر متفاوت امتیازات کے مالک ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عورتوں کے بعض خصوصی امتیازات منجملہ گھریلو انتظامات، اولاد کی پیدائش ، خاندانی ماحول کی حفاظت ، خاندان سے انس اور اولاد کی تربیت اور پرورش کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: گھریلو انتظام اور اولاد کی پیدائش عورتوں کا بہت بڑا ہنر اور مجاہدت ہے جو صبر ، جذبہ اور احساسات کے ہمراہ ہوتا ہے اور اگر اس پر ضروری توجہ دی جائے تو یہ امرایک معاشرے کی پیشرفت کا ضامن ہوگا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے اختتام پر عورت کی عزت و احترام و تکریم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: عورتوں کے ساتھ احترام ، عزت، عفت ، محبت اور اکرام کے ساتھ رفتار رکھنی چاہیے۔
اس ملاقات کے آغاز میں اہلبیت علیھم السلام کے بعض مداحوں نے پیغمبر اسلام (ص) کی پارہ جگر ، شہزادی کونین حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا کی شان میں اشعار پیش کئے۔