اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ مجلس شورائے اسلامی میں نومنتخب صدر مملکت کی تقریب حلف برداری شروع ہوگئی ہے۔
نومنتخب صدر ڈاکٹرحسن روحانی کی تقریب حلف برداری میں اسلامی جمہوریہ ایران کے اعلی سیاسی رہنماؤں اورعسکری حکام سمیت دنیا کےساٹھ ممالک کے وفود بھی موجود ہیں۔
تقریب حلف برداری میں غیرملکی مہمانوں کا استقبال پارلیمنٹ کے اسپیکرڈاکٹرلاریجانی نے کیا۔
آخری اطلاعات کےمطابق تقریب حلف برداری میں گیارہ ملکوں کےصدرمملکت ، آٹھ ممالک کی پارلیمانوں کےاسپیکر ، دو ملکوں کےوزرائےاعظم ، چھ ممالک کے نائب صدر ، تین ملکوں کے نائب وزیراعظم ، گیارہ ممالک کےوزرائےخارجہ ، تین ممالک کےوزرائےثقافت ، پانچ ممالک کےوزرائےاقتصاد، سمیت کئی ممالک کے نمائندے موجود ہيں۔
اسلامی انقلاب کی کامیابی کےبعد یہ پہلا موقع ہے جب ایران نے، صدرمملکت کی تقریب حلف برداری ميں شرکت کےلئے بیرونی ممالک کےحکام کو دعوت دی ہے۔
صدرمملکت ڈاکٹرحسن روحانی نے تقریب حلف برداری سے قبل مختلف ملکوں کےرہنماؤں سے بھی ملاقات کی ۔
ڈاکٹرحسن روحانی نے سب سے پہلی ملاقات پاکستان کےصدر آصف علی زرداری سے کی جو ایران اورپاکستان کےقریبی تعلقات کی عکاسی کرتی ہے۔اس ملاقات کےدوران ڈاکٹرحسن روحانی نے پاکستان اورایران کےدیرینہ تعلقات کی جانب اشارہ کرتے ہوکہا کہ نئے عہد ميں ایران اوردنیا کےدوسرے ممالک بالخصوص ہمسایہ ملکوں کےدرمیان دوستانہ اوراچھے تعلقات کاآغاز ہوگا۔
ڈاکٹر حسن روحانی نے پاکستان کےصدرزرداری سےملاقات میں کہا کہ ان کی پہلی ملاقات دوست اور برادر ملک پاکستان کےصدر سے ہورہی ہے۔ اس موقع پر پاکستان کےصدر آصف علی زرداری نے کہا کہ پاکستان اورایران کےتعلقات ہمیشہ مثبت رہے ہيں اوران میں توسیع آتی رہی ہے ۔ ڈاکٹرحسن روحانی کی تقریب حلف برداری میں امریکہ ارو اسرائیل کےعلاوہ دنیا بھر کوشرکت کی دعوت دی گئی ہے جس میں بڑی تعداد میں مختلف ممالک کےسربراہوں ، وزیروں ، رہنماؤں اور نمائندہ وفود پہنچ بھی چکے ہیں اتنی بڑی تعداد میں مختلف ملکوں کےسربراہان اورنمائندہ وفود کی موجودگی اس بات کااشارہ ہے کہ ایران سرزمین فلسطین کی غاصب صیہونی حکومت اور اس کی سب سے بڑی حامی سامراجی امریکی حکومت کےسوا پوری دنیا سے دوستانہ تعلقات کاخواہاں ہے۔
رہبرانقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے بھی نومنتخب صدر کی صدارتی توثیق کی تقریب میں ڈاکٹرحسن روحانی کےنظریے کی حمایت کی اورفرمایا کہ چونکہ ایران کےبعض ایسے دشمن ہیں جوعقلمندی اور دانشمندی کارویہ اختیار نہيں کرتے ہيں اس لئے ایرانی حکومت کافرض ہے کہ وہ اسلامی جمہوری نظام کومدنظر رکھتے ہوئے عقل ودانائی اور پوری طاقت سے اپنے امور انجام دے۔ رہبرانقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای کی ہدایات اورنومنتخب صدر کےعزم کے پیش نظرایسانظرآتا ہے کہ ایران غاصب اسرائیل اور سامراجی عزائم کے حامل امریکہ کےسوا پوری دنیا سے پرامن بقائےباہمی کے اصول پرگامزن ہے ۔