۲۰۱۳/۰۵/۱۵ - رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای نے عوام کے مختلف طبقات کےہزاروں افراد سے ملاقات میں ماہ رجب المرجب کے فیوض و برکات سے تمام افراد بالخصوص جوانوں کو بھر پورمعنوی فائدہ اٹھانے کی سفارش کی اور 24 خرداد 1392 ہجری شمسی کے صدارتی انتخابات کو ایرانی قوم کے لئے باعث فخر اور مایہ نازامتحان قراردیا اور انتخآبات میں ایرانی قوم اور اس کے دشمنوں کے متضاد اہداف کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا: عوام کو اپنے اہداف کو محقق کرنے اور دشمنوں کے منصوبوں کو ناکام بنانے کے لئے انتخابات میں بھر پور اور وسیع پیمانے پر شرکت کرنی چاہیے اور قانونی معیاروں کی بنیاد پر گارڈین کونسل جن امیدواروں کی صلاحیت کی تائيد کرےگی عوام کو چاہیے کہ وہ ان میں سے لائق ، شائستہ، مؤمن، انقلابی، پختہ عزم و استقامت اور جہادی ہمت کے حامل امیدوار کو انتخاب کریں، جو دوسرے امیدواروں کی نسبت ملک کی عزت و پیشرفت کے سنگين بار کو اپنے دوش بہتر انداز سے اٹھا کر آگے کی سمت حرکت کرسکے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے آئندہ ماہ ہونے والے انتخابات کو ملک کا موجودہ سب سے اہم مسئلہ قراردیا اور اس واقعہ کے مختصر مدت اور طویل مدت میں اثرات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ان انتخابات میں ایک شخص عوام کے ووٹ کی بدولت 4 سال تک ملک کے امور کی زمام کو اپنے ہاتھ میں لےگا اور اس شخص کے اچھے یا غلط فیصلے ممکن ہے ملک پر آئندہ 40 سال تک اثر انداز ہوتے رہیں اور اس حقیقت سے پتہ چلتا ہے کہ صدارتی انتخابات کتنے اہم ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے 24 خردار 1392 ہجری شمسی کے انتخابات کی دوچنداں اہمیت کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا: ابھی انتخابات کو ایک ماہ باقی ہے لیکن اس کے باوجود یہ مسئلہ بین الاقوامی سطح پر ایک اہم مسئلہ میں تبدیل ہوگیا ہے اور ایرانی قوم کے دشمن اپنے کنٹرول روموں میں بیٹھ کرانتخابات کے حتی ابتدائی مراحل پر بھی اپنی کڑي نظر رکھے ہوئے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ان انتخابات میں دشمنوں کے اہداف کو ایرانی قوم کے اہداف سے بالکل مختلف اور متضاد قراردیتے ہوئے فرمایا: ایرانی قوم ایسے اصلح شخص کی تلاش میں ہیں جو ملک کو مادی اور معنوی لحاظ سے پیشرفت اور ترقی کی سمت لے جائے اور اس کے ساتھ عوامی مشکلات کو حل کرے ، لوگوں کی معیشت کو بہتربنائے اور ملک کے استقلال کے سلسلے میں تلاش و کوشش کرے اور عوام کے شوق و نشاط اور امید کے سائے میں ملک کی ترقی و پیشرفت کی جانب ہدایت کرے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: دشمن ایسے فرد کی تلاش میں ہے جو ان خصوصیات کا حامل نہ ہو اور دشمن انتخابات میں بھی عوام کی شرکت کو کم رنگ بنانے کی کوشش کررہا ہے اور ایران کی مختلف میدانوں میں پسماندگی،اغیار کے ساتھ وابستگی، اور اغیار کی پالیسیوں کو عملی جامہ پہنانے کی تلاش و کوشش میں مصروف ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اغیار نے سب سے پہلے یہ تلاش و کوشش شروع کی کہ انتخابات ہی منعقد نہ ہوں اب جبکہ ان کی یہ کوشش ناکام ہوگئی اب وہ عوام کو مایوس کرنے کی تلاش و کوشش میں ہیں اور انتخابات میں عوام کی شرکت اور اسکے اثرات کو کم کرنے کی سعی کررہے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عوام کوانتخابات میں شرکت سے مایوس کرنے کو دشمن کی ایک حکمت عملی قراردیتے ہوئے فرمایا: وہ رائے عامہ کو یہ بتانے کی کوشش کررہے ہیں کہ انتخابات میں شرکت کرنے اور ووٹ دینے سے کوئي فائدہ نہیں ہے لہذا ہم کیوں شرکت کریں؟
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے حالیہ ہفتوں میں صہیونی نیٹ ورکس اور خبررساں ایجنسیوں کے پروپیگنڈے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ملک کے حالات کو بحرانی بنا کر پیش کرنا،مشکلات کو بڑا بنا کر پیش کرنا، مشکلات حل کرنے کے سلسلے میں مایوسی و ناامیدی پیدا کرنا اور قوم کے مستقبل کو تاریک بنا کر پیش کرنا ایسی روشیں ہیں جن پر صہیونی نیٹ ورکس اپنی توجہ مبذول کئے ہوئے ہیں اور اس طرح انتخابات میں عوام کی شرکت کو کم رنگ بنانے کی تلاش و کوشش کررہے ہیں۔
رہبرمعظم انقلاب اسلامی نے اسی سلسلے میں فرمایا: البتہ ملک میں مہنگائی اور بے روزگاری موجود ہے لیکن کونسا ملک ہے جو مشکل کے بغیر ہے؟کیا یورپی ممالک ک سڑکوں پر ہر روز عوام کی فریاد بلند نہیں ہورہی، جو اس بات کا مظہر ہے کہ یورپی ممالک سرتاپا مشکلات میں ڈوبے ہوئے ہیں؟
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایران اور دیگر ممالک کی مشکلات کا موازنہ کرتے ہوئے فرمایا: کونسا ملک ہے جو ایرانی قوم کی طرح استقلال ، انسجام اور قومی اتحاد کا حامل ہے؟ کون سے ملک میں ایسے بانشاط جوان موجود ہیں جو عظیم علمی میدانوں کو فتح کررہے ہیں؟ کونسی قوم ایرانی قوم کی طرح علاقائي اور عالمی واقعات میں، اہمیت ، عظمت اور اثر انداز ہونے کی حامل ہے؟ کونسی قوم ایرانی قوم کی طرح دشمنوں کی تمام خباثتوں کو ناکام بنانے اور سربلندی و سرافرازی کے ساتھ اپنی راہ کو کامیابی کے ساتھ جاری رکھنے میں کامیاب ہوئي ہے؟
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انتخابات میں ایرانی قوم اور اس کے دشمنوں کے درمیان سیاسی مقابلے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: عوام کو جاننا چاہیے کہ انتخابات میں بھر پور شرکت ملک کی حفاظت کا موجب اور اغیار کی طمع کم کرنے اور ان کے شوم منصوبوں کو ناکام بناے کا سبب ہوگا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حکام، سیاسی سرگرم کارکنوں اور معاشرے کے مؤثر افراد سے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: عوام میں امید اور حوصلہ کی فضا قائم کریں کیونکہ ملک کے حقائق اور قوم کا عزم و ارادہ ہر منصف انسان کے لئے ملک کے مستقبل کے تابناک ہونے کا مظہر ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انتحابات کے میدان میں دشمنوں اور ایرانی قوم کے مقابلے کے نتیجے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: جیسا کہ ہم ایرانی عوام کو جانتے ہیں اور اللہ تعالی کے لطف و فضل کا بھی تجربہ کیا ہے ایرانی قوم اس مرحلے میں بھی اپنے افتخارات میں مزید اضافہ کرےگی اور دشمن کے منہ پر زوردار طمانچہ رسید کرےگی۔
رہبرمعظم انقلاب اسلامی نےاصلح امیدوار کے انتخاب کے معیاروں کے سلسلے میں اجمالی اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: انتخابات سے قبل اس سلسلے میں اہم اور ضروری نکات بیان کروں گا لیکن اہم نکتہ یہ ہے کہ اچھے اور بہترین انتخاب کے لئے ضروری معیاروں کا پہچاننا لازمی ہے، اور غور و فکر ، صلاح و مشورے اور حجت شرعی حاصل کرنے کے ذریعہ اصلح امیدوار کو انتخاب کرنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک کی عزت و پیشرفت پر توجہ رکھنے والے امیدوار کے انتخاب کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: گذشتہ تین عشروں میں جو بھی پیشرفت و ترقی حاصل ہوئی ہے وہ انقلاب کے اہداف کی طرف حرکت کرنے کی بدولت سے حاصل ہوئی ہےلہذا ہمیں ایسے امیدوار کو انتخاب کرنا چاہیے جو تمام شرائط میں انقلابی اہداف کو سرفہرست قراردے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امیدواروں کے نعروں میں دقت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: کـبھی یہ دیکھنے میں آتا ہے کہ بعض افراد صدارتی اختیارات سے خارج اور ملک کے وسائل سے باہر نعرے لگا کر عوام کی آراء کو حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن عوام عقلمندی اور ہوشیاری کے ساتھ ایسے شخص کی تلاش کریں جس کے نعرے ملک کے حقائق پر مبنی ہوں اور ملکی وسائل کے پیش نظر وہ عوام کی مشکلات کو مناسب طریقوں سے حل کرنے کی کوشش کرے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انتخابات کے میدان میں متعدد امیدواروں کے ثبت نام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: گارڈین کونسل جو مؤمن، متقی اور آگاہ افراد پر مشتمل ہےوہ قانونی بنیاد پرصدارتی انتخاب کے لئے صالح افراد کی معرفی اور تائید کرے گی اور عوام بھی تائید شدہ افراد میں سے سب سے صالح فرد کو انتخاب کریں گے جو عوام کی مشکلات اور درد کو سب سے زيادہ درک کرتا ہوگا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایک بار پھر قانون پر عمل کرنے کے سلسلے میں تاکید کرتے ہوئے فرمایا: قومی اتحاد کی حفاظت، قومی آرام و سکون کے لئے قانون پر عمل بہت ہی اچھا اور عمدہ معیار ہے کسی بھی لحاظ سے قانون کی خلاف ورزی جائز نہیں ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے سن 1388 ہجری شمسی کے انتخابات میں بعض افراد کی قانون شکنی اور قانون کی خلاف ورزی کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: انھوں نے اپنے نفسانی خواہشات یا سیاسی اغراض یا دیگر اہداف کی خاطر قانون شکنی کی اور انھوں نے اس قادام کے ذریعہ اپنے آپ کو بھی نقصان پہنچایا اورعوام سے بھی 40 ملین افراد کی انتخابات میں شرکت کے شیریں موقع کو تلخی میں تبدیل کردیا ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے قانون کے سامنے تسلیم ہونے کو بہترین راستہ قراردیتے ہوئے فرمایا: کبھی قانون سوفیصد بہتر نہیں ہوتا لیکن لاقانونیت سے پھر بھی بہتر ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ممکن ہے قانون کے مجری سے کسی شعبہ میں غلطی ہوجائے اور اگر ہم اس غلطی کو قانونی طریقہ سے اصلاح نہ کر سکیں تو اس کا برداشت کرنا لاقانونیت اور خلاف قانون عمل کرنے سے بہتر ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایک شخص کے انتخاب کے لئے حجت شرعی کے حصول کو دنیاوی اور اخروی آرام و سکون کا باعث قراردیتے ہوئے فرمایا: اگر حجت شرعی حاصل ہونے کے بعد کوئي فیصلہ غلط بھی ہوجائے تو پھر بھی انسان نے اپنی ذمہ داری اور تکلیف پر عمل کیا اور وہ سرافرازرہےگا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ماہ رجب کو معنوی ظرفیت میں اضافہ کرنے کا وسیلہ قراردیتے ہوئے فرمایا: اگر رجب و شعبان میں حضور قلب کی توفیق پیدا ہوجائے اور انسان تمام حالات میں اپنے آپ کو اللہ تعالی کی بارگاہ میں حاضر و ناظر جان لے تو وہ رمضان المبارک میں اللہ تعالی کی ضیافت میں شریک ہونے کا اہل بن جائے گا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے رجب المرجب میں نوجوانوں کی طرف سےاعتکاف کی سنت حسنہ میں بھر شرکت کو بہت ہی خوبصورت سماں قراردیتے ہوئے فرمایا: اسی معنوی پشتپناہی اور جذبہ کی بدولت انقلاب کے تمام نتائج اور برکات حاصل ہوئے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: عالمی منہ زورطاقتوں کے مقابلے میں حضرت امام خمینی (رہ) کی ولولہ انگیزاستقامت، خلاقیت اور طاقت و قدرت مخلصانہ عبادات، مناجات اور آنسوؤں پر مشتمل تھی اور وہ آدھی راتوں کو اٹھ کر اپنے پروردگار کی بارگآہ میں مناجات اور راز و نیاز بیان کرتے تھے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلام میں رہبانیت کو زندگی کے تمام شعبوں میں موجودگی کے معنی میں قراردیا اور مختلف قومی میدانوں میں ملک کے جوانوں کی نقش آفرینی،انقلابی احساسات و جذبات اور ایمان کی تعریف و تجلیل کرتے ہوئے فرمایا: اس جذبہ کے تحفظ کے ذریعہ اللہ تعالی کی امداد اور برکات کا سلسلہ جاری رہےگا۔