تہران کی مرکزی نماز جمعہ آیت اللہ سید احمد خاتمی کی امامت میں ادا کی گئي۔ خطیب جمعہ تہران نے لاکھوں نمازیوں سے خطاب میں کہا کہ شام کی صورتحال مغربی ملکوں اور سب سے زیادہ بڑھ کر امریکہ کی لبرل ڈیموکریسی کا شاخسانہ ہے ۔ آیت اللہ سید احمد خاتمی نے شام کے خلاف دشمن ملکوں بالخصوص امریکہ کی دھکمیوں اور شام میں جاری قتل و غارت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ شام میں جو کچھ ہورہا ہے وہ مغرب کی لبرل ڈیموکریسی کی شرمناک فکر کا نتیجہ ہے۔ خطیب جمعہ تہران نے کہا کہ تقریبا تیس مہینوں سے شام، امریکہ، صیہونی حکومت سعودی عرب، ترکی اور قطر کے حمایت یافتہ دہشتگردوں کی لگائي ہوئي آگ میں جل رہا ہے اور اس میں ہزاروں بے گناہ انسان جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں مارے جارہے ہیں۔ آیت اللہ سید احمد خاتمی نے امریکی وزیرخارجہ کے اس بیان کو بڑا سفید جھوٹ قراردیا کہ امریکہ اس وقت شام میں القاعدہ دہشتگرد گروہ کے ساتھ کوئي تعاون نہیں کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موثق اطلاعات و شواہد کے مطابق القاعدہ دہشتگرد گروہ کو امریکہ اور اس کے حامی بعض علاقائي ملکوں کی طرف سے مالی اور فوجی مدد مل رہی ہے۔ خطیب جمعہ تہران نے کہا کہ القاعدہ شام میں امریکہ کی پالیسیوں پر عمل کررہی ہے اور آج امریکہ شام میں اپنے اھداف حاصل کرنے کے لئے القاعدہ کی حمایت کررہا ہے اور اسی امریکہ نے کچھ برسوں قبل القاعدہ کے خلاف جدوجہد کے بہانے افغانستان پرحملہ کیا تھا۔ آیت اللہ سید احمد خاتمی نے امریکی حکام کے اس دعوے کو مضحکہ قراردیا کہ شام کے صدر بشار اسد نے انسانیت کے خلاف تمام حدوں کو عبور کرلیا ہے اور کہا کہ گوانتانامو اور افغانستان و عراق میں امریکہ کی دیگر خفیہ جیلوں میں قیدیوں کے ساتھ ہونے والے غیر انسانی سلوک سے امریکہ دنیا میں انسانی حقوق پامال کرنے والا سب سے بڑا ملک بن جاتا ہے۔ خطیب جمعہ تہران نے شام پر امریکہ کے خلاف امریکہ کے جارحانہ عزائم کے بارے میں کہا کہ امریکہ نے بشار اسد کی حکومت گرانے کے لئے اپنی سازشوں اور ہتھکنڈوں کی ناکامی کے بعد اب یہ یقین کرلیا ہے کہ شام میں اپنے اہداف حاصل کرنے کے لئے شام پرحملہ کرنے کےعلاوہ کوئي چارہ نہیں ہے۔ انہوں نےکہا کہ شام کو کیمیاوی ہتھیاروں کے استعمال کا ذمہ دار ٹھہرانا محض ایک بہانہ ہے کیونکہ جس فوج نے حالیہ مہینوں میں دہشتگردوں کےخلاف پے در پے کامیابیاں حاصل کی ہیں اسے کیمیاوی ہتھیار استمعال کرنے کی کوئي ضرورت نہیں ہے۔