پاکستان میں بینظیربھٹوقتل کیس میں اس ملک کے سابق صدر پرویز مشرف سمیت 7 ملزمان پر فرد جرم عائد کردی گئی۔ جبکہ پرویز مشرف نے اقبال جرم سے انکار کیا ہے۔ پرویز مشرف کو سخت سیکورٹی میں چک شہزاد سب جیل سے انسداد دہشت گردی کی عدالت راولپنڈی میں پیش کیا گیا۔ مقدمے کی سماعت جج چودھری حبیب الرحمان نے کی۔سماعت کے دوران سابق صدر پرویز مشرف کو چارج شیٹ پڑھ کر سنائی گئی، تاہم پرویز مشرف نے صحت جرم سے انکار کیا۔عدالت نے پرویز مشرف کی جانب سے صحت جرم سے انکار کے بعد استغاثہ کی شہادتیں طلب کرلیں اور کیس کی سماعت 27 اگست تک کیلئے ملتوی کردی۔فرد جرم 8 صفحات پر مشتمل ہے۔ پاکستان کے سابق صدر پرویز مشرف پانچ برس ملک سے باہر رہنے کے بعد گزشتہ مارچ کے مہینے میں ملک واپس لوٹے تھے اور تب سے ان کو مشکلات کا سامنا ہے۔ وہ پارلیمانی انتخابات میں شرکت کے ذریعے پاکستان کی سیاست میں بھر پور کردار ادا کرنے کے خواب کے ساتھ پاکستان واپس لوٹے تھے۔ لیکن وہ نہ صرف انتخابات میں حصہ نہ لے سکے بلکہ ان کو مختلف مقدمات کا سامنا کرنا پڑ گيا۔ ان کو انتخابات میں حصہ لینے کے لۓ نا اہل قرار دے دیا گیا اور ان کے گھر کے اندر نظر بند کردیا گيا۔ پرویز مشرف کو بگٹی قبیلے کے سربراہ اکبر بگٹی کے قتل کے مقدمے کا بھی سامنا ہے۔ اکبر بگٹی کے قتل کا واقعہ سنہ دو ہزار پانچ میں پیش آیا اور اس واقعے میں پاکستان کے صوبۂ بلوچستان میں اکبر بگٹی اور ان کے پینتیس ساتھی ہلاک ہوگۓ تھے۔ اکبر بگٹی کے اہل خانہ نے اس وقت کے صدر پرویز مشرف اور وزیر اعظم شوکت عزیز پر اس قتل کا الزام عائد کیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ شائد پرویز مشرف کی اپنی زندگي میں سب سے بڑی غلطی ان کا پاکستان واپس لوٹنا ہی ہے۔ کیونکہ انٹرپول پولیس نے پاکستان کی سابق حکومت کی جانب سے کی جانے والی پرویز مشرف کی گرفتاری کی درخواست مستر کردی تھی۔ پرویز مشرف پر جو مقدمات چل رہے ہیں ان میں سے بے نظیر قتل کیس نے بین الاقوامی حیثیت حاصل کر لی ہے۔
سنہ دو ہزار آٹھ کے پارلیمانی انتخابات میں پیپلزپارٹی نے کامیابی حاصل کرنے اور اپنی حکومت تشکیل دینے کے بعد اقوام متحدہ سے بے نظیر کے قتل کے بارے میں ایک خصوصی تحقیقاتی کمیشن کی تشکیل کا مطالبہ کیا۔ اقوام متحدہ نے اس سلسلے میں خصوصی کمیشن تشکیل دیا جس نے اپریل سنہ دو ہزار دس کو اپنی رپورٹ جاری کی۔ اس رپورٹ میں بے نظیر بھٹو کی سیکورٹی کے لۓ ضروری اقدامات نہ کرنے کی بناء پر پرویز مشرف پر بے نظیر بھٹو کے قتل میں شرکت کا الزام عائد کیا گيا۔ اس تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا تھاکہ بے نظیر بھٹو کے قتل کی روک تھام ممکن تھی لیکن پاکستانی حکام نے اس سلسلے میں شعوری طور پر غفلت سے کام لیا۔
واضح رہے کہ بے نظیر بھٹو کو دسمبر سنہ دو ہزار سات میں راولپنڈی شہر میں انتخابی جلسے میں تقریر کرتے ہوئے ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایاگیا تھا۔ اور اس بات کا امکان پایا جاتا ہے کہ پرویز مشرف کو بے نظیر قتل کیس کے مقدمے میں طویل عرصے تک قید کی سزا سنا دی جائے۔